ایشیائی ممالک ٹریفک اموات میں 50 فیصد کمی لائیں: ڈبلیو ایچ او

فائل فوٹو

دنیا کی کل آبادی کے 56 فیصد حصے پر مشتمل 24 ایشیائی ممالک پر 2015 میں ہونے والے ایک مطالعاتی جائزے کے مطابق سڑکوں پر ہونے والے حادثات کی وجہ سے ہر سال ساڑھے سات لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت 'ڈبلیو ایچ او' نے ایشیائی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ 2020 تک ٹریفک حادثات میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد میں نصف تک کمی لائیں۔

دنیا کی کل آبادی کے 56 فیصد حصے پر مشتمل 24 ایشیائی ممالک پر 2015 میں ہونے والے ایک مطالعاتی جائزے کے مطابق سڑکوں پر ہونے والے حادثات کی وجہ سے ہر سال ساڑھے سات لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں اور 30 سال سے کم عمر افراد کی موت کی ایک بڑی وجہ بھی یہی ہے۔

یہ جائزہ رپورٹ سویڈن کی چالمرز ٹیکنیکل یونیورسٹی کی طرف سے جاری کی گئی ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس دوران زخمی ہونے والوں کی تعداد پانچ کروڑ سے زائد ہے جن میں 12 فیصد کو اسپتال میں زیر علاج رہنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے 800 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ یہ نقصان ان 24 ممالک کے مجموعی قومی پیدار کا 3.6 فیصد ہے۔

تھائی لینڈ میں حال ہی میں روایتی تھائی نئے سال کی تعطیلات کے دوران ٹریفک حادثات میں 30 فیصد اضافہ ہوا جب ایک ریکارڈ تعداد میں 400 افراد ہلاک ہوئے۔

تھائی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حادثات کی ایک بڑی وجہ تیزرفتاری اور نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرنا بتائی جاتی ہے جن میں زیادہ تر حادثات موٹر سائیکل سواروں کو درپیش ہوتے ہیں۔

ایشیائی ترقیاتی بینک 'اے ڈی پی' سے وابستہ ٹرانسپورٹ امور کی ماہر نانا سوتنتری نے کہا کہ تھائی لینڈ میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونا کوئی اچھی خبر نہیں ہے اور ان کے بقول یہ تعداد خطے کے باقی ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔

سوتنتری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "یہ بد قسمتی ہے کیونکہ تھائی لینڈ اے ڈی پی کے رکن ممالک میں (ٹریفک حادثات کے حوالے سے) سرفہرست ہے۔ اور یہاں ہر ایک لاکھ آبادی میں اموات کی اندازاً شرح 36.2 ہے۔ جو کہ ویت نام سے بھی زیادہ ہے اور چین سے بھی زیادہ ہے۔"

سویڈن کے چالمرس ٹیکنیکل یونیورسٹی سے وابستہ انجینئر لیکچرر جیک وسمانس نے کہا کہ ترقی پزیر ممالک میں گاڑیوں کے بڑھتا ہوا استعمال ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کی ایک وجہ ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی طرف سے جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق 2004 سے چین میں ہر سال تقریباً دو لاکھ ساٹھ ہزار افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہو جاتے ہیں تاہم یہاں محفوظ شاہراؤں، اور نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرنے والے کے خلاف قانون کے نفاذ اور سیٹ بیلٹ کے استعمال سے متعلق قوائد ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کروانے کی وجہ سے ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے۔

ویت نام جہاں رجسٹرڈ گاڑیوں میں سے 95 فیصدموٹر سائیکلوں پر مشتمل ہے پر موٹر سائیکل سواروںپر ہیلمٹ پہننے کی سختی سے پابندی کروائی جائے گی اور پولیس کا کہنا ہے ان اقدامات سے لوگوں کو حادثات سے محفوظ رکھنے میں مدد ملی ہے۔

دوسری طرف پاکستان میں ہر سال ہزاروں افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک و زخمی ہوجاتے ہیں۔ سرکاری اعداداوشمار کے مطابق پاکستان میں روزانہ لگ بھگ 15 افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہو جاتے ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ 2004 سے لے کر 2013 کے دوران ملک بھر میں 51 ہزار سے زائد افراد حادثات کے دوران ہلاک ہوئے جبکہ اس دوران 97 ہزار افراد زخمی ہوئے۔

جیک وسمانس کا کہنا ہے کہ "گزشتہ پانچ دس سال کے دوران (عالمی سطح پر) ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد مستحکم رہی ہے۔ ایک طرف امریکہ، یورپ اور جاپان میں ان میں کمی واقع ہورہی ہے جبکہ ترقی پزیر ممالک میں اب بھی اضافہ ہو رہا ہے۔"

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کو کم کرنے کے لیے کسی پالیسی کے نا ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں 2020 تک ٹریفک حادثات میں ہر سال ہلاک ہونے والوں کی تعداد 19 لاکھ تک پہنچ جائےگی۔

اقوام متحدہ کے عالمی منصوبے کے تحت 2011 تا 2020 کو ’’ٹریفک حادثات سے بچاؤ کی دہائی‘‘ قرار دیا گیا جس کا مقصد دنیا بھر میں ٹریفک حادثات میں ممکنہ طور پر ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد میں نصف تک کمی کرنا ہے اور جس کی وجہ سے پچاس لاکھ افراد کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔