یمن: تعز میں شدید لڑائی، جیل سے 1200 قیدی فرار

فائل

جیل ٹوٹنے کا یہ واقع اُس سلسلے کی ایک کڑی ہے جن میں حالیہ برسوں کے دوران یمنی شدت پسند فرار ہوئے، جس سے جاری خانہ جنگی میں مزید شدت آنے کا خدشہ ہے

حکام کے مطابق، یمن کے وسطی علاقے میں واقع ایک جیل میں منگل کے روز ہونے والی جھڑپوں کے دوران، 1200 کے قریب قیدی، جن میں القاعدہ کے مشتبہ دہشت گرد بھی شامل تھے، فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

جیل ٹوٹنے کا یہ واقع اُس سلسلے کی ایک کڑی ہے جن میں حالیہ برسوں کے دوران یمنی شدت پسند فرار ہوئے ہیں، جس سے جاری خانہ جنگی میں مزید شدت آنے کا خدشہ ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے، صبا نے سکیورٹی اہل کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ القاعدہ کے حامیوں کے گروہوں نے آج تعز کے شہر کے وسطی علاقے میں واقع مرکزی قیدخانے پر حملہ کیا، جس دوران 1200 سے زائد خطرناک قیدی بھاگ نکلے اور روپوش ہوگئے۔

ایک اور مقامی اہل کار نے رائٹرز کو بتایا کہ فرار ہونے والے کچھ قیدیوں کا تعلق مشتبہ طور پر القاعدہ سےتھا۔ تاہم، اُنھوں نے بتایا کہ شہر میں ملیشیاؤں کے درمیان شدید لڑائی کے دوران موقع ملنے پر وہ فرار ہوئے۔

شیعہ حوثی جنگجو مارچ میں تعز میں داخل ہوئے تھے، اور دارالحکومت صنعا سے جنوبی علاقے کی جانب پیش قدمی کی تھی، جس کے بعد سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد نے فوجی مداخلت کی۔

تاہم، تین ماہ سے جاری فضائی کارروائیاں گروپ کو پیچھے دھکیلنے میں ابھی کامیاب نہیں ہوئیں اور یمن کی فوج کے جتھے حوثیوں کے حامی علی عبداللہ صالح، جو ملک کے سابق صدر تھے، وہ اُن کے وفادار تھے۔

سکیورٹی کے اہل کاروں نے کہا ہے کہ صالح سے منسلک فوج نے قیدیوں کو فرار ہونے کی اجازت دی، ایسے میں جب ملیشیا کے اہل کار، جنھیں حامی ’معروف کمیٹیاں‘ قرار دیتے ہیں، پیش قدمی جاری رکھی ہے۔

اہل کار کے مطابق، مرکزی جیل کے قریب شدید لڑائی ہوئی، جب معروف کمیٹیوں نے آگے بڑھ کر علاقے پر قبضہ کر لیا۔ تاہم، جیل کے دروازے صالح کی فوج نے کھولے۔

اپریل میں مکلہ کے مشرقی شہر کے ایک اور جیل ٹوٹنے کے واقع میں القاعدہ کے شدت پسندوں کا گروپ فرار ہوگیا تھا، جس سے پہلے فوج نے یکایک شہر خالی کر دیا تھا۔