ذہنی صحت کا عالمی دِن، بیماروں پر توجہ کی ضرورت پر زور

امریکہ، برطانیہ اور ایتھیوپیا میں کیے گئے ایک مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ ذہنی بیماری میں مبتلہ زیادہ تر لوگ باقی آبادی کے مقابلے میں زیادہ نہیں جیتے

ہفتے کو ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے عالمی ادارہٴصحت نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ ذہنی عارضے میں مبتلہ افراد، جو رسوائی، امتیاز یا وسیع تر زیادتی کا شکار ہوتے ہیں، اُن کے انسانی حقوق اور عزت نفسی کا خیال رکھا جائے۔
دنیا بھر کے لاکھوں افراد ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔

عالمی ادارہٴصحت کا کہنا ہے کہ دنیا کی آبادی کا 13 فی صد حصہ ذہنی بیماروں پر مشتمل ہے، جب کہ صحت کی تمام بیماریوں کی ایک تہائی ذہنی مرض پر مشتمل ہے۔

امریکہ، برطانیہ اور ایتھیوپیا میں کیے گئے ایک مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ ذہنی بیماری میں مبتلہ زیادہ تر لوگ باقی آبادی کے مقابلے میں زیادہ نہیں جیتے۔

عالمی ادارہٴصحت کی رابطہ کار، مشیل فَنک نے کہا ہے کہ ذہنی عارضے میں مبتلہ لوگوں کو عام طور پر نظرانداز کیا جاتا ہے یا اُن سے راہ و رسم نہیں رکھا جاتا۔
اُنھوں نے کہا کہ جو خدمات اُنھیں میسر آتی ہیں وہ عام طور پر ناکافی اور ظالمانہ طرز کی ہوتی ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ اُن سے انسانی حقوق اور عزت چھین لی جاتی ہے، جو عوامل اُن کی صحتیابی کے لیے ضروری ہیں۔

اُنھوں نے اس صورت حال کی جانب توجہ دلائی جو ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں، دونوں میں رائج ہے۔

ڈاکٹر فَنک نے کہا کہ جن لوگوں کو ذہبی عارضہ لاحق ہے اُنھیں عام طور پر اُن اداروں میں بند کردیا جاتا ہے، جہاں وہ معاشرے سے الگ تھلگ ہوتے ہیں، اور اُن سے غیرانسانی اور ہتک آمیز سلوک روا رکھا جاتا ہے۔