قطر فیفا ورلڈ کپ کی تیاری میں ہزاروں اموات، حقیقت کیا ہے؟

دوحہ، قطر، فیفا ورلڈ کپ، 2022 سے پہلے۔ فوٹو رائٹرز۔

قطر میں منعقد کیا جانے والا فیفا ورلڈ کپ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ایونٹ ہے اور قطر میں اس کی تیاریوں نے دنیا کی نظریں اس پر مرکوز کر دی ہیں۔ دنیا ورلڈ کپ کے اس اہم ایونٹ کے لیے قطر کی انتہائی وسیع مہم سے بھی واقف ہے۔ لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ اس مہم کے دوران جتنے انسان جان سے گئے وہ بھی دنیا کے لیے باعثِ تشویش اور قطر کی ساکھ کے لیے پریشان کن ہے۔

قطر کا شمار دنیا کے امیر ترین ممالک میں ہوتا ہے اور 2010 میں جب سے فیفاورلڈ کپ کی ذمے داری قطر کو سونپی گئی ہے، یہ ملک تبدیل ہو کر رہ گیا ہے بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس کی تعمیرِ نو ہو گئی ہے۔ نیا میٹرو، آسمان کو چھوتی ہوئی نئی عمارتیں، نئی یونیورسٹیاں، عجائب گھر، اور نئی بندرگاہ اور ان سب کے ساتھ سات نئے اسٹیڈیم اور ایک کی تعمیرِ نو۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کے گروپوں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق قطر میں تعمیر کے ان تمام وسیع منصوبوں کی تکمیل کے دوران، ہو سکتا ہے ہزاروں کارکن موت کا شکار ہوئے ہوں۔ قطرحکومت نے ان دعووں کو،" شرمناک اور ہتک آمیز" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ملک کے نام کے دفاع کے لئے قانونی کارروائی پر غور کر رہے ہیں۔

SEE ALSO: فیفا ورلڈ کپ 2022: کس ٹیم پر سب کی نظریں ہوں گی؟

قطر، فیفا اور دیگر بین الاقوامی یو نینز نے خلیج کے اس ملک پر دباؤ ڈالا ہے کہ اسے ان اصلاحات پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جو، تحفظ کو بہتر بنانے، کم سے کم اجرت کے تعین اور ورکرز کو ملازمت چھوڑنے یا تبدیل کرنے کا حق دینے سے متعلق ہیں۔

ایسے میں جب قطر ملک کو جدید بنانے کے عزم پر قائم ہے، اسے اقوامِ متحدہ کی محنت کی بین الاقوامی تنظیم، آئی ایل او، یونینز اور دنیا کی حکومتوں کی جانب سے اس دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ اس تنازع کو ختم کرنے کے لیے اپنا ڈیٹا کلیکشن یعنی اعدادوشمار جمع کرنے کا نظام بہتر بنائے۔

SEE ALSO: قطر :تنخواہ نہ ملنے پر احتجاج کرنے والے 60 ورکرز گرفتار، کچھ ملک بدر

برطانوی اخبار دی گارڈین کی ایک رپورٹ نے فروری 2021 میں اس وقت ایک طوفان اٹھا دیا تھاجس میں کہا گیا تھا کہ 2011 سے2020 کے دوران، بھارت، بنگلہ دیش، نیپال، پاکستان اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے 6,500 ورکرز ہلاک ہوگئے۔ یہ رپورٹ ان ممالک کے سرکاری اعدادوشمار کی بنیاد پر تیار کی گئی تھی۔

بہت سے دیگر میڈیا نے کہنا شروع کیا کہ ساڑھےچھے ہزار افراد ورلڈ کپ اسٹیڈیم بنانے کےدوران ہلاک ہو گئے اور پھر "سوشل میڈیا کانسپریسی تھیوریز" کا آغاز ہو گیا۔

SEE ALSO: قطر فٹبال ورلڈکپ سے قبل اجرت میں تاخیر پر مظاہرہ کرنے والے مزدور گرفتار

6500کی تعداد اور آئی ایل او کا ردِ عمل

محنت کی بین الاقوامی تنظیم آئی ایل او کا ایک دفتر دوحہ میں 2018 سے قائم ہے۔ اس نے اس تعداد کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان اموات کو غلط طورپر اور بنا مناسب حوالے کے ورلڈ کپ کی تنصیبات سے منسوب کیا گیا ہے۔

قطر حکومت کا کہنا ہے کہ اس تعداد میں ایک عشرے کے دوران ہونے والی غیر ملکی کارکنوں کی کل ہلاکتیں شامل ہیں۔ اور،’ انہیں ورلڈ کپ سے منسوب کرنا درست نہیں‘۔ قطر کے مطابق ورلڈ کپ کی تنصیبات سے متعلق 37اموات ہوئیں جن میں سے صرف تین کام سے متعلق حادثات کے باعث ہوئیں۔

آئی ایل او کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2020 میں غیر ملکی ورکرز کی 50 اموات ہوئیں اور 500 افراد شدید زخمی ہوئے۔

اقوامِ متحدہ کے اس ادارے کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار مکمل رپورٹ نہ ہونے کی وجہ ڈیٹا کی کمزوریاں ہو سکتی ہیں۔

آئی ایل او، بندا آچے۔ فائل فوٹو

تاہم دوحہ میں آئی ایل او کے دفتر کے سربراہ میکس ٹونان نے ایک حالیہ سیمینار میں کہا کہ 6,500 کی تعداد،’ انتہائی پریشان کن‘ ہے کیونکہ یہ لوگوں کے ذہنوں میں بیٹھ گئی ہے اور یقیناً لوگ اسے ورلڈ کپ سے منسوب کر رہے ہیں۔

انسانی حقوق کے گروپوں اور دیگر کا کہنا ہے کہ بہت سی ہلاکتوں کو قدرتی کہہ دینے سے کام سے متعلق بے شمار حادثات میں ہونے والی اموات سامنے نہیں آتیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک سینئیر محقق سٹیو کاک برن کہتے ہیں، ورلڈ کپ کے پراجیکٹ ہوں یا کوئی اور منصوبے، گزشتہ دہائی میں ہزاروں ہلاکتوں کی وجوہات سامنے نہیں آئیں اور ان میں کم از کم سینکڑوں ہلاکتوں کا تعلق کام کے مقام پرمحفوظ انتظامات نہ ہونے سے ہے۔

( اس خبر میں معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں)