یمن کے صدر علی عبداللہ صالح نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرار داد کا ، جس میں ان سے اقتدار چھوڑنے پر زور دیا گیا ہے، خیرمقدم کرتے ہوئے ایک بار پھر کہاہے کہ وہ اس سلسلے میں بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
یمن کے سرکاری خبررساں ادارے صبا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسٹر صالح خلیج تعاون کونسل کے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے حزب اختلاف کی جماعتوں اور ان کے شراکت داروں کےساتھ اقتدار کی منتقلی کےطریقہ کار پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔
خلیج تعاون کونسل نے مسٹر صالح کو یہ تجویز دی تھی کہ وہ30 دن کے اندر اقتدار اپنے نائب کے حوالے کردیں جس کے بدلے میں انہیں اپنے خلاف مقدمات سے تحفظ کی ضمانت دی جائے گی۔
مسٹر صالح کم ازکم تین موقعوں پر اس معاہدے پر یہ کہتے ہوئے دستخط کرنے سے انکار کرچکے ہیں کہ انہیں اس سے قبل منصوبےپر عمل درآمد سے متعلق نظام الاوقات کے بارے میں بین الاقوامی ضمانتیں درکار ہیں۔
پیر کے روز جاری ہونے والا بیان ، ان کے 33 سالہ مطلق العان اقتدار کے خاتمے کے لیے جمعے کو منظور ہونے والی اقوام متحدہ کی قرارداد پر ان کی جانب سے پہلا ردعمل ہے۔
سلامتی کونسل نے مظاہرین کے خلاف ان کی حکومت کے پرتشدد پکڑدھکڑ کی بھی مذمت کی ہے۔
اتوار کے روز دارالحکومت صنعاء میں ہزاروں حکومت مخالف ہمظاہرین نے صدر صالح کی اقتدار سے علیحدگی کے لیے جلوس نکالے۔