آسٹریلیا کی جانب سے سربیا سے تعلق رکھنے والے عالمی نمبر ایک ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ کا ویزہ منسوخ کرنے کے فیصلے پر جہاں اُن کے مداح غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں وہیں سربین حکومت بھی اپنے اسٹار کھلاڑی کی حمایت میں سامنے آ گئی ہے۔
ٹینس اسٹار سال کا پہلا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ آسٹریلین اوپن کھیلنے بدھ کو میلبرن پہنچے تھے جہاں اُنہیں کرونا ویکسی نیشن سے متعلق متنازع میڈیکل استثنیٰ کی شرائط پوری نہ ہونے پر آسٹریلوی بارڈر فورس نے اُن کا ویزہ منسوخ کر دیا تھا۔
جوکووچ نے منگل کو اپنی انسٹا گرام پوسٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ اُنہیں آسٹریلیا میں داخلے کے لیے میڈیکل استثنٰی مل گیا ہے اور وہ 21 واں گرینڈ سلیم جیتنے کے لیے پرامید ہیں۔
بعض اطلاعات کے مطابق کرونا وائرس کی نئی لہر اور بڑھتے ہوئے کیسز کے پیشِ نظر آسٹریلوی عوام کے ممکنہ ردِعمل سے بچنے کے لیے حکومت نے جوکووچ کا ویزہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
جوکووچ 15 گھنٹے کی طویل فلائٹ کے بعد دبئی سے بدھ کی شب مقامی وقت کے مطابق 11 بج کر 50 منٹ پر میلبرن پہنچے تھے۔
جوکووچ لگ بھگ نو گھنٹوں تک میلبرن ایئرپورٹ پر موجود رہے جس کے بعد حکام نے اُن کا ویزہ منسوخ کر کے ان کی ملک بدری کا فیصلہ کیا۔
جوکووچ کے والد کا کہنا ہے کہ جوکووچ ایئرپورٹ پر ایک کمرے تک محدود ہیں جہاں کسی اور کو جانے کی اجازت نہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جوکووچ نے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا ہے جس کے فیصلے تک اُنہیں ملک بدر نہیں کیا جائے گا۔
جوکووچ کا ویزہ منسوخ کرنے پر سوشل میڈیا پر اُن کے مداح آسٹریلوی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جب کہ بعض صارفین کا کہنا ہے کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔
سیم اسٹریٹ نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ ناراض آسٹریلینز! میں آپ سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کے دو برس تک لاک ڈاؤن میں رہنے کے ذمے دار جوکووچ ہرگز نہیں تھے۔
I hate to break it to you angry Australians, but Novak Djokovic wasn%27t the one who made you spend almost two years in lockdown.
— Sam Street (@samstreetwrites) January 4, 2022
ایک صارف نے سن 2020 میں آسٹریلیا کے جنگلات میں لگنے والی خوف ناک آگ کے متاثرین کے لیے کی جانے والی امداد کا تذکرہ کیا اور کہا کہ مشکل کے اس وقت میں جوکووچ نے آسٹریلوی عوام کی مدد کی تھی۔
Not only is @DjokerNole a champion tennis player, he’s also a champion person..How much of their own money did our politicians donate? #AusOpen pic.twitter.com/tNovFW8EHD
— YNWA (@Jpana75) January 5, 2022
ایک صارف نے میلبرن کی ایک عدالت کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ جوکووچ ٹینس کورٹ کے بجائے اب میلبرن کی کورٹ جانے کے لیے پرجوش ہیں۔
Novak Djokovic excited to take to the court in Melbourne pic.twitter.com/cEr4mVYTGM
— Chaser Interns (@ChaserInterns) January 6, 2022
ڈاکٹر گریموس نامی صارف نے ٹوئٹر پر ایک میم شیئر کی ہے جس میں جوکووچ کے بڑے حریف راجر فیڈرر ایئرپورٹ پر اُن کا پاسپورٹ چیک کر رہے ہیں۔
The Border Check when @DjokerNole arrived in Australia #Djoker #Djokovic #AusOpen #RogerFederer 😂😂😂 pic.twitter.com/z5Tw2S73gi
— Dr.Gramos Boshnjaku (@BoshnjakuGramos) January 5, 2022
فرانسیسی ٹینس اسٹار رافیل نڈال نے جمعرات کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوکووچ کو ویکسین نہ لگوانے کے اپنے فیصلے کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر آسٹریلوی شہریوں کا غصہ بے جا نہیں جو عرصۂ دراز سے لاک ڈاؤن اور بندشوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
ادھر جوکووچ کے والد نے بیٹے کا ویزہ منسوخ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رجان جوکووچ کا کہنا تھا "آج اُنہوں نے میرے بیٹے کو ایک کمرے میں بند کیا ہے کل وہ اسے زنجیروں میں جکڑ دیں گے۔"
'آسٹریلوی حکومت نے جوکووچ کے ساتھ برا برتاؤ کیا'
آسٹریلوی حکومت کے اس اقدام پر سربیا کے صدر نے بھی سخت ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
ایک بیان میں سربین صدر الیکسینڈر ووچچ کا کہنا تھا کہ آسٹریلوی حکام نے ہمارے ٹینس اسٹار کے ساتھ نہایت ناروا سلوک کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ سربیا کے تمام شہری اور حکومت جوکووچ کے ساتھ ہیں۔ لہذٰا دنیا کے نمبر ایک ٹینس کھلاڑی کو ہراساں کرنے کا عمل روکنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
آسٹریلوی حکومت کا مؤقف
آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم اسکاٹ موریسن نے ایک ٹوئٹ میں جوکووچ کو ہراساں کرنے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا ایک خود مختار ملک ہے جہاں کے قوانین ہر کسی پر یکساں لاگو ہوتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے سخت بارڈر قوانین کا ہی ثمر ہے کہ آسٹریلیا میں کرونا سے اموات کی شرح دنیا میں سب سے کم ہے۔
Mr Djokovic’s visa has been cancelled. Rules are rules, especially when it comes to our borders. No one is above these rules. Our strong border policies have been critical to Australia having one of the lowest death rates in the world from COVID, we are continuing to be vigilant.
— Scott Morrison (@ScottMorrisonMP) January 5, 2022
خیال رہے کہ جوکووچ کرونا ویکسی نیشن لگوانے سے گریز کرتے رہے ہیں۔ اُنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اُنہیں آسٹریلین اوپن میں شرکت کے لیے میڈیکل استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔
آسٹریلین اوپن میں شرکت کے لیے آنے والے کھلاڑیوں اور اسٹاف کے لیے ریاست وکٹوریہ نے میڈیکل استثنٰی کی شرائط پوری ہونے پر 14 روزہ قرنطینہ کی شرط ختم کر دی تھی۔
برطانوی اخبار 'دی گارجین' کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو ٹینس آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو کریگ ٹائلی نے کہا تھا کہ آسٹریلوی اوپن کے لیے 26 کھلاڑیوں اور اسپورٹ اسٹاف نے میڈیکل بنیادوں پر استثنٰی طلب کیا تھا، تاہم صرف چند کو ہی یہ دیا گیا ہے۔
اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ تین کھلاڑیوں کو آسٹریلیا میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے جن کے پاس اسی نوعیت کے ویزہ تھا جو جوکووچ کے پاس ہے۔
البتہ اطلاعات کے مطابق جوکووچ جو کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں وہ اس بنیاد پر استثنیٰ طلب کر رہے تھے جو وفاقی حکومت کے قوانین سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔
جوکووچ اب تک مجموعی طور پر 20 گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیت چکے ہیں جن میں نو آسٹریلین اوپن، چھ ومبلڈن، تین ایس اوپن اور دو فرینچ اوپن ٹائٹل شامل ہیں۔
اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' اور برطانوی اخبار 'دی گارڈیئن' سے لی گئی ہیں۔