|
ویب ڈیسک _ اسرائیل کے مختلف علاقوں میں منگل کی شام سائرن بج رہے تھے اور لوگوں کو فوراً محفوظ مقامات کی طرف جانے کی ہدایات دی جا رہی تھیں۔
بعدازاں اسرائیل کی فوج نے تصدیق کی کہ ایران سے داغے جانے والے 180 میزائلوں کی نشان دہی کی گئی ہے اور امریکہ کے تعاون سے بیشتر میزائل ناکارہ بنا دیے گئے ہیں۔ لیکن کچھ میزائل گرنے سے عمارتوں کو نقصان پہنچا اور آگ بھڑک اُٹھی۔
امریکی اور برطانوی حکام کے مطابق ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 میزائل داغے۔
ایران نے اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد یہ بھی کہا ہے یہ حملوں کی 'پہلی لہر' ہے۔ البتہ تہران نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔
ایران کی اس کارروائی کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست جنگ کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں تو وہیں مختلف ممالک کشیدگی کم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
'یہ اسماعیل ہنیہ اور حسن نصراللہ کی ہلاکت کا بدلہ ہے'
ایران نے اسرائیل پر حملے کو حماس کے مقتول رہنما اسماعیل ہنیہ اور لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت کا بدلہ قرار دے رہا ہے۔
اسماعیل ہنیہ رواں برس جولائی میں تہران میں اُس وقت قتل کردیے گئے تھے جب وہ نومنتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری کے بعد سرکاری مہمان خانے پہنچے تھے۔
ایران نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کو اسرائیل کی کارروائی قرار دیا تھا۔ تاہم اسرائیل نے اس حوالے سے تاحال کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے جب کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ گزشتہ ہفتے بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔
ایران نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملے کو دفاع میں کیا جانے والا حملہ قرار دیا ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے بدھ کو تہران میں ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا کہ " ہم نے سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانے کے ذریعے امریکہ کو پیغام دیا ہے کہ وہ تنازع میں مداخلت نہ کرے۔ اگر اسرائیل کی حمایت میں کوئی بھی تیسرا فریق ہمارے خلاف کسی بھی قسم کے آپریشن کا حصہ بنا تو تہران کی جانب سے شدید ردِعمل آئے گا۔
اسرائیل پر منگل کو ایرانی حملوں کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ تہران کو اس کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔
اس سے قبل اپریل میں ایران نے اسرائیل پر لگ بھگ 300 میزائل داغے تھے جن میں سے بیشتر کو اسرائیل کے آئرن ڈوم میزائل سسٹم کے ذریعے راستے میں ہی روک لیا گیا تھا۔
ایران نے الزام عائد کیا تھا کہ اپریل میں دمشق میں اس کے قونصل خانے پر حملے میں اسرائیل ملوث ہے، لہذٰا اسرائیل سے اس کا بدلہ لیا جائے گا۔
اس حملے میں ایران کی پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے سینئر کمانڈر سمیت سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔