کیپٹن (ر) امریندر سنگھ کے استعفے کے بعد بھارتی پنجاب میں کانگریس رہنما نے چرن جیت سنگھ چنی کو پنجاب کا نیا وزیرِ اعلٰی نامزد کر دیا گیا ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق فیصلے کا اعلان اتوار کی شام پارٹی کے ریاستی رہنما ہریش راوت نے ایک ٹوئٹ میں کیا۔
خیال رہے کہ بھارتی پنجاب میں مرکز میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت انڈین نیشنل کانگریس کی حکومت ہے۔ البتہ گزشتہ کئی ماہ سے امریندر سنگھ اور پارٹی کے ریاستی صدر نوجوت سنگھ سدھو کے درمیان اختلافات کی وجہ سے پنجاب میں سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری تھا۔
ہریش راوت کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ کانگریس نے متفقہ طور پر چرن جیت سنگھ کے نام کی منظوری دے دی ہے۔
اکیاون سالہ چرن جیت چمکور صاحب سے رکنِ اسمبلی ہیں۔ امریندر سنگھ کابینہ میں وہ تین محکموں سیاحت و ثقافتی امور، ٹیکنیکل ایجوکیشن اور انڈسٹریل ٹریننگ کے وزیر تھے۔
وہ بھارتی پنجاب کے پہلے دلت وزیرِ اعلٰی ہوں گے وہ کئی مواقع پر دلتوں کے مسائل اٹھاتے رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق انہیں راہول گاندھی کے قریب سمجھا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ کانگریس کی جانب سے سابق کرکٹر اور سیاست دان نوجوت سنگھ سدھو کو پنجاب کانگریس کا صدر نامزد کیے جانے کے چند ماہ بعد ان سے اختلافات کی وجہ سے ریاست کے کانگریسی وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے وزیر اعلیٰ کے منصب سے ہفتے کو استعفیٰ دے دیا تھا۔
انہوں نے ہفتے کی شام مستعفی ہونے کے بعد کہا تھا کہ انہوں نے پارٹی قیادت کی جانب سے اپنی تضحیک محسوس کی ہے اور اب سیاسی مستقبل کے فیصلے کے لیے اُن کے پاس آپشن کھلے ہیں۔
انہوں نے ریاستی کانگریس کے ہیڈ کوارٹرز میں کانگریس کے ارکانِ اسمبلی کے اجلاس سے عین قبل استعفیٰ دیا۔ ریاست پنجاب کے انچارج ہریش راوت نے جمعے کی رات ہی انہیں برطرف کرنے کے لیے کانگریس اراکین کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
امریندر سنگھ نے مذکورہ اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ البتہ اس میں کل 80 اراکین میں سے 78 موجود تھے۔ اجلاس میں قرارداد منظور کر کے کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی کو فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق سینئر کانگریس رہنما امبیکا سونی کو وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کی پیش کش کی گئی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ انہوں نے دیر رات سینئر کانگریس رہنما راہول گاندھی سے ملاقات کے دوران وزیرِ اعلیٰ بننے سے انکار کیا تھا۔
امبیکا سونی ہوشیار پور سے تعلق رکھتی ہیں اور ریاست سے کئی بار راجیہ سبھا کی رکن رہ چکی ہیں۔ وہ مرکز میں وزیر بھی رہ چکی ہیں۔ بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق انہوں نے راہول گاندھی سے کہا کہ اگر کسی سکھ کو ہی دوبارہ وزیر اعلیٰ بنانا پارٹی کے مفاد میں بہتر ہو گا۔
کیپٹن امریندر سنگھ نے مستعفی ہوتے وقت کہا تھا کہ اگر کانگریس کی اعلیٰ کمان سدھو کو وزیرِ اعلیٰ بناتی ہے تو وہ اس کی مخالفت کریں گے۔ انہوں نے سدھو کو ملک مخالف قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
رپورٹس کے مطابق نوجوت سنگھ سدھو وزیرِ اعلیٰ کے منصب کی دوڑ میں شامل تھے۔
امریندر سنگھ، نوجوت سنگھ سدھو اختلافات
خیال رہے کہ جب سے سدھو کو ریاستی کانگریس کا صدر نامزد کیا گیا تھا اسی وقت سے دونوں رہنماؤں میں رسہ کشی چل رہی تھی۔ البتہ جمعے کی شام کو اختلافات عروج پر پہنچ گئے۔ رپورٹس کے مطابق کل 80 اراکین اسمبلی میں سے 50 نے سونیا گاندھی کو خط لکھ کر امریندر سنگھ کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق 2017 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے وقت سے ہی دونوں رہنماؤں میں اختلافات چلے آ رہے تھے۔ اس وقت سدھو کو امید تھی کہ انہیں نائب وزیرِ اعلیٰ بنایا جائے گا۔ لیکن ایسا نہیں ہو سکا تھا۔
سدھو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) چھوڑ کر کانگریس میں آئے تھے۔ بعد میں انہیں وزیر بنایا گیا لیکن مبینہ طور پر ان کی وزارت کی اہمیت کو کم کیے جانے کی وجہ سے دو برس بعد انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کیپٹن امریندر سنگھ کی مخالفت کے باوجود پارٹی کی جانب سے انہیں 18 جولائی کو ریاستی کانگریس کا صدر بنا دیا گیا۔ سدھو کی معاونت کے لیے چار مشیر بھی نامزد کیے گئے۔
مبصرین کے مطابق نوجوت سنگھ سدھو راہول گاندھی کے قریبی اور امریندر سنگھ سونیا گاندھی کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔