نیپالی خاتون کوہ پیما لکپا شیرپا نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو ساتویں مرتبہ سر کر لیا ہے اور وہ دنیا کی پہلی خاتون کوہ پیما بن گئی ہیں، جنھوں نے دنیا کی عظیم چوٹی کو سب سے زیادہ مرتبہ سر کیا ہے۔
امریکی ریاست کنیکٹیکٹ میں رہائش پذیر 42 سالہ لکپا شیرپا ان 18 کوہ پیماؤں میں سے ایک ہیں جو جمعہ کی صبح ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی تک پہنچیں۔
لکپا شیرپا نے 2000ء میں پہلی مرتبہ ایورسٹ کی چوٹی سر کی تھی۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق لکپا شیرپا نے ایورسٹ کی چوٹی پر سب سے زیادہ مرتبہ کامیاب چڑھائی کرنے کا اپنا عالمی ریکارڈ توڑ ڈالا ہے۔
سیون سمٹس ایڈونچر پروگرام کی مینجر سوویٹ لانا نوجوم نے کہا کہ لکپا شرپا جمعہ کی صبح پانچ بجے نیپالی گائیڈز کے ہمراہ چوٹی پر پہنچیں۔ انھوں نے تبت کی سرحد کی طرف سے اپنی مہم کا آغاز کیا تھا جبکہ کوہ پیماؤں کی طرف سے چوٹی پر پہنچنے کے لیے نیپال کے بیس کیمپ کو ایک آسان اور مقبول راستہ سمجھا جاتا ہے۔
ماؤنٹ ایورسٹ کو سب سے زیادہ مرتبہ زیر کرنے والی کوہ پیما لکپا شیرپا نے اپنے خاندان کے دوسرے لوگوں کی طرح کوہ پیمائی کو پیشے کے طور پر اختیار کیا ہے۔
پیشہ ور کوہ پیما بننے سے پہلے وہ15 سال کی عمر سے ایورسٹ کی مہم جوئی پر جانے والوں کے لیے قلی یا باورچی خانے میں ہاتھ بٹانے کا کام کرتی رہی ہیں۔
امریکہ منتقل ہونے سے پہلے انھوں نے 2000ء سے 2007ء کے درمیانی عرصے میں چھ مرتبہ ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی کو سر کیا ہے۔
2007ء میں شیرپا نے دنیا کی بلند ترین چوٹی کو چھٹی مرتبہ سر کیا تھا، جس کے بعد انھوں نے کوہ پیمائی سے ریٹائرمنٹ لینے کا فیصلہ کیا تھا لیکن 10 برسوں کے بعد انھوں نے ایک بار پھر سے کوہ پیمائی کا سفر شروع کیا ہے اور وہ اپا شیرپا کا عالمی ریکارڈ توڑنا چاہتی ہیں جنھوں نے21 مرتبہ ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا ہے۔
مارچ میں شیرپا نے کہا تھا کہ وہ مہم جوئی کے اس سیزن میں دو مرتبہ چوٹی کو سر کرنا چاہتی ہیں تاہم سیون سمٹس پروگرام کی مینجر نوجوم نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا وہ دوبارہ مہم جوئی کے سفر پر روانہ ہوں گی یا نہیں جبکہ اس ماہ کے آخر میں موسمی حالات بدتر ہونے کا امکان ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق ویسٹ ہرٹ فورڈ کی رہائشی لکپا شیرپا سیون ایلیون نامی ایک سہولتی اسٹور پر ملازمت کرتی ہیں، ان کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔
ہرٹ فورڈ کورنٹ اخبار کے مطابق لکپا شیرپا نےجب ماونٹ ایورسٹ کی چوٹی کو سر کیا تو ان کے بیگ پیک میں ان کی بیٹی کے اسکول 'چارٹر اوک انٹرنیشنل اکیڈمی' کا ایک چھوٹا سا بینر بھی موجود تھا جو وہ اپنی خواہش پر دنیا کی بلند ترین پہاڑ پر ساتھ لے کر گئی ہیں۔
دنیا کی عظیم چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنا ہر دور کے کوہ پیماؤں کے لیے ایک چیلنج رہا ہے۔ لیکن پچھلے دو برسوں کے مقابلے میں اس سال سینکڑوں کوہ پیماؤں کے لیے ایورسٹ کی چوٹی پر چڑھائی کے لیے موسم سازگار رہا ہے اور 11 مئی کے بعد سے 330 کوہ پیماؤں نے نیپال کے بیس کیمپ کے راستے سے چوٹی کو سر کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ پچھلے سال سینکڑوں مہم جوؤں کو نیپال کے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں گرنے والے برف کے تودے کی وجہ سے بیس کیمپ کو خالی کرنا پڑا تھا جبکہ اس واقعے میں تقریباً 19 افراد مارے گئے تھے۔
اس سے قبل 2014ء میں صرف ایک کوہ پیما نے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا تھا جبکہ اس سال بھی برف کا تودہ گرنے کے ایک واقعے کے نتیجے میں 16 شیرپا گائیڈ ہلاک ہو گئے تھے۔