نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری: اسرائیل کے اتحادیوں کی تنقید، ترکیہ سمیت حقوق کی تنظیموں کا خیر مقدم

  • انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کا فیصلہ یہود مخالف ہے۔ اس کا انجام ڈریفس ٹرائل کی طرح ہوگا، نیتن یاہو
  • اسرائیلی رہنما کے خلاف وارنٹ جاری کرنا اشتعال انگیز ہے، صدر بائیڈن
  • آئی سی سی نے فیصلے میں اسرائیل کے دفاع کے قانونی حق کو نظر انداز کیا ہے، ارجنٹائن
  • آئی سی سی کا فیصلہ عالمی قوانین اور عالمی اداروں پر اعتماد اور امید کو ظاہر کرتا ہے، فلسطینی اتھارٹی
  • آئی سی سی کا فیصلہ سیاسی فیصلہ نہیں ہے، یورپی یونین
  • وزیرِ اعظم نیتن یاہو اب سرکاری طور پر مطلوب شخص ہیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل
  • آئی سی سی کا فیصلے تاخیر سے آیا لیکن یہ مثبت فیصلہ ہے، ترکیہ

ویب ڈیسک اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے پر تنقید کی ہے جب کہ انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت ترکیہ، اسپین اور دیگر ممالک نے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) نے جمعرات کو اسرائیل وزیرِ اعظم نیتن یاہو سمیت سابق وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ اور حماس کے ملٹری چیف محمد ضعب ابراہیم المصری المعروف محمد ضیف کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

ان افراد کو انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا ہے۔

وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کو یہود مخالف قرار دیتے ہوئے اس کا موازنہ ڈریفس ٹرائل سے کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کا انجام بھی اسی طرح ہو گا۔

واضح رہے کہ الفریڈ ڈریفس یہود پس منظر رکھنے والے فرانسیسی آرمی آفیسر تھے جنہیں 1894 میں بغاوت کے الزام میں قید کیا گیا تھا۔ بعد ازاں فرانس کی سیاست میں یہود مخالف مسئلے نے شدت پکڑی اور وہ 1906 میں ڈریفس کی رہائی تک جاری رہی۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیلی رہنما کے خلاف وارنٹ جاری کرنا اشتعال انگیز ہے۔

ایک بیان میں صدر بائیڈن نے کہا کہ "یہاں میں ایک بات واضح کر دوں؛ آئی سی سی چاہے جو دلیل دے لیکن اسرائیل اور حماس کا کوئی موازنہ نہیں ہے۔"

صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل کی سلامتی کو لاحق خطرے کے خلاف ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

SEE ALSO: انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے نیتن یاہو اور سابق وزیرِ دفاع کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

ارجنٹائن نے آئی سی سی کے فیصلے سے مکمل طور پر اختلاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے میں اسرائیل کے دفاع کے قانونی حق کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

ارجنٹائن کے صدر ہاویئر ملے نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کو حزب اللہ اور حماس جیسی دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے مسلسل حملوں کا سامنا ہے۔

حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے آئی سی سی کے فیصلے کو انصاف کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کا فیصلہ اس وقت تک محدود اور علامتی ہے جب تک تمام ممالک اس کی حمایت نہیں کرتے۔

آئی سی سی نے جمعرات کو اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا تھا کہ وارنٹ میں نیتن یاہو اور یواو گیلنٹ پر بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے جنگی جرم اور غیر انسانی اقدامات، جبر، قتل سمیت انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

آئی سی سی کے مطابق آٹھ اکتوبر 2023 سے لے کر 20 مئی 2024 کو وارنٹ کی درخواست موصول ہونے تک ملزمان کے خلاف جرائم سے متعلق اقدامات شامل کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کیا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں غزہ کے صحت حکام کے مطابق 43 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔

یورپی یونین

یورپی یونین کے فارن پالیسی چیف جوزیف بوریل نے کہا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کا فیصلہ سیاسی فیصلہ نہیں ہے۔

اردن کے دورے کے موقع پر آئی سی سی کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عدالتی فیصلہ ہے جس کا احترام اور اس پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔

فلسطینی اتھارٹی کا ردِعمل

فلسطینی اتھارٹی نے کہا ہے کہ آئی سی سی کا فیصلہ عالمی قوانین اور عالمی اداروں پر اعتماد اور امید کو ظاہر کرتا ہے۔

اتھارٹی نے آئی سی سی کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ کے ساتھ رابطوں کو منقطع کریں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل

انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل اگنیس کالامرڈ نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم نیتن یاہو اب سرکاری طور پر مطلوب شخص ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کے رکن ممالک اور عالمی برادری کو اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھنا چاہیے جب تک ان شخصیات کو آئی سی سی کے آزاد اور غیر جانبدار ججز کے سامنے ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جاتا۔

ہیومن رائٹس واچ

ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے سینئر رہنما اور حماس کے عہدیدار کے خلاف آئی سی سی کے ورانٹ جاری کرنا اس خیال کی نفی ہے کہ مخصوص شخصیات قانون سے بالا ہیں۔

ترکیہ کا ردِ عمل

ترکیہ کے وزیرِ انصاف نے آئی سی سی کے فیصلے پر کہا ہے کہ "یہ تاخیر سے آنا والا لیکن مثبت فیصلہ ہے جس سے فلسطین میں نسل کشی کے خاتمے کو روکنے میں مدد ملے گی۔"

ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حقان فیدان نے وارنٹ گرفتاری کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے انتہائی اہم قدم قرار دیا ہے۔

اٹلی

اطالوی وزیرِ دفاع گوئیدو کروسیٹو کا کہنا ہے کہ اگر نیتن یاہو یا یواو گیلنٹ اٹلی کا دورہ کرتے ہیں تو ان کا ملک انہیں گرفتار کرنے کا پابند ہو گا۔ البتہ گوئیدو نے یہ بھی کہا کہ آئی سی سی کا نیتن یاہو اور حماس کو ایک ہی سطح پر رکھنا غلط تھا۔

اسپین

اسپین نے کہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرے گا۔

اسپین کے سرکاری ذرائع نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ اسپین آئی سی سی کے فیصلے کا احترام کرتا ہے اور یقین دلاتا ہے کہ وہ عالمی قوانین کے ساتھ کھڑا ہے۔

سوئیڈن

سوئیڈن کی وزیرِ خارجہ ماریا مالمر کا کہنا ہے کہ سوئیڈن اور یورپی یونین عدالت کے اہم کام کے ساتھ ہیں اور اس کی آزادی اور سلامتی کے تحفظ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

بیلجئم

بیلجئم کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جہاں کہیں بھی جرائم کا ارتکاب ہوتا ہے وہاں استثنیٰ کے خلاف جنگ بیلجئم کی ترجیح ہے اور ہم آئی سی سی کے کام کی مکمل طور پر حمایت کرتے ہیں۔

بیان کے مطابق اسرائیل اور غزہ میں جرائم کے ذمے داروں کے خلاف اعلیٰ ترین سطح پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ چاہے جرم کا مرتکب کوئی بھی ہوا ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔