یمن: فوج اور عسکریت پسندوں کی لڑائی میں 30 افراد ہلاک

یمن: فوج اور عسکریت پسندوں کی لڑائی میں 30 افراد ہلاک

یمن کے دفاعی عہدے داروں نے کہاہے کہ جنوبی صوبے ابین میں جھڑپوں کے دوران کم ازکم 30 فوجی اور مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔

وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہاگیا ہے کہ زنجبار میں ہفتے کے روز ہونے والی جھڑپوں میں 18 عسکریت پسند اور9 فوجی ہلاک ہوئے۔

عینی شاہدوں کا کہنا ہے سرکاری فورسز اور القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ اس شہر پر القاعدہ عسکریت پسندوں نے پچھلے ماہ قبضہ کرلیاتھا۔

فوج کا کہنا ہے کہ القاعدہ کے مزید تین مشتبہ عسکریت پسند صوبے میں ایک اور کارروائی کے دوران ہلاک کیے گئے۔

اس سال کے شروع میں حکومت مظاہروں شروع ہونے سے قبل یمن القاعدہ اور علیحدگی پسندوں کے خلاف لڑائیوں میں مصروف تھا۔ جمعے کےر وز ہزاروں افراد نے ملک بھر میں حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف اپنے جذبات کے اظہار کے لیے گھروں سے باہر نکل آئے۔

صدر کے حامی اس پر خوشی کا اظہار کررہے تھے کہ گذشتہ ہفتے صدارتی محل میں خود پر کیے جانے والے راکٹ حملے کے بعد اب وہ صحت یاب ہورہے ہیں۔

جب کہ دوسری جانب حکومت مخالف کارکنوں نے نائب صدر عبدالرب منصور ہادی پر زور دیا ہے کہ وہ عبوری حکومتی کونسل بنانے کے عمل آغاز کریں ۔ جب کہ صدر صالح ان دنوں سعودی عرب میں زیر علاج ہیں۔

صدر علی عبداللہ صالح ایک ہفتہ قبل راکٹ حملے میں زخمی ہونے کے بعد علاج کے لیے سعودی عرب چلے گئے تھے۔ طبی ماہرین کا کہناہے کہ بم دھماکے سے ان کا جسم 40 فی صد تک جل گیا ہے۔