یمن: انتہا پسندوں کا جنوبی قصبے پر قبضہ، چھ فوجی ہلاک

یمن: انتہا پسندوں کا جنوبی قصبے پر قبضہ، چھ فوجی ہلاک

لڑاکا اسلام پسندوں نے ہفتے کوجنوبی یمن کے صوبہٴ ابیان کے ’جار‘ نامی قصبے میں اسلحے کی فیکٹری اورحکومتی عمارتوں پر قبضہ کرلیا ہے ، جہاں اُنھیں ابتدا میں سکیورٹی فورسز کی طرف سےکچھ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا

عہدے داروں کے مطابق، حملہ آوروں نے ایک یمنی فوجی گاڑی پر بھی قبضہ کر لیا ہے

یمنی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ اسلامی عسکریت پسندوں نے ملک کے ایک جنوبی قصبے پر قبضہ کر لیا ہے اور مرکزی صوبے میں یمنی فوجیوں کے ساتھ گھات لگا کرایک خونریز جھڑپ میں ملوث ہوئے ہیں، ایسے میں جب اختتامِ ہفتہ صدر نے بڑھتے ہوئے سیاسی بحران نے نمٹنے کے لیے اقدامات اُٹھانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

لڑاکا اسلام پسندوں نے ہفتے کوجنوبی یمن کے صوبہٴ ابیان کے ’جار‘ نامی قصبے میں اسلحے کی فیکٹری اور حکومتی عمارتوں پر قبضہ کر لیا ہے ، جہاں اُنھیں ابتدا میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے کچھ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، جو علاقے سے غائب ہوگئی ہیں۔

تاہم، یمنی عہدے داروں نےبتایا ہے کہ اتوار کے روز حکومتی فوجوں نے جوابی حملہ کیا، جِس میں ایک فوجی ہلاک ہوا۔ علاقے میں یمنی جنگی جہازوں نے بھی پروازیں کیں۔

باقی مقامات پر، اتوار کو مرکزی یمن کے معارب صوبے میں القاعدہ کے مشتبہ مسلح لڑاکوں نے فوجیوں پر حملہ کیا، جس میں کم از کم چھ یمنی فوجی ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔ عہدے داروں نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں نے ایک یمنی فوجی گاڑی پر بھی قبضہ کر لیا۔

کئی ہفتوں سے روزانہ کی بنیاد پر یمنی صدر علی عبد اللہ صالح کو بڑے بڑے احتجاجی مظاہروں سے سابقہ پڑرہا ہے جِن میں مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ 32برس کی حکمرانی سے سبک دوش ہوجائیں۔ اُن کی افواج کی حزبِ مخالف کے سرگرم کارکنوں کے ساتھ مہلک نوعیت کی جھڑپیں ہوئی ہیں ، جب کہ وہ القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے ساتھ نبرد آزما رہے ہیں جو حکومت اور مغرب کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی اور اُنھیں عملی جامہ پہنانے کے لیے یمن کے لاقانون حصوں میں سرگرم ہیں۔

مسٹر صالح نے اتوار کو حکمراں جنرل پیپلز کانگریس پارٹی کا ایک اجلاس بلایا ہے، اِس بات کا وعدہ کرتے ہوئے کہ اپوزیشن گروپوں کو مزید رعایتیں نہیں دی جائیں گی، جو اُن کے بقول، جمہوری انتخابات کےلیے کام کرنے کے برعکس پارٹی کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔

’العربیہ‘ ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو دیے گئے ایک علیحدہ بیان میں مسٹر صالح نے کہا کہ وہ گھنٹوں کے اندر سبک دوشی پر تیار ہیں، اگر اُن کے مخالفین اُن کو اِس بات کی گارنٹی دیں کہ وہ، اُن کے بقول، اُنھیں عزت کے ساتھ رخصت ہونے دیں گے۔ تاہم اُنھوں نے وعدہ کیا کہ سبک دوش ہونے کی صورت میں بھی وہ حکمراں جماعت کے سربراہ رہیں گے اور اِس بات پرزور دیا کہ وہ یمن ہی میں رہیں گے۔ اُنھوں نے کہا کہ اُن کا جدہ یا پیرس جانے کا کوئی ارادہ نہیں ۔

مسٹر صالح نے انتباہ کیا کہ یمن ایک ’ٹائم بم’ ہے جو صومالیہ کی طرح خلیج عدن بھرمیں خانہ جنگی کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔