ایدھی کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا جائے: ضیا الدین یوسفزئی

ملالہ نے کہا کہ میں آپ سب کو دعوت دوں گی کہ آپ بھی میرے ساتھ اس مہم میں شامل ہو کر ایدھی صاحب کو ان کی خدمات کے لیے خراج تحسین پیش کریں۔

نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے والد ضیا الدین یوسفزئی نے ایک مہم شروع کی ہے جس میں انھوں نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ سماجی کارکن اور انسان دوست شخصیت عبدالستار ایدھی کو نوبل امن انعام برائے 2016ء کے لیے نامزد کرنے کے ایک آن لائن پٹیشن پر دستخط کریں۔

سال2014 ء امن کا نوبل انعام وصول کرنے والی دنیا کی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے اپنے والد کی طرف سے شروع کی جانے والی پٹیشن پر سائن کیا ہے۔

ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ عبدالستار ایدھی کی انسانیت کے لیے کی جانے والی مسلسل ان تھک جدوجہد ہمیشہ سے میرے لیے متاثر کن رہی ہے۔

ایدھی صاحب نے معاشرے کے کچلے ہوئے نہایت غریب اور پسماندہ لوگوں کی خدمت کا بیڑا اٹھا رکھا ہے، جن کی آواز سننے والا کوئی بھی نہیں تھا، ایدھی صاحب کا عظیم کردار ہم سب کے لیے قابل تقلید ہے اور میں آپ سب کو دعوت دوں گی کہ آپ بھی میرے ساتھ اس مہم میں شامل ہو کر ایدھی صاحب کو ان کی خدمات کے لیے خراج تحسین پیش کریں۔

جناب ضیا الدین یوسفزئی نے کہا کہ عبدالستار ایدھی پاکستان کے نہایت قابل احترام اور ایک غیر معمولی شخصیت ہیں۔ جنھوں نے اپنی زندگی دوسروں کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی ہے اور ان کی مفت ایمبولینس سروس پاکستان کی معمول کی زندگی کا ایک ناگزیر حصہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ جب میری بیٹی ملالہ یوسفزئی کو نوبل امن انعام ملا تھا تو میری خوشی کی کوئی انتہا نہیں رہی تھی اور اس ایوارڈ نے عالمی سطح پر بچوں کے لیے تعلیم کی اہمیت اور افادیت کو واضح کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ عبدالستار ایدھی کی خدمات کے لیے انھیں جتنا بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے کم ہے انھیں فلاحی کاموں کے لیے اپنی اہلیہ بلقیس ایدھی کا ہمیشہ تعاون ملا ہے ان کی خدمات سے پاکستان میں ہر نسل، مذہب اور کسی بھی فرقے سے تعلق رکھنے والا انسان مستفید ہو رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ اٹھاسی سال کے ہو رہے ہیں اور میری شدید خواہش ہے کہ انسانیت کے لیے ان کی طرف سے کی جانے والی بے لوث خدمات کے اعتراف میں انھیں اس سال نوبل امن انعام سے نوازا جائے۔

انھوں نے کہا کہ میں محسوس کر رہا ہوں کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ایدھی صاحب کی صحت خراب ہوتی جا رہی ہے، اس امر کو مدنظر رکھتے ہوئے میری خواہش ہے کہ پاکستان کے لوگوں کے لیے کی گئی ان کی طرف سے کی جانے والی خدمات کو تسلیم کیا جائے اور انھیں نوبل انعام 2016ء کے لیے حتمی طور پر منتخب کیا جائے۔

نوبل انعام کے لیے نامزدگی کی آخری تاریخ پہلی فروری ہے۔ اس پٹیشن کی حمایت میں اب تک 127,885 دستخط حاصل ہوئے ہیں اور 150,000 کی گنتی مکمل کرنے کے لیے ابھی مزید22115 دستخطوں کی ضرورت ہے۔