عالمی بینک نے متنبہ کیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو روکنے کے لیے اقدام کی عدم موجودگی کے باعث آئندہ 15 سالوں میں دنیا بھر میں دس کروڑ لوگ غربت کا شکار ہو جائیں گے۔
عالمی حدت "گلوبل وارمنگ" کے حوالے سے اتوار کو جاری کی گئی اپنی ایک رپورٹ میں بینک نے ماحول دوست ترقی پر تیز رفتار اقدام اور مضر گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت جاری کی گئی ہے جب 30 نومبر کو پیرس میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی کانفرنس ہونے جا رہی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے ہی اقوام متحدہ نے بھی کہا تھا کہ اس ضمن میں منڈلاتے بحران سے بچنے کے لیے صنعتی ممالک کی طرف سے گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کا جو عزم ظاہر کیا گیا تھا اس پر کوئی قابل ذکر عمل درآمد دکھائی نہیں دیتا۔
رواں صدی میں درجہ حرارت میں دو ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کے لیے اقدام کی سفارش کی جا چکی ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں یہ انتباہ بھی کیا گیا کہ اس کے علاوہ ڈیڑھ کروڑ مزید غریب لوگ ملیریا، اور اسہال جیسی بیماروں میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
مزید برآں ماحولیاتی تبدیلی سے غربت کے شکار افراد نقل مکانی کرتے رہیں گے لہذا اس کے لیے ان کے علاقوں میں سماجی کام کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق بڑھتے ہوا درجہ حرارت افریقہ کے بڑے حصے میں 2030 تک خوراک کی قیمتوں میں 12 فیصد اضافے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
مغربی ممالک ماحولیات سے متعلق معاملات کے لیے مشترکہ طور پر 2020ء تک ہر سال ایک سو ارب ڈالر دینے کا وعدہ کر چکے ہیں۔ لیکن ترقی پذیر ممالک اس وعدے کو 2020ء کے بعد تک جاری رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔