یمن: عدن کے گورنر پر قاتلانہ حملہ، بال بال بچے

فائل

بتایا جاتا ہے کہ ایک بارود بھری گاڑی گورنر ادریس الزبیدی کے قافلے سے ٹکرائی۔ عینی شاہدین کے مطابق، بظاہر الزبیدی زخمی ہونے سے بچ گئے، لیکن اُن کے متعدد محافظ اور کچھ سولین زخمی ہوئے

یمن کے بندرگاہ والے شہر، عدن کے گورنر پر منگل کے روز بظاہر قاتلانہ حملہ ہوا، جس میں وہ محفوظ رہے۔

بتایا جاتا ہے کہ ایک بارود بھری گاڑی گورنر ادریس الزبیدی کے قافلے سے ٹکرائی۔ عینی شاہدین کے مطابق، بظاہر الزبیدی زخمی ہونے سے بچ گئے، لیکن اُن کے متعدد محافظ اور کچھ سولین زخمی ہوئے۔

منگل کو ہونے والے اس حملے کی کسی نے بھی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم، گذشتہ ماہ الزبیدی کے پیش رو، جعفر سعاد پر کیے گئے بم حملے کی ذمہ داری داعش کے حامی ایک گروپ نے کی ہے۔

منگل کو ہونے والا یہ حملہ اُس وقت ہوا جب عدن میں یمنی افواج اور علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کے درمیان ایک ہی روز قبل مسلح جھڑپ واقع ہوئی۔ یہ گروپ یمن میں اقتدار کی کوششیں کر رہا ہے، ایسے میں جب حوثی باغیوں کو باہر دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، دارالحکومت صنعا جن کے کنٹرول میں ہے۔

سعودی فضائی حملے اور بَری افواج یمن میں ہیں، جہاں وہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کے ہمراہ لڑ رہی ہیں۔

نیو یارک میں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن میں تمام فریق پر زور دیا ہے کہ ’ایک بامقصد اور دیرپہ جنگ بندی کو جاری کیا جائے‘ اور امن بات چیت کی جانب لوٹا جائے۔
کونسل کے 15 ارکان نے یمن میں انسانی بنیادوں کے بحران پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بدتر ہوتا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی امداد سے متعلق اہل کاروں کا کہنا ہے کہ یمن میں 80 فی صد شہری آبادی کو خوراک اور دیگر طبی دیکھ بھال کی اشد ضرورت ہے۔

یمن میں اتحادی حکومت تشکیل دینے کے لیے حالیہ بات چیت ناکام رہی ہیں۔