پاکستان میں جہاں سوشل میڈیا پر عمران خان کی حکومت کے خاتمے پر مختلف ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں وہیں عمران خان کی ٹیم کے ہی رکن علی محمد خان کے بارے میں بھی سوشل میڈیا پر بات کی جار ہی ہے۔ مختلف صارفین بالخصوص پی ٹی آئی کے حامی ان کی ایوان میں کی گئی آخری تقریر کے قصیدے پڑھ رہے ہیں۔
ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب جب ملک کے اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان پر قومی اسمبلی نے عدم اعتماد کا اظہارکیا اور وہ اپنے عہدے سے ہٹا دیے گئے تو ایسے میں علی محمد خان نے اپوزیشن کے 174 اراکین کے سامنے اپنے لیڈر کا دفاع کیا۔
اپنی تقریر میں علی محمد خان نے کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ جس آدمی کے ساتھ کھڑے ہیں اس کا نام عمران خان ہے اور انہوں نے حکومت قربان کردی لیکن غلامی قبول نہیں کی۔ ان کا لیڈر کھڑا رہا، جھکا نہیں، بکا نہیں، ڈرا نہیں، آخری گیند تک کھڑا رہا۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد علی محمد خان قومی اسمبلی میں خطاب کرنے والے آخری حکومتی رکن تھےکیوں کہ تحریک پر ووٹنگ کا عمل شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی اراکین ایوان سے واک آؤٹ کر گئے تھے۔
انہوں نے نہ صرف پارلیمان میں خطاب کیا بلکہ انہیں خطاب کے لیے جب دعوت دی گئی تو اس وقت اپوزیشن بینچز پر موجود اراکین نے ڈیسک بھی بجائے۔
علی محمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس شخص کو مولانا فضل الرحمٰٰن یہودی اور امریکی ایجنٹ قرار دیتے تھے وہ کیسا ایجنٹ تھا کہ اسے ہٹانے کے لیے امریکہ نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔
انہوں نے اپوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی تمنا تھی کہ عمران خان کی حکومت ختم ہو لیکن ان کا لیڈر دوبارہ آئے گا اور عوام کی طاقت سے دو تہائی اکثریت سے آئے گا۔
علی محمد خان تقریر کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مسلم بلاک کی بات کی یہ ان کا گناہ ہے۔ انہوں نے آزاد خارجہ پالیسی کی بات کی یہ ان کا گناہ ہے؛ بلکہ وہ تو کہتے ہیں کہ روس صرف بہانہ ہے، عمران خان نشانہ ہے۔
وہ اپنے جوشِ خطابت کی وجہ سے بھی اکثر خبروں کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ مگر عمران خان کےخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد ان کے خطاب پر صارفین مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔
ٹوئٹر پر ابوبکر بلال نامی صارف نے لکھا کہ اگر وفاداری کی کوئی شکل ہو تو وہ علی محمد خان ہیں۔
If loyality had a face..... @Ali_MuhammadPTI pic.twitter.com/KQKkk6oVW4
— Makhdoom Abu Bakar Bilal (@makhdoomab) April 9, 2022
فرید خان نامی ایک صارف نے ٹوئٹ کیا کہ'علی محمد خان نے 174 لوگوں کا اکیلے مقابلہ کیا۔ کیا آدمی ہے !‘
Ali Muhammad Khan is facing 174 people alone. Takes guts! What a guy.
— Farid Khan (@_FaridKhan) April 9, 2022
اقبال وزیر نامی صارف نے کہا کہ علی محمد خان کی طرح بنیے، 174 لوگ ان پر آوازیں کس رہے تھے، منفی جملے کہہ رہے تھے مگر وہ وہاں کھڑا ہے اور شیر کی طرح بول رہا ہے اور اپنے لیڈر عمران خان کا دفاع کر رہا ہے۔
Let%27s be like him @Ali_MuhammadPTI174 people are hooting at Ali Muhammad khan, passing negative comments but still he is standing there, speaking like a tiger and defending great leader of the Muslim world Imran Khan.Ali you%27ve won the hearts of whole nation.#BehindYouSkipper pic.twitter.com/t108AO4N5P
— Muhammad Iqbal Wazir (@ImIqbalWazir) April 9, 2022
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر سعید غنی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ وہ پی ٹی آئی کے علی محمد خان کی تعریف کرتے ہیں جو کم از کم اسمبلی میں بیٹھے اور کامیاب تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ دیکھی۔
I must appreciate the Ali Muhammad Khan of PTI at least he is sitting in assembly and witness the successful vote of no confidence motion.#GameOverIK
— Senator Saeed Ghani (@SaeedGhani1) April 9, 2022
سامعہ نامی ایک خاتون صارف نے لکھا کہ علی محمد خان جس طرح آپ تنہا کھڑے ہوئے، میں آپ کی مداح ہوگئی۔
Ali Muhammad Khan! The way you stood alone ❤😫I%27m a fan. What a speech pic.twitter.com/iysxwBK6Sm
— Samia (@Janbaaz_Samia) April 10, 2022
یسریٰ اے سلیم نامی صارف نے علی محمد خان کی تقریر کی تعریف کی اور کہا کہ اس اکیلے میں کہنے کی وہ طاقت تھی جو تمام اتحادی نہیں کہہ سکے۔
What a speech Ali Muhammad Khan. Goosebumps. He alone had the power to say a lot what all ittehadis can’t.
— Yusra A Salim (@yusrasaleemkhan) April 9, 2022
علی محمد خان ہیں کون؟
علی محمد خان پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ ان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع مردان کی تحصیل تخت بائی سے ہے۔
وہ سال 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 22 (مردان تھری) سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
اس سے قبل بھی وہ سال 2013 کے انتخابات میں این اے 10 مردان ٹو سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی بنے تھے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے انجینئر ہیں۔ انہوں نے قانون کی تعلیم بھی حاصل کی ہے۔