عالمی بینک کے کاروبار میں آسانیوں کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان 28 درجے بہتری کے ساتھ 108 درجے پر آ گیا ہے۔ اس سے قبل پاکستان اس درجہ بندی میں 190 ممالک کی فہرست میں 136 ویں نمبر پر تھا۔
جمعرات کو عالمی بینک کی جاری کردہ تازہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان کاروباری ماحول میں آسانیاں اور اصلاحات لانے والے دنیا کے 10 بہترین ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔
اس انڈیکس میں جو دس ممالک سب سے زیادہ بہتری لائے ہیں ان میں پاکستان سعودی عرب، اردن، ٹوگو، بحرین، تاجکستان، کویت، چین، بھارت اور نائجیریا شامل ہیں۔
عالمی بینک کے مطابق، پاکستان نے گزشتہ ایک برس کے دوران چھ شعبوں میں نمایاں اصلاحات متعارف کرائی ہیں، جس کے باعث کاروبار کے آغاز کی درجہ بندی میں 58، تعمیراتی کاموں 54، جائیداد کی رجسٹریشن میں 10، بجلی کی فراہمی میں 44، سرحد پار تجارت میں 31 اور عوام کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے میں 12 درجے بہتری آئی ہے۔
اس عرصے کے دوران پاکستان کی قرضے کے حصول میں سات درجے اور چھوٹے سرمایہ کاروں کے تحفظ میں دو درجے تنزلی بھی ہوئی ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے عالمی بینک کی اس رپورٹ کے بارے میں ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی بہتری ہے اور ان کی جماعت کے انتخابی منشور کا ایک اور وعدہ پورا ہو گیا۔
عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران پاکستان کاروبار میں آسانی انڈیکس میں 50 درجے سے زیادہ نیچے چلا گیا تھا۔
پاکستان کے سرمایہ کاری بورڈ کی ڈائریکٹر جنرل فرینہ مظہر کہتی ہیں کہ 2007 سے پاکستان کی درجہ بندی میں مسلسل کمی واقع ہو رہی تھی۔ تاہم، معاشی اصلاحات کے نتیجے میں اب اس درجہ بندی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عالمی سرمایہ کار اس رپورٹ کی روشنی میں سرمایہ کاری کے مواقع دیکھتے ہیں، جب کہ پاکستان بھی توقع رکھتا ہے کہ اس درجہ بندی میں بہتری کے نتیجے میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔
سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر اشفاق حسن کہتے ہیں کہ عالمی بینک کی درجہ بندی میں اضافہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی پالیسیوں میں تسلسل کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی کی شرح کو بھی بڑھانا ہوگا۔
عالمی بینک کی ’کاروبار میں آسانی کا انڈیکس‘ غیرملکی سرمایہ کاروں کو کسی بھی ملک میں سرمایہ کاری کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس میں مختلف پیمانوں پر مختلف ممالک کی کارکردگی پرکھی جاتی ہے۔
کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے جن شعبوں کو خصوصاً دیکھا جاتا ہے ان میں تعمیراتی اجازت نامے، رجسٹریشن، قرض کا حصول، ٹیکس کی ادائیگی کا نظام وغیرہ شامل ہیں۔
پاکستان کن شعبوں میں بہتری لایا
پاکستان کے لیے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ایلنگو پاچماتھو کے مطابق، پاکستان کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے سلسلے میں چھ شعبہ جات میں بہتری کے ساتھ گزشتہ سال جنوبی ایشیا میں کاروباری اصلاحات متعارف کرانے میں سرفہرست رہا۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے آن لائن ون اسٹاپ شاپ کے ذریعے کاروبار میں آسانی پیدا کی ہیں، جب کہ مختلف اداروں کی رجسٹریشن فیس بھی ختم کی ہے۔ کاروبار کے آغاز کے لیے پاکستان 130 سے 72 درجے پر آ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے آن لائن ادائیگی کا طریقہ کار متعارف کرا کر ٹیکسوں کی ادائیگی آسان بنائی ہے۔ اس شعبے میں درجہ بندی 173 سے 161 ہوگئی ہے۔
نئے کاروبار کے لیے بجلی کا حصول آسان بناتے ہوئے بجلی کا کنکشن لگانے کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، بجلی کنکشن کے حصول میں پاکستان 167 سے 123ویں درجے پر آ گیا ہے
عالمی بینک کے مطابق، تعمیرات کے لیے اجازت کی جلد منظوری کے ذریعے اس نظام کو آسان اور بہتر بنایا گیا ہے۔ تعمیرات میں درجہ بندی 166 سے 112 ہو گئی ہے۔
کاروبار کی آسانی کا ایک اور معیار سرحد پار تجارت میں آسانی ہے جس میں بھی بہتری آئی ہے۔ عالمی بینک کے مطابق، ویب بیسڈ ون کسٹم کے الیکٹرانک سسٹم کے ذریعے مختلف ایجنسیوں کو اکٹھا کر کے اس شعبے میں بھی بہتری لائی گئی ہے۔ سرحد پار تجارت میں پاکستان کی درجہ بندی 142 سے بہتر ہو کر 111 ہو گئی ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں جائیداد کی رجسٹریشن کا نظام بہتر بنایا گیا ہے۔ جائیداد کی رجسٹریشن میں پاکستان 161 سے 151 نمبر پر آ گیا ہے۔