عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں اب تک کرونا ویکسین کی پانچ ارب خوراکیں لگائی جا چکی ہیں لیکن ان میں 85 فیصد خوراکیں صرف دس ممالک میں لگائی گئیں جب کہ پورے براعظم افریقہ میں یہ تناسب سب سے کم دو فیصد رہا۔
ویکسین کی دستیابی میں عدم مساوات کے اعداد و شمار بیان کرتے ہوئے عالمی اداہ صحت کے سربراہ نے G20 گروپ میں شامل صنعتی طور پر ترقی یافتہ ممالک سے کہا ہے کہ وہ عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
روم میں امیر صنعتی ممالک کے وزرائے صحت سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیدروس ادھانوم گبریئسس نے کہا کہ بڑی تعداد میں ویکسین کی خوراکیں دیے جانے کے باوجود اس وقت دنیا کے کئی حصوں میں کووڈ نائنٹین کے کیسز اور اس سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے اہداف بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ماہ کے آخر تک تمام ممالک میں کم از کم دس فیصد آبادی کو ویکسین کی خوراکیں دینا ایک فوری ہدف ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ اس بارے میں دنیا کے ممالک کی مدد کرے گا کہ رواں سال کے آخر تک وہ اپنی اپنی آبادی کے کم از کم 40 فیصد لوگوں کو ویکسین کی خوراکیں لگائیں۔ اسی طرح اگلے سال کے وسط تک ادارے کی کوشش ہو گی کہ تمام ممالک کم از کم 70 فیصد آبادی کو ویکیسن کی خوراکیں لگائیں۔
ٹیدروس ادھانوم نے کہا کہ یہ اہداف حاصل کرنا ممکن ہے لیکین اس کے لیے دنیا کے امیر صنعتی ممالک کی حمایت درکار ہو گی کیونکہ یہ ممالک دنیا میں سب سے زیادہ مقدار میں کووڈ سے بچاؤ کی ویکسین بنا رہے ہیں۔ لہذا ویکسین کی دستیابی میں برابری کے حصول میں ان کا اہم کردار ہے۔
SEE ALSO: 'جب تک سب کو ویکسین نہیں لگ جاتی، سبھی کے لیے خطرہ باقی رہے گا'انہوں نے ویکسین کی دستیابی پر زور دے کر کہا:
"ہمیں آئندہ کبھی بھی عالمی وبا کو اتنے بڑے پیمانے پر پھیلنے نہیں دینا چاہیے اور نہ اتنے بڑے پیمانے پر اس قسم کی غیرمنصفانہ تقسیم کو دوبارہ ہونے دینا چاہیے۔"
اس سلسلے میں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی ذمہ داریوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے وزرائے صحت سے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام کام کرنے والے ویکسین کی فراہمی کے پروگرام کوویکس کے لئے بروقت ویکسین کی خوراکوں کی دستیابی یقینی بنائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو اس ضمن میں ادویات کے شعبے میں ٹیکنالوجی، مہارت اور جملہ حقوق کے معاملوں پر تعاون کرنا چاہیئے تاکہ ویکسین کو دنیا کے مختلف خطوں میں تیار کیا جا سکے۔