امریکہ: طالبان سے گٹھ جوڑ کے الزام کی تردید

صدر کرزئی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے 'وہائٹ ہائوس' کے ترجمان جے کارنے نے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے مابین گٹھ جوڑ کی تمام قیاس آرائیاں سراسر غلط ہیں۔
امریکہ کے صدر براک اوباما کے ترجمان نے افغان صدر حامد کرزئی کے اس الزام کی تردید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ نے افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھنے کے لیے طالبان سے خفیہ گٹھ جوڑ کر رکھا ہے۔

صدر کرزئی نے دو روز قبل یہ بیان ایسے وقت میں دیا تھا جب امریکہ کے نئے وزیرِ دفاع چک ہیگل اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر کابل ہی میں موجود تھے۔

صدر کرزئی نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ طالبان امریکہ کے آشیرواد سے افغان عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں غیر ملکی افواج کی ضرورت ہوگی۔

پیر کو صدر کرزئی کے بیان پر باضابطہ ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے 'وہائٹ ہائوس' کے ترجمان جے کارنے نے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے مابین گٹھ جوڑ کی تمام قیاس آرائیاں سراسر غلط ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل نے کابل میں صدر کرزئی کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران میں ان تما م خدشات پر امریکہ کا موقف واضح کردیا تھا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ نے گزشتہ 12 برسوں کے دوران میں افغان عوام کے تحفظ اور افغانستان کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے بے تحاشا خون بہایا اور قربانیاں دی ہیں ۔

'وہائٹ ہائوس' کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ امریکہ کبھی بھی ایسے تشدد کی حمایت نہیں کرے گا جس کا نشانہ معصوم شہری بنیں۔

امریکی وزیرِ دفاع کا حالیہ دورہ افغانستان پہلے طالبان کے حملوں اور پھر صدر کرزئی کے اس متنازع بیان سے خاصا متاثر ہوا جس کے باعث ان کی کابل میں طے شدہ پریس کانفرنس بھی منسوخ کردی گئی تھی۔

چک ہیگل کی افغانستان میں موجودگی کے دوران میں کابل اور خوست میں دو خود کش حملے ہوئے تھے جن میں 19 افراد مارے گئے تھے۔

بعد ازاں افغانستان سے واپسی پر اپنے ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں کو چک ہیگل نے بتایا تھا کہ انھوں نے حامد کرزئی سے براہ راست اور واضح طور پر کہا ہے کہ یہ بات سچ نہیں کہ امریکہ طالبان کے ساتھ یک طرفہ طور پر کام کر رہا ہے اور سیاسی تصفیے کے کسی بھی عمل کی سربراہی افغان ہی کریں گے۔