پنجاب میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر بڑے بڑے نام مدِ مقابل

سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز پہلی بار انتخابی میدان میں اتر رہی ہیں۔ (فائل فوٹو)

ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے بیشتر حلقوں میں بڑی سیاسی جماعتوں کے اکثر امیدوار وہی پرانے چہرے ہیں جو پہلے بھی کئی انتخابات میں ان حلقوں سے قسمت آزمائی کرتے رہے ہیں۔

پاکستان میں ہونے والے آئندہ عام انتخابات میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد سیاسی جماعتوں نے اپنی انتخابی مہم شروع کر دی ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اپنی جماعت کی انتخابی مہم صوبۂ پنجاب کے پوٹھوہار ریجن کے ضلع میانوالی سے شروع کی ہے۔ جب کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اپنی جماعت کی انتخابی مہم کا آغاز صوبۂ سندھ کے دارالحکومت اور ملک کے معاشی مرکز کراچی سے کردیا ہے۔

ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے بیشتر حلقوں میں بڑی سیاسی جماعتوں کے اکثر امیدوار وہی پرانے چہرے ہیں جو پہلے بھی کئی انتخابات میں ان حلقوں سے قسمت آزمائی کرتے رہے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ اب ایسے کئی امیدواروں کی سیاسی وابستگیاں تبدیل ہوگئی ہیں۔

بہت سے امیدواروں کے حلقے بھی 2017ء کی مردم شماری کے باعث بدل چکے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی صوبے کے بیشتر حلقوں میں اپنے امیدواروں کو ٹکٹ دے چکی ہیں لیکن پاکستان پیپلز پارٹی نے تا حال صوبے کے بیشتر حلقوں سے اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ہے۔

عمران خان اسلام آباد کے ایک حلقے سے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا مقابلہ کریں گے۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 53 میں ایک دلچسپ مقابلہ ہو گا۔ اس حلقے میں سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ہیں جن کا مقابلہ پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ہو گا۔

سابق وزیرِ اعظم راولپنڈی کی تحصیل مری سے بھی قومی اسمبلی کے حلقے اين اے 57 سے میدان میں اتریں گے جہاں ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے صداقت عباسی سے ہوگا۔

راولپنڈی سے قومی اسمبلی کے حلقے اين اے 60 سے عوامی مسلم ليگ کے سربراہ شيخ رشيد احمد اور ن ليگ کے حنيف عباسی کے درميان کڑے مقابلے کی توقع ہے۔

اس حلقے سے 2008ء کے عام انتخابات میں حنیف عباسی نے شیخ رشید احمد کو ہرا دیا تھا جب کہ 2013ء کے عام انتخابات میں حنیف عباسی اسی حلقہ سے عمران خان سے شکست کھا گئے تھے۔

راولپنڈی کی ایک اور نشست اين اے 62 سے شيخ رشيد ن ليگ کے بيرسٹر دانيال عزيز کے خلاف بھی قسمت آزمائيں گے۔ دانیال عزیز اس نشست سے پہلی مرتبہ الیکشن میں حصہ لیں گے۔

راولپنڈی کے اين اے 59 سے ن ليگ سے خائف سابق وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان آزاد حيثيت سے ميدان ميں اتر رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے غلام سرور خان اور ن ليگ کے انجینئر قمرالاسلام سے ہو گا۔

چوہدری نثار علی خان 1985ء سے مسلسل قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوتے آرہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

اس حلقے میں چوہدی نثار 2013ء کے عام انتخابات میں غلام سرور خان کو ہرا چکے ہیں۔ چوہدری نثار اس حلقے سے 1985ء سے مسلسل قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو رہے ہیں۔

چوہدري نثار اين اے 63 سے بھي ن ليگ کے سردار ممتاز اور پي ٹي آئي کے غلام سرور خان کے خلاف قسمت آزمائيں گے۔

پيپلز پارٹي کے رہنما اور سابق وزيرِ اعظم راجہ پرويز اشرف اين اے 58 سے ن ليگ کے راجہ جواد اخلاق کے خلاف انتخابي دنگل ميں اتريں گے۔

قومی اسمبلی کے حلقے 73 سيالکوٹ سے سے ن ليگ کے خواجہ آصف کا مقابلہ پی ٹی آئی کے عثمان ڈار سے ہوگا۔ اس حلقے میں دلچسپ مقابلے کی توقع ہے۔

اين اے 69 گجرات سے مسلم لیگ (قائدِ اعظم) کے پرويز الٰہی، پی ٹی آئی کے افضل گوندل اور ن ليگ کے چوہدری مبشر کے مابین مقابلہ ہو گا۔

اين اے 70 لالہ موسٰی سے پيپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ، ن ليگ کے جعفر اقبال کا مقابلہ کريں گے۔

اين اے 67 جہلم سے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری اور ن ليگ کے راجہ مطلوب مہدی کے درميان سخت مقابلے کی توقع ہے۔

این اے 78 نارووال سے سابق وزیرِ داخلہ احسن اقبال کا مقابلہ پی ٹی آئی کے رہنما اور معروف گلوکار ابرارالحق سے ہوگا۔ احسن اقبال دو ماہ قبل اسی حلقے میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ایک قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے اب تک صوبے میں اپنی انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز نہیں کیا ہے۔ (فائل فوٹو)

صوبۂ پنجاب کے وسطی شہر فیصل آباد سے قومی اسمبلی کے حلقے اين اے 102 سے ن ليگ کے طلال چوہدری کا مقابلہ تحریکِ انصاف کے نواب شير وسير سے ہوگا۔

اسی فيصل آباد کے حلقے اين اے 108 سے ن ليگ کے عابد شير علي پی ٹی آئی کے فرخ حبيب کا مقابلہ کريں گے اور اين اے 110 سے پی ٹی آئی کے راجہ رياض کا مقابلہ ن ليگ کے رانا افضل سے ہو گا۔

فيصل آباد ہي سے قومی اسمبلی کے حلقے اين اے 106 سے ن ليگ کے رانا ثنااللہ پی ٹی آئی کے ناصر جٹ کے خلاف ميدان ميں اتريں گے۔

پنجاب کے جنوبی ضلعے ملتان سے قومی اسمبلی کے حلقہ اين اے 156 سے پی ٹی آئی کے شاہ محمود قريشي، ن ليگ کے عامر سعيد کو للکاریں گے۔

جنوبی پنجاب کے کئی اور حلقوں میں بھی سخت اور دلچسپ مقابلے کی توقع ہے۔

پی ٹی آئی کے ذوالفقار خان کھوسہ اين اے 190 ڈيرہ غازی خان سے اپنے کزن اور ن ليگ کے اميدوار امجد فاروق کھوسہ کا مقابلہ کريں گے جبکہ اين اے 192 ڈيرہ غازی خان سے شہباز شريف کا پی ٹی آئی کے محمد لغاری سے مقابلہ ہوگا۔

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بھی ن لیگ اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کے درمیان دلچسپ اور کانٹے کے مقابلے متوقع ہیں۔

لاہور کے کئی حلقوں میں بھی ن لیگ اور تحریکِ انصاف کے درمیان کڑے مقابلے کی توقع ہے۔ لیکن یہ سوال بھی ہے کہ آیا تحریکِ انصاف کی داخلی لڑائی اور گروہ بندی کیا اس کی انتخابی مہم کو تو نقصان نہیں پہنچائے گی؟ (فائل فوٹو)

سابق وزيرِ اعظم نواز شريف کی صاحبزادی مريم نواز اين اے 125 لاہور سے پی ٹی آئی کي ياسمين راشد کا مقابلہ کریں گی۔ یہ حلقہ نئی مردم شماری سے پہلے 120 تھا جہاں سے 2013ء کے عام انتخابات میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد کو ہرایا تھا۔

پاناما کیس میں نااہلی پر اسی حلقہ سے ضمنی انتخاب میں ڈاکٹر یاسمین راشد کلثوم نواز سے شکست کھا گئیں تھیں۔ کلثوم نواز کی انتخابی مہم ان کی صاحبزادی مریم نواز نے ہی چلائی تھی۔ مریم پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

لاہور ہی سے پی ٹی آئی کے چيئرمين عمران خان قومی اسمبلی کے حلقے اين اے 131 سے ن ليگ کے خواجہ سعد رفيق کے ساتھ پنجہ آزمائی کريں گے۔

اين اے 129 لاہور سے پی ٹی آئی کے عبدالعليم خان اور ن لیگ کے امیدوار اور سابق اسپيکر قومی اسمبلی اياز صادق کے درميان بڑا مقابلہ متوقع ہے۔

سردار ایاز صادق 2013ء کے عام انتخابات میں اسی حلقے سے عمران خان کو شکست دے چکے ہیں۔ اسی حلقے سے ضمنی انتخاب میں عبدالعلیم خان بھی ایاز صادق سے شکست کھا چکے ہیں۔

لاہور ہی سے قومی اسمبلی کے حلقے اين اے 132 سے سابق وزيرِ اعلٰي پنجاب شہباز شريف پی ٹی آئی کے منشا سندھو اور پیپلز پارٹی کی ثمینہ خالد گُھرکی کے مدِ مقابل ہوں گے۔