خواتین اپنی زندگی کےپانچ ماہ لباس کا انتخاب کرنے میں گزارتی ہیں

یہ حیران کن نتائج ایک نئے سروے سے حاصل ہوئے ہیں جو بتاتا ہےکہ خواتین اپنی زندگی کے پانچ مہینے گھر،دفتر اور تقریبات کے لباس کا انتخاب کرنے میں گزارتی ہیں

لباس انسانی شخصیت اور اس کے ذوق جمال کا آئینہ ہوتا ہےخاص طور پر خواتین میں زیب و زینت اور اظہار حسن کا غیر معمولی شوق پایا جاتا ہے جو اپنے لباس کے انتخاب میں مقامی رہن سہن، موسم، فیشن اور جمالیاتی ذوق کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر روز منفرد نظر آنا چاہتی ہیں۔

ایسے میں اگر ان سے یہ پوچھا جائے کہ وہ اپنے لیے لباس کا انتخاب کرنے میں کتنا وقت لگاتی ہیں، تو شاید اس بات کا انھیں بالکل اندازا نا ہو کہ وہ اپنی زندگی کے پانچ قیمتی مہینےصرف لباس کے انتخاب کے حوالے سے پریشان ہو کر گزارتی ہیں۔

یہ حیران کن نتائج ایک نئے سروے سے حاصل ہوئے ہیں جس سے پتا چلتا ہے کہ خواتین اپنی زندگی کے پانچ مہینے گھر،دفتر اور تقریبات کے لباس کا انتخاب کرنے میں گزارتی ہیں۔

لباس کے انتخاب میں دشواری کےحوالے سےخواتین ہر ہفتے میں ڈیڑھ گھنٹہ اس پریشانی میں گزارتی ہیں کہ انھیں گھر سےباہر نکلنے کے لیے کونسا لباس پہننا چاہیئے اورکونسا لباس نہیں پہننا چاہیئے۔

ان گھنٹوں کو شمار کیا جائے تو یہ سال کے 3 دن بنتے ہیں، جو ایک خاتون کی 18سے 65 برس کی زندگی میں لگھ بھگ 20 ہفتے کے مترادف ہے۔

سروے دوہزار خواتین کے جوابات کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے۔

45 فیصد ملازمت پیشہ خواتین کے مطابق دفتر جانے کے لیے مناسب لباس کی تلاش کا عمل ان کے لیے ہر روز کا درد سر ہے۔

54 فیصد خواتین نے بتایا کہ آخری لمحات میں فیصلہ کرنے سے بچنے کے لیے وہ اپنےکپڑوں کی تلاش کا کام رات میں مکمل کر لیتی ہیں۔

15فیصد خواتین گھر سے دفتر جانے کے لیے نکل جاتی ہیں لیکن اپنے لباس کی طرف سے غیر مطمئین ہونے کی وجہ سے واپس گھر آکر کپڑے تبدیل کرتی ہیں اور تاخیر سے دفتر پہنچتی ہیں۔

سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ اوسطاً ایک عورت ہفتے کے پانچ دن 12 منٹ سے زیادہ وقت کپڑوں کے انتخاب کرنے میں گزارتی ہے اور ویک اینڈ کی تقریبات کے لیے لباس منتخب کرنے میں مزید دس منٹ کا وقت لیتی ہیں۔

اس کے علاوہ ایک مہینے میں دو مختلف شام کی تقریبات کے لیے لباس کا انتخاب کرنے میں مزید 55 منٹ صرف کرتی ہیں۔

49 فیصد خواتین کا کہنا تھا کہ وہ رات میں جاگ کر اگلے روز کےکپٹروں کی تیاری کا منصوبہ بناتی ہیں ۔

نتیجے سے یہ بھی پتا چلا کہ اکثر خواتین کی لباس کی تلاش کا کام اس لیے مکمل نہیں ہوتا ہے کیونکہ وہ آخری لمحات میں بھی ایک کے بجائے دو لباس کا انتخاب کر لیتی ہیں۔

سروے کا انعقاد کرنے والی کمپنی سمن جرسی کے ترجمان نے کہا کہ بہت سی خواتین کی ذاتی الماریاں طرح طرح کے ملبوسات سے بھری ہوتی ہیں لیکن محدود وقت میں ایک مناسب لباس کا انتخاب کرنا حقیقتاً ایک خاتون کے لیے بھیانک خواب ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم میں سے کوئی بھی ایسا لباس منتخب نہیں کرنا چاہتا ہے جو نامناسب ہو یا پھر بہت زیادہ سادہ معلوم ہو لیکن ایک ہی وقت کوئی یہ بھی نہیں چاہتا ہے کہ وہ زیادہ ملبوس ظاہر ہو اسی لیے اکثر ملازمت پیشہ خواتین اپنے دفتر کی مناسبت سے ایک ہی لباس پہننے کو ترجیح دیتی ہیں اور اپنے دفتر اور ذاتی الماری کو مکمل طور پر الگ الگ رکھتی ہیں۔