اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا کی آبادی میں اضافے کی شرح میں حالیہ برسوں کے دوران کمی آئی ہے لیکن اس کے باوجود 2050ء تک دنیا کی آبادی بڑھ کر نو ارب 70 کروڑ نفوس تک پہنچنے کا امکان ہے۔
اقوامِ متحدہ کے محکمۂ برائے معاشی اور سماجی امور کی جاری کردہ ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی موجودہ آبادی سات ارب 70 کروڑ ہے جس میں آئندہ 31 برسوں کے دوران مزید دو ارب انسانوں کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر آبادی میں اضافے کی شرح یہی رہی تو رواں صدی کے اختتام تک دنیا کی آبادی بڑھ کر 11 ارب تک پہنچ جائے گی۔
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ بائیسویں صدی ابھی کئی دہائیاں دور ہے لہذا صدی کے اختتام تک دنیا کی آبادی کی درست تعداد کا حتمی تعین کرنا فی الحال ممکن نہیں کیوں کہ اس میں کئی عوامل کا کردار ہو گا۔
اقوامِ متحدہ کے اندازے کے مطابق دنیا کی آبادی میں 2019ء سے 2050ء کے درمیان ہونے والے اضافے میں نصف حصہ نو ملکوں کا ہو گا۔
آئندہ 31 برسوں میں آبادی میں متوقع اضافے کے اعتبار سے سرِ فہرست رہنے والے ان ملکوں میں پہلے نمبر پر بھارت، دوسرے پر نائیجیریا اور تیسرے پر پاکستان ہے۔ فہرست میں شامل دیگر ملکوں میں کانگو، ایتھوپیا، تنزانیہ، انڈونیشیا، مصر اور امریکہ ہیں۔
رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ افریقہ کے صحارا خطے میں 2050ء تک آبادی دگنی ہو جائے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ برسوں کے دوران جن ملکوں میں سب سے زیادہ تیزی سے آبادی میں اضافہ ہو گا ان کی اکثریت غریب ہے اور آبادی میں یہ اضافہ ان کے لیے مزید چیلنجز اور وسائل پر دباؤ کا باعث بنے گا۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اوسط عمر میں اضافے اور شرحِ پیدائش میں کمی کی وجہ سے دنیا کی آبادی میں بتدریج معمر افراد کا تناسب بڑھ رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا میں فی عورت زچگی کی شرح 5ء2 ہے جو 1990ء میں 2ء3 تھی۔ ماہرین کے بقول یہ شرح 2050ء تک مزید گر کر 2ء2 رہ جانے کی توقع ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2010ء سے 2019ء کے دوران دنیا کے 27 ممالک ایسے تھے جن کی آبادی میں شرحِ پیدائش گرنے اور دیگر وجوہات کی بنا پر ایک فی صد کمی ریکارڈ کی گئی۔
عالمی ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ 2019ء سے 2050ء کے دوران ایک فی صد یا اس سے زیادہ آبادی میں کمی کا سامنا کرنے والے ملکوں کی تعداد 55 تک پہنچنے کا امکان ہے۔ ان میں سے 26 ممالک ایسے ہوں گے جن کی آبادی 10 فی صد تک کم ہو جائے گی۔
عالمی ادارے نے کہا ہے کہ چین کی آبادی میں بھی، جو اس وقت دنیا کا گنجان ترین ملک ہے،2050ء تک تین کروڑ 10 لاکھ افراد کی کمی آئے گی جو لگ بھگ 2ء2 فی صد بنتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں شرحِ پیدائش میں کمی کی بڑی وجہ بالخصوص خواتین کے لیے تعلیم اور روزگار کے بڑھتے ہوئے مواقع ہیں۔
شرحِ پیدائش میں کمی کی ایک اور وجہ شہروں کی طرف آبادی کی نقل مکانی اور شہروں میں روزگار کے زیادہ مواقع ہونا ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق شہروں میں معیارِ زندگی بلند ہونے اور زیادہ اخراجات کے باعث بھی جوڑے خاندان چھوٹا رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔