دنیا کے خوشحال ممالک کی فہرست: سروے رپورٹ

سال 2013 کی جائزہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا میں سب سے مثبت رویے رکھنے والی قوم کا تعلق پاناما سے ہے جہاں عوام خوشحالی 61 فیصد کی اعلی ترین سطح پر ہے۔

اگر سوال یہ پوچھا جائے کہ دنیا میں وہ کونسی جگہ ہے جہاں لوگ سب سے زیادہ خوش اور مطمئین ہیں تو اس کا جواب پچھلے چند سالوں کے دوران سامنے آنے والی سروے رپورٹوں کے مطابق ایک ہی رہا کہ دنیا بھر میں اطمینان کی سب سے بلند شرح ڈنمارک کےلوگوں میں پائی جاتی ہے۔

لیکن گیلپ اور ہیلتھ ویز کی عالمی بہبود کی تازہ ترین رپورٹ میں وسطی امریکہ کےایک چھوٹے سے ملک پاناما کو خوشحال ممالک کی فہرست میں صف اول کی جگہ حاصل ہو گئی ہے۔

گزشتہ ہفتے 'گیلپ اور ہیلتھ ویز ورلڈ ویل بیئنگ' کی سال 2013 کی جائزہ رپورٹ شائع ہوئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا میں سب سے مثبت رویہ رکھنے والی قوم کا تعلق پاناما سے ہے جہاں عوامی خوشحالی 61 فیصد کی اعلیٰ ترین سطح پر ہے۔

عالمی بہبود کی اس فہرست میں پاناما کے بعد اس کا پڑوسی ملک کوسٹا ریکا ہے جہاں خوش باش باشندوں کی شرح 44 فیصد ہے۔

اس انڈیکس میں ڈنمارک تیسرا ملک ہے جہاں مطمئین لوگوں کی شرح 40 فیصد ہے۔ اس نتیجے کے برعکس شام اور افغانستان کے عوام کی خوشحالی کی شرح عالمی سطح پر کم تر بتائی گئی ہے۔

گیلپ سروے دنیا کے 135 ممالک اور علاقوں میں رہنے والے لگ بھگ 20 لاکھ لوگوں کے ٹیلی فونک اور براہ راست انٹرویوز پر مرتب کیا گیا ہے۔ اس جامع رپورٹ کی تیاری میں 15 سال سے زائد عمر کے لوگوں سےخوشحالی کے پانچ بنیادی عناصر مقصدیت، سماجی فروغ، معاشی ترقی، کمیونٹی اور جسمانی صحت کے حوالے سے ہر زمرے میں دو سوالات پوچھے گئے اوران کا انفرادی خوشحالی کا معیار معلوم کیا گیا۔

تحقیقی جائزے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 6 میں سے ایک بالغ فرد کو خوش اور مطمئین بتایا گیا ہے۔ عالمی سطح پر 135 ممالک اور علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی 17 فیصد تعداد تین سے زائد خوشحالی کے زمروں میں اعلی سطح حاصل کر سکے جبکہ دنیا کی بیشتر قومیں فلاح وبہبود کی اعلیٰ سطح حاصل کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔

عالمی سطح پر زیادہ ترلوگوں نے 'کمیونٹی فروغ ' کے حوالے سے خود کو زیادہ مطمئین بتایا، اس زمرے میں خوشحال لوگوں کی شرح 26 فیصد رہی۔

دریں اثناء مقصدیت کے زمرے میں عالمی سطح پرسب سے کم لوگ مطمئین قرار دیئے گئے ہیں اس حوالے سے ایشیا، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں یہ شرح کم تر یعنی 13 فیصد رہی۔

جائزے کی تفصیلات کے مطابق ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں عوامی خوشحالی بلند ترین سطح 33 فیصد پر ہے جس کے بعد یورپی ملکوں کا نمبر آتا ہے جہاں یہ شرح 21 فیصد ہے۔ اسی طرح ایشیائی خطوں میں لوگوں کی خوشحالی کی شرح 14 فیصد ہے۔ اس نتیجے کے برعکس صحارا افریقہ کے ممالک میں عوام کی خوشحالی کم ترین سطح یعنی صرف 9 فیصد ہے۔

وسطی امریکہ کے ملکوں نے سروے میں شامل عوامی بہبود کے پانچ مختلف زمروں میں سے تین سے زائد زمروں میں خوشحالی کی اعلیٰ سطح حاصل کر کے عالمی فہرست میں سبقت حاصل کی ہے۔

تاہم لوگوں کی خوشحالی کے اعتبار سے مرتب کی جانے والی درجہ بندی کی فہرست میں'سویڈن' کو معاشی استحکام کے حوالے سے پاناما سے سبقت حاصل ہے جہاں معاشی اطمینان کی شرح 72 فیصد ہے۔

اسی زمرے میں شمالی اور وسطی یوپین ممالک جن میں آسٹریا ،ڈنمارک اور نیدرلینڈ بھی شامل ہیں جہاں کی عوام کو معاشی طور پر زیادہ مطمئین بتایا گیا ہے۔

برطانیہ کی عوام کا شمار خوشحال اقوام کی اس فہرست میں 76 ویں نمبر پر کیا گیا ہے اگرچہ برطانوی عوام معاشی سطح پر خوشحال سمجھی جاتی ہے لیکن لوگوں کی اکثریت اپنی ملازمت کے حوالے سے خوش نہیں ہے جبکہ برطانوی عوام مقصدیت کے زمرے میں بھی کمزور بتائے گئے ہیں۔

امریکہ اور یورپ کے علاوہ پانچ زمروں میں سے کم از کم تین زمروں میں خوشحالی کی اعلیٰ ترین سطح حاصل کرنے والے ممالک میں بحرین کا نام شامل ہے جہاں عوام کی معاشی خوشحالی کی سطح 48 فیصد ہے۔

سعودی عرب میں کمیونٹی بہبود کے زمرے میں 43 فیصد اور جسمانی صحت کے اعتبار سے اطمینان کی شرح 39 فیصد ہے۔

سماجی بہبود کے زمرے میں سری لنکا، متحدہ عرب امارات بالترتیب 50 فیصد اور 49 فیصد شرح کے ساتھ امریکہ اور یورپی ممالک کے ساتھ اس زمرے کےٹاپ ٹین خوشحال ممالک کی فہرست میں شامل ہیں۔

دنیا کے ٹاپ ٹین خوشحال عوام کی اس درجہ بندی میں آسٹریا، برازیل، یوراگوئے، السلواڈور، سویڈن گوئٹے مالا اورکینیڈا کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔

دنیا کے دس کم ترین درجے کی خوشحال عوام کی فہرست میں افغانستان، شام، مڈغاسکر، البانیہ، ہیٹی، یوگینڈا اور دیگرافریقی ممالک کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہےجبکہ سروے کے نتیجے کے مطابق 75 فیصد افغانی فلاح وبہبود کے کسی زمرے میں خوشحالی کی سطح تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔

جائزہ رپورٹ سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ اعلیٰ درجے کی خوشحال قومیں زیادہ تندرست وتوانا ہونے کے ساتھ ساتھ مسائل کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے زیادہ مضبوط ہیں۔