جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز دو ایک سے ہارنے کے بعد بھارتی ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی نے قیادت سے دستبرار ہونے کا اعلان کر دیا۔ جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے اور آخری ٹیسٹ میں تھرڈ امپائر کے فیصلے کے خلاف جس طرح اسٹمپ مائیک پر انہوں نے بھڑاس نکالی اسے سابق کرکٹرز اور شائقینِ کرکٹ سب نے ناپسند کیا تھا۔
BREAKING: After seven years at the helm, Virat Kohli has stepped down as India’s Test captain. pic.twitter.com/0aZzSUvEYq
— ICC (@ICC) January 15, 2022
گزشتہ برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل وہ انٹرنیشنل کرکٹ کے سب سے چھوٹے فارمیٹ کی کپتانی چھوڑ چکے تھے۔ تاہم میگا ایونٹ میں شکست کے بعد انہیں بورڈ نے ون ڈے انٹرنیشنل ٹیم کی قیادت سے بھی ہٹا دیا تھا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ خراب فارم اور ناقص کپتانی کی وجہ سے 'کنگ کوہلی' نے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت چھوڑی۔
— Virat Kohli (@imVkohli) January 15, 2022
سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کوہلی کا کہنا تھا کہ انہوں نے سات برس تک سخت محنت کر کے ٹیم میں بہتری لانے کی کوشش کی۔ انہوں نے ہمیشہ اپنا کام ایمان داری کے ساتھ کیا اور ذمہ داریاں بھرپور انداز سے نبھانے کی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں اندازہ ہوا کہ وہ فیلڈ پر 120 فی صد نہیں دے پا رہے ہیں، تو انہوں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کوہلی نے کہا کہ طویل عرصے تک اپنے ملک کی نمائندگی اور قیادت کرنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
آخر میں انہوں نے سابق کوچ روی شاستری اور سابق کپتان مہندرا سنگھ دھونی کا تو شکریہ ادا کیا، ساتھ ساتھ ٹیسٹ ٹیم اور تمام کھلاڑیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
بطور کپتان وراٹ کوہلی کی کارکردگی پر ایک نظر
واضح رہے کہ 2015 کے آغاز میں مہندرا سنگھ دھونی کی ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد وراٹ کوہلی نے بھارتی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سنبھالی تھی۔ ان سات برسوں میں انہوں نے انگلینڈ، آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز جیسی ٹیموں کے خلاف ان کے ہوم گراؤنڈ پر کامیابی حاصل کی اور بھارتی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان بن کر سامنے آئے۔
مجموعی طور پر انہوں نے 68 ٹیسٹ میچز میں بھارت کی قیادت کی جس میں 40 میں کامیابی اور 17 میں ناکامی ہوئی۔ ان 40 فتوحات میں سے 16 میچز انہوں نے بیرونِ ملک اور 24 بھارت میں جیتے۔
Where do you rank Virat Kohli among India%27s greatest Test skippers? pic.twitter.com/xevTqrUcWk
— ESPNcricinfo (@ESPNcricinfo) January 15, 2022
کامیابیوں کے لحاظ سے بطور ٹیسٹ کپتان وراٹ کوہلی کا بھارتی ٹیسٹ کرکٹ میں کوئی مقابل نہیں، ان کے بعد دوسرے نمبر پر مہندرا سنگھ دھونی 60 میچز میں 27 فتوحات کے ساتھ موجود ہیں جب کہ ساروو گنگولی کا 49 میچز میں21 فتوحات کے ساتھ تیسرا نمبر ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں بھی وراٹ کوہلی کا کامیابیوں کے لحاظ سے چھٹا نمبر ہے۔ ان سے زیادہ میچز جنوبی افریقہ کے گریم اسمتھ، آسٹریلیا کے ایلن بارڈر، نیوزی لینڈ کے اسٹیفن فلیمنگ اور آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ نے جیتے ہیں۔
کیا وراٹ کوہلی نے واقعی ناقص فارم، اور خراب کپتانی کی وجہ سے قیادت چھوڑی؟
وراٹ کوہلی کا شمار اگر بھارت کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے تو ان کی آن فیلڈ اور آف فیلڈ ایکشن کی وجہ سے وہ تنازعات کا بھی شکار رہے۔ 2017 میں ہیڈ کوچ انیل کمبلے سے ان کے خراب تعلقات خبروں کی زینت بنے جس کے بعد انیل کمبلے نے عہدہ چھوڑنے کو ترجیح دی۔
DRS - Dressing room review system? Smith tries to get some suggestions from the dressing room for a review https://t.co/2V488WaKEp #INDvAUS
— BCCI (@BCCI) March 7, 2017
آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے دوران مخالف کپتان اسٹیو اسمتھ سے لفظی جنگ ہو، یا پاکستان کے خلاف ورلڈ کپ میں شکست کے بعد ساتھی فاسٹ بالر محمد شامی کا دفاع کرنا، بھارت میں ان باتوں کو اچھا نہیں سمجھا گیا۔
Virat Kohli slammed trolls targeting Mohammed Shami as pathetic, calling them “a bunch of spineless people...” Shami, the only Muslim, was viciously trolled and abused after India lost their opening T20 World Cup tie against Pakistan last SundayRead: https://t.co/GxREPPLIJo pic.twitter.com/shU6AavMFz
— Hindustan Times (@htTweets) October 30, 2021
حال ہی میں جب روہت شرما کو ان کی جگہ ون ڈے ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تو وراٹ کوہلی نے بورڈ کو آڑے ہاتھوں لے کر بتایا کہ اس فیصلے میں ان کی مرضی شامل نہیں۔
لیکن جس بات کی وجہ سے ان پر سب سے زیادہ تنقید ہو رہی ہے وہ ہے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچ کے دوران براد کاسٹرز کے خلاف اسٹمپ مائیک پر اپنے غصے کا اظہار کرنا۔ تبھی ٹیسٹ سیریز کے خاتمے کے صرف ایک دن بعد انہوں نے کپتانی سے دستبرداری کا اعلان کرکے بطور عام کھلاڑی کھیلنے کو ترجیح دی۔
DRS drama at Newlands! 😲Elgar%27s controversial DRS reprieve yesterday sparked angry comments from Kohli, Rahul and Ashwin, caught on the sump mic 😬Was the frustrations of the Indian payers justified❓ #SAvIND #CricketTwitter pic.twitter.com/Qt8z9irDsU
— CricWick (@CricWick) January 14, 2022
نومبر 2019 کے بعد سے وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں کوئی سینچری نہیں بنا سکے۔ اگلے ماہ سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز میں وہ ٹیسٹ میچ کھیلنے کی سینچری مکمل کریں گے اور امکان ہے کہ تب تک ان کی جگہ نئے کپتان کا بھی اعلان کر دیا جائے گا۔
سابق کھلاڑیوں، تجزیہ کاروں کا وراٹ کوہلی کو خراجِ تحسین
وراٹ کوہلی کی کپتانی سے دست برداری کے فیصلے پر جہاں لوگوں نے حیرانی کا اظہار کیا وہیں کچھ سابق کھلاڑیوں نے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہیں کھلاڑیوں میں سے ایک تھے ان کے سابق کوچ روی شاستری جن کا کہنا تھا کہ کوہلی کو سر اونچا کر کے جانا چاہیے نہ کہ سر نیچا کر کے۔
Virat, you can go with your head held high. Few have achieved what you have as captain. Definitely India%27s most aggressive and successful. Sad day for me personally as this is the team 🇮🇳 we built together - @imVkohli pic.twitter.com/lQC3LvekOf
— Ravi Shastri (@RaviShastriOfc) January 15, 2022
ویسٹ انڈیز کے لیجنڈ بلے باز ویوین رچرڈزنے بھی کپتان کوہلی کو دنیائے کرکٹ کے بہترین قائدین میں سے ایک قرار دیا۔
Congratulations @imVkohli on a stunning run as the Indian captain. You can be very proud of what you have achieved so far, and for sure, your name will be up there among the best leaders in world cricket 👏 https://t.co/DieCKL4bhE
— Sir Vivian Richards (@ivivianrichards) January 15, 2022
پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر اور کمنٹیٹر بازید خان نے اس امید کا اظہار کیا کہ کپتانی چھوڑنے کے بعد فیلڈ میں وہی پرانا کوہلی نظر آئے گا۔
End of an era. Hopefully we will see his elite level batting form return https://t.co/F2uld5BcCy
— Bazid Khan (@bazidkhan81) January 15, 2022
سابق بھارتی کھلاڑی آکاش چوپڑا نے کوہلی کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا۔
Whoaaa…didn’t see that coming. #Kohli
— Aakash Chopra (@cricketaakash) January 15, 2022
کمنٹیٹر ہارشا بھوگلے کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے سے قطعی مطمئن نہیں البتہ کوہلی کی بطور بلے باز واپسی کے لیے بے چین ہیں۔
I thought giving up the white ball captaincy was a good idea but I am not as convinced about this move. But now we must accept and wish a great player a fantastic second wind as a batsman. My only wish for him is that he is happy with his decision.
— Harsha Bhogle (@bhogleharsha) January 15, 2022
معروف بھارتی صحافی جوئے بھتا چارجیہ بھی وراٹ کوہلی کے بطور کپتان شان دار ریکارڈ کو ہائی لائٹ کیے بغیر نہ رہ سکے۔
68 tests as captain. 40 wins to just 17 losses. Easily the best percentage and 13 test wins more than Dhoni at No2. Thank you @imVkohli, you were an outstanding captain for India.
— Joy Bhattacharjya (@joybhattacharj) January 15, 2022
ا