وکی لیکس' سائبر حملے کی زد میں, اگلی قسط بینکوں سے متعلق

وکی لیکس کے بانی جولیان آسنج

وکی لیکس کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ویب سائٹ کو ایک بار پھر سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

ویب سائٹ کی انتظامیہ کی جانب سے یہ دعویٰ منگل کے روز معروف سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ "ٹوئٹر" پر پوسٹ کیے گئے ایک پیغام میں کیا گیا ہے۔

گزشتہ تین دن کے دوران وکی لیکس پر یہ دوسرا سائبر حملہ ہے۔ اس سے قبل ہیکرز نے اتوار کے روز ویب سائٹ کو نشانہ بنایا تھا۔ دونوں حملوں کے دوران ہیکرز کی جانب سے وکی لیکس پر بڑی مقدار میں ڈیٹا ڈال دیا گیا تھا تاکہ ویب سائٹ کو دیگر یوزرز کیلئے ناقابلِ رسائی بنادیا جائے۔

دریں اثناء "فوربس میگزین" کی ایک رپورٹ کے مطابق "وکی لیکس" آئندہ سال کے آغاز میں ایک معروف امریکی فنانشل فرم کی خفیہ دستاویزات جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

وکی لیکس کے بانی اور سابق آسٹریلوی ہیکر جولین اسانجے نے منگل کے روز میگزین کو بتایا کہ ویب سائٹ کی جانب سے حاصل کردہ امریکی فنانشل فرم کی ہزاروں دستاویزات کے اجراء سے سے کرپشن کے نظام اور اس کے طریقہ کار کو ظاہر کرنے میں مدد ملے گی۔

وکی لیکس کی جانب سے رواں ہفتے تین لاکھ سے زائد خفیہ امریکی سفارتی دستاویزات جاری کی گئی تھیں۔ یہ دستاویزات عالمی رہنماؤں، شخصیات، واقعات اور ملکوں کے متعلق بے لاگ آراء اور تجزیوں پر مشتمل ان سفارتی کیبلز پر مشتمل ہیں جن کی ترسیل دنیا بھر میں موجود امریکی سفارت کاروں اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے درمیان مختلف اوقات میں کی گئی۔ دستاویزات میں دنیا بھر کے رہنماؤں کی ملاقاتوں اور نجی گفتگووں کا احوال بھی موجود ہے۔

امریکہ کی جانب سے ان دستاویزات کے اجراء کی سخت مذمت کی گئی ہے جبکہ حکام کی جانب سے ان دستاویزات کے غیر متعلقہ ہاتھوں میں پہنچنے کے معاملے کی تحقیقات بھی کی جارہی ہیں۔

وکی لیکس کی جانب رواں سال کے آغاز میں افغان اور عراق جنگ سے متعلق چار لاکھ کے لگ بھگ خفیہ امریکی فوجی دستاویزات بھی جاری کی گئی تھیں تاہم ویب سائٹس کی جانب سے ان خفیہ دستاویزات کے حصول کے ذرائع کبھی ظاہر نہیں کیے گئے۔