یمن: بحران کا حل، پیش رفت پر اقوام متحدہ کا خیرمقدم

صنعا

اِن مذاکرات میں شامل فریق نے ایک عبوری قانونساز ادارہ تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے، جس میں تمام سیاسی عناصر کی شمولیت کی ضمانت دی جائے گی۔ اس میں وہ افراد شامل ہوں گے جنھیں پارلیمان کےموجودہ ایوانِ زیریں میں نمائندگی حاصل نہیں ہے

اقوام متحدہ کے ایلچی برائے یمن نے کہا ہے کہ متحارب سیاسی جماعتیں، جن میں شیعہ باغی بھی شامل ہیں جنھوں نے حال ہی میں اِس سنی اکثریت والے ملک میں اقتدار سنبھال لیا ہے، ایک سمجھوتا طے کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

اس سمجھوتے کی مدد سے ملک کو خانہ جنگی کی طرف جھونکے جانے سے روکا جاسکے گا۔

جمال بینومار نے اپنے فیس بک پیج پر شائع کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ، ’موجودہ بحران کا خاتمہ لانے کے لیے، ہم آج صبح سیاسی سمجھوتا طے کرنے کی جانب ایک انتہائی اہم پیش رفت کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں‘۔

بقول اُن کے، اِن مذاکرات میں شامل فریق نے ایک عبوری قانونساز ادارہ تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے، جس میں تمام سیاسی عناصر کی شمولیت کی ضمانت دی جائے گی۔ اس میں وہ افراد شامل ہوں گے جنھیں پارلیمان کےموجودہ ایوانِ زیریں میں نمائندگی حاصل نہیں ہے۔


سمجھوتے کے مطابق، ایوانِ زیریں اپنا موجودہ وجود باقی رکھے گا، اور اس کانگریس کا نام ’عبوری عوامی کانگریس‘ ہوگا۔

محمد الباشا، امریکہ میں یمنی سفارت خانے کے ترجمان ہیں۔

اِس اعلان کے بعد، اُنھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قانون سازوں کے موجودہ ایوان بالا کی جگہ لینے کے لیے نئی عبوری کونسل مقرر کرنے پر سمجھوتا درست سمت کی جانب پیش رفت ہے۔

الباشا کے بقول، ’اس اقدام کا خیرمقدم کیا جاتا ہے۔ اس معاملے پر 20 سے زائد دِنوں سے جاری مذاکرات کے بعد وہ اتفاق رائے پر رضامند ہوگئے تھے۔ تاہم، ابھی بھی چند اہم عنوان ہیں جن پر بات چیت ہونا باقی ہے‘۔

اقوام متحدہ کے ایلچی، بینومر نے کہا ہے کہ غیرتصفیہ شدہ معاملات میں صدارتی عہدہ بھی شامل ہے۔

ستمبر میں جب سے حوثی باغیوں نے دارالحکومت، صنعا پر قبضہ جمایا ہے، یمن سیاسی کشیدگی کا شکار رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اتوار کے دِن ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ صنعاٴکی حکومت کو بحال کریں اور امریکی حمایت والے صدر عبد ربو منصور ہادی کو رہا کریں، جنھیں گذشتہ ماہ وزراٴ کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا، جب باغیوں نے حکومت کا تختہ الٹا۔

اس اقدام میں اقوام متحدہ کے زیر سایہ ہونے والےامن مذاکرات میں ایران کی پشت پناہی والے باغیوں سے بہتر امید وابستہ کرتے ہوئے رابطے کے لیے کہا گیا ہے۔