پاکستان ایران کشیدگی پر عالمی ردِعمل

پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی پر عالمی ردِعمل آ رہا ہے اور مختلف ممالک فریقین پر تحمل سے کام لینے کے لیے زور دے رہے ہیں۔

ایران نے جمعرات کو اپنی سرزمین پر پاکستان کے حملے کی مذمت کی ہے۔

ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے 'ارنا' کے مطابق ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ناصر کانامی نے جمعرات کو کہا کہ میزائل حملے پر تہران میں پاکستان کے ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج کیا ہے۔

دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی کا آغاز منگل کو ایران کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان کے سرحدی علاقے سبز کوہ میں کیے گئے حملے کے بعد ہوا تھا۔

ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے میں کسی پاکستانی کو نہیں بلکہ ڈرونز اور میزائل کی مدد سے "ایرانی دہشت گرد" گروپ جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اس کارروائی کے بعد پاکستان نے ایران کے سفیر کو وطن واپس نہ آنے اور اپنے سفیر کو تہران سے واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔

SEE ALSO:

تین ملکوں پر حملوں سے مسلمان دنیا کے درمیان یکجہتی کونقصان پہنچا

بعد ازاں پاکستان نے جمعرات کی صبح ایران کے سرحدی صوبے سیستان بلوچستان کے علاقے سراوان میں حملے کیے۔ پاکستان فوج کے مطابق حملے میں "دہشت گرد" گروپس بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

امریکہ نے ایران کی جانب سے پاکستانی حدود میں حملے کی مذمت کی ہے۔

کانگریس مین بریڈ شرمین کا کہنا ہے کہ پاکستان بلوچستان میں ایران کے اشتعال انگیز حملے کا جواب دینے کا جواز رکھتا تھا۔ اس واقعے میں پاکستان نے مناسب جواب دیا ہے۔

جمعرات کو پاکستان کی جانب سے ایران میں کارروائی کے بعد دونوں ممالک کے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے متعلق عالمی ردِ عمل سامنے آرہا ہے۔

یورپی یونین کا اظہارِ تشویش

یورپی یونین نے جمعرات کو کہا ہے کہ اسے پاکستان اور ایران کے ایک دوسرے کی سرزمین پر حملے کے بعد "مشرقِ وسطیٰ اور اس سے آگے بڑھنے والے تشدد" پر گہری تشویش ہے۔

ترجمان یورپی یونین پیٹر اسٹانو نے کہا کہ پاکستان، عراق اور اب ایران میں یہ حملے یورپی یونین کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہیں کیوں کہ اس سے ممالک کی خود مختاری، علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور یہ خطے کے استحکام پر اثر ڈالتے ہیں۔

ترکیہ کی فریقین کو مدد کی پیشکش

ترکیہ نے بھی پاکستان اور ایران دونوں پر پرامن رہنے پر زور دیا ہے۔

ترکیہ کے وزیرِ خارجہ ھاکان فیدان نے کہا کہ انہوں نے اپنے پاکستانی اور ایرانی ہم منصب سے بات کی ہے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ترکیہ کی مدد کی پیشکش کی ہے۔

SEE ALSO: ایران میں 'دہشت گردوں' کے ٹھکانوں کو ڈرونز، میزائل اور راکٹس سے نشانہ بنایا گیا: آئی ایس پی آر

اردن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہمارا خطہ مزید مسائل اور تنازعات کا متحمل نہیں۔

انہوں نے دونوں ممالک پر مسائل پر امن انداز میں حل کرنے کے لیے زور دیا۔

روس کا سفارت کاری سے مسئلہ حل کرنے پر زور

ادھر روس نے بھی دونوں ممالک سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے اور سفارت کاری سے معاملات کو حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

روس کی وزارتِ خارجہ نے ماریا زاخارووا نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ دونوں ممالک شنگھائی تعاون تنظیم کا حصہ ہیں۔ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنے اختلافات سفارت کاری کے ذریعے حل کریں یا ان لوگوں کے ہاتھوں میں کھیلنے کا خطرہ مول لیں جو خطے میں افراتفری دیکھنا چاہتے ہیں۔

چین کی ثالثی کی پیشکش

چین نے پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے ثالثی کی پیش کش کی ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ "چین امید کرتا ہے کہ دونوں فریق پُرسکون اور تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں گے۔‘‘

SEE ALSO: امریکہ کی پاکستان پر ایرانی حملے کی مذمت

ترجمان نے کہا کہ اگر فریقین چاہیں تو چین صورتِ حال بہتر کرنے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

افغان طالبان کی بھی تحمل کی اپیل

افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارتِ خارجہ نے بھی پاکستان اور ایران سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔

طالبان حکومت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی پر تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں پڑوسی ممالک کو علاقائی استحکام کو مزید مضبوط بنانے اور تنازع کو سفارتی چینلز اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'اے پی'، 'اے ایف پی' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔