ایک نئی جائزہ رپورٹ کے مطابق ایشیا میں گذشتہ دس سالوں کے دوران ایک ہزار شیروں کو مار کر اُن کے اعضاء کو بین الاقوامی بلیک مارکیٹ میں فروخت کیا گیا۔
برطانیہ میں قائم ٹریفک انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیاکے 13 ایسے ممالک جہاں جنگلات میں شیر پائے جاتے ہیں، میں سے گیارہ ملکوں میں ایک ہزار سے بارہ سو تک شیروں کو پکڑا گیا۔
رپورٹ کے مطابق شیروں کے اعضاء کی سب سے بڑی کھیپ بھارت میں پکڑی گئی او ر اس کے بعد چین اور نیپال کا نمبر آتاہے ۔
تنظیم نے کہا ہے کہ انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور ویت نام میں جنگلی شیروں کومارنے میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ برما کے بھارت اور چین کے ساتھ سرحدی علاقے اس جانور کے اعضاء کی خرید وفروخت کی ایک سرگرم منڈی ہیں۔ اس کے علاوہ ملائیشیا ، تھائی لینڈ ،چین اورروس کے سرحدی علاقوں میں بھی یہ کاروبار ہوتا ہے۔
غیر قانونی طور پر شیروں کی کھال، ہڈیاں، پنجے اور کھوپڑی کے علاوہ زندہ یا مردہ مکمل شیر بھی فروخت کیے جاتے ہے۔ ٹریفک انٹرنیشنل نے یہ سروے ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے ساتھ مل کر کیا۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے اندازوں کے مطابق اس وقت دنیا میں جنگلی شیروں کی تعداد 3200 سو ہے اور ایک صدی قبل یہ تعداد ایک لاکھ تھی۔