یمن میں حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی طرف سے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر پانچ روزہ مجوزہ جنگ بندی کو قبول کر لیا ہے۔ یہ جنگ بندی منگل سے نافذ العمل ہو گی۔
اتوار کو یمن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی صبا نے مسلح باغیوں کے ایک ترجمان سے منسوب خبر میں کہا کہ عسکریت پسندوں نے جنگ بندی کو قبول کر لیا ہے تاکہ امدادی تنظیموں کو شہریوں کے لیے امداد فراہم کرنے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔
یہ خبر ایجنسی اب حوثی باغیوں کے کنڑول میں ہے اور اس کے مطابق کرنل شرف غالب لقمان نے متنبہ کیا ہے کہ اگر کسی بھی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
اتوار کو حوثیوں نے اپنی طرف سے بھی ایک بیان جاری کیا جس میں انھوں نے امدادی کارکنوں کے ساتھ تعاون کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔
باغیوں کی اس رضا مندی سے چند گھنٹے قبل ہی سعودی زیرقیادت میں اتحادی طیاروں نے دارالحکومت صنعاء میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کی رہائش پر بمباری کی۔
باور کیا جاتا ہے کہ حملے کے وقت سابق صدر گھر پر موجود نہیں تھے۔
گزشتہ ہفتے امریکہ اور سعودی عرب نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر آئندہ منگل سے پانچ روز کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔
امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے حوثیوں کی حمایت کرنے والوں پر زور دیا تھا کہ وہ اس وقفے کو تسلیم کرنے کے لیے باغیوں کی حوصلہ افزائی کریں۔
باور کیا جاتا ہے کہ علی عبداللہ صالح کے اتحادی شیعہ باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔