کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی سے جہاں شائقینِ کرکٹ مایوس ہیں وہیں سابق کرکٹرز کی تنقید بھی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔
بابر اعظم کی قیادت میں گرین شرٹس نے ایونٹ میں پانچ میچز کھیلے ہیں جس میں سے تین میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا، جو دو میچ پاکستان نے جیتے وہ دونوں کوالی فائی کر کے ایونٹ میں جگہ بنانے والی سری لنکا اور نیدرلینڈز کے خلاف تھے۔
لیجنڈری فاسٹ بالر وسیم اکرم نے ٹیم کے فٹنس معیار پر سوال اٹھائے ہیں تو سابق کپتان و چیئرمین رمیز راجہ نے ٹیم کی کارکردگی دیکھ کر اسے 'راک باٹم' یعنی سب سے نچلی سطح پر موجود کہا ہے۔
ورلڈ کپ کی کمنٹری ٹیم میں شامل وقار یونس کی وہ ویڈیو وائرل ہو گئی جس میں انہیں افغانستان کے ہاتھوں پاکستان کی شکست کے موقع پر افسردہ کمنٹری باکس میں خاموش بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔
Best commentary ever : Waqar Younis you have won our hearts ! pic.twitter.com/1d1sBV7i3D
— Mountain Rats (@mountain_rats) October 25, 2023
ان سب کے باوجود ٹیم کے کپتان بابر اعظم، نائب کپتان شاداب خان اور ٹیم مینجمنٹ پر امید ہے کہ گرین شرٹس اگلے چاروں میچز جیت کر ایونٹ کے سیمی فائنل میں جگہ بنا لیں گے۔
میگا ایونٹ سے قبل نہ صرف گرین شرٹس نے ون ڈے انٹرنیشنل رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن حاصل کر لی تھی بلکہ اس کے دو بلے باز ٹاپ ٹین فہرست میں شامل بھی تھے۔
لیکن ورلڈ کپ میں مسلسل تین ناکامیوں نے اسے ٹاپ رینکنگ سے بھی محروم کردیا اور ایونٹ کی ٹاپ فور پوزیشن سے بھی، گرین شرٹس کی تنزلی کی وجہ کیا ہے؟ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
𝑶𝒏𝒆 𝒇𝒐𝒓 𝒕𝒉𝒆 𝑹𝒆𝒄𝒐𝒓𝒅 𝑩𝒐𝒐𝒌𝒔! 📝This is Afghanistan%27s highest successful run-chase in ODIs. 🤩Congratulations to everyone out there! 🎊#AfghanAtalan | #CWC23 | #AFGvPAK | #WarzaMaidanGata pic.twitter.com/n3RphSMKSl
— Afghanistan Cricket Board (@ACBofficials) October 23, 2023
کیا پاکستان ٹیم واقعی ورلڈ کپ میں شامل تمام ٹیموں سے زیادہ ان فٹ ہے؟
میگا ایونٹ سے پہلے کہا جا رہا تھا کہ 10 ٹیموں میں سے سب سے زیادہ مضبوط بالنگ اٹیک پاکستان کا ہے۔ لیکن گرین شرٹس کی کارکردگی توقعات کے برعکس رہی۔
ان فارم شاہین شاہ آفریدی سمیت تمام ہی بالرز ورلڈ کپ کے دوران مہنگے ثابت ہوئے جس کی وجہ سے پہلے بھارت پھر آسٹریلیا اور افغانستان کے ہاتھوں انہیں شکست ہوئی۔
ایسے میں پہلے پاکستان کرکٹ بورڈ کا ٹیم میں اندرونی اختلافات کی خبروں کو رد کرنا اور پھر شائقین اور سابق کھلاڑیوں سے ٹیم کو سپورٹ کرنے کی اپیل پر ماہرین کے مطابق معاملات ویسے نہیں جیسے گزشتہ ماہ ورلڈ کپ روانگی سے پہلے تھے۔
PCB urges cricket fraternity to support Pakistan TeamRead more ⤵️ https://t.co/yoJtz7MHBe
— PCB Media (@TheRealPCBMedia) October 26, 2023
ماہرین کی رائے میں سلیکشن کے معاملات سے لے کر فٹنس کے معیار تک، ٹیم مینجمنٹ نے ہر لیول پر سمجھوتہ کیا جس کا انہیں نقصان اٹھانا پڑا۔
ایک نجی ٹی وی چینل پر اپنی رائے دیتے ہوئے سابق کپتان وسیم اکرم نے ٹیم مینجمنٹ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ لڑکے پروفیشنل کرکٹرز تو ہیں لیکن ان کی فٹنس اس لیول کی نہیں۔
افغانستان کے ہاتھوں شرمناک شکست کے بعد وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کی فٹنس نے انہیں مایوس کیا جب دو دو سال سے فٹنس ٹیسٹ نہیں ہوں گے تو پرفارمنس ایسی ہی ہو گی۔
Legendary pacer @wasimakramlive lashes out at the Pakistan cricket team following their upset defeat against Afghanistan.#ASportsHD #ARYZAP #ThePavilion #CWC23 #ShoaibMalik #MoinKhan #FakhreAlam #MisbahUlHaq #PAKvAFG pic.twitter.com/RZSaVDSXIS
— ASports (@asportstvpk) October 23, 2023
وسیم اکرم نے اس تمام صورتِ حال کا ذمہ دار پی سی بی کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ چونکہ کھلاڑی فٹنس ٹیسٹ کے حق میں نہیں، اس لیے ان کی سلیکشن بغیر فٹنس کا جائزہ لیے ہی کردی گئی جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چونکہ سابق کپتان و کوچ مصباح الحق فٹنس کے حق میں تھے اس لیے کھلاڑی انہیں پسند نہیں کرتے تھے جس کا نتیجہ اب ہمارے سامنے آ گیا ہے۔
جب وائس آف امریکہ نے اس بارے میں سابق کپتان، کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ تو نہیں معلوم کہ آخری بار فٹنس ٹیسٹ کب ہوا تھا۔ لیکن ان کی فٹنس سے ایسا نہیں لگتا کہ حال میں ہوا ہو گا۔
Pakistan eyeing winning streak for semi-final qualificationRead more: https://t.co/c93FrOBPuy#PAKvSA | #DattKePakistani | #WeHaveWeWill | #CWC23
— PCB Media (@TheRealPCBMedia) October 26, 2023
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ ایشو ٹاپ کلاس فٹنس ٹرینرز کا نہیں، کھلاڑیوں کی اپنی چوائس کا ہے کیوں کہ جو فٹنس ٹرینرز ان کے زمانے میں تھے،وہی آج بھی ٹیم کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا جب وہ کرکٹ ٹیم کا بطور کھلاڑی حصہ تھے، تو ان کے سامنے یونس خان ایک فٹنس کی اعلیٰ مثال تھے۔ ان کی کوشش ہوتی تھی کہ ان تمام اسٹینڈرڈز کو فالو کریں جسے دوسری ٹیمیں فالو کیا کرتی تھیں لیکن اب شاید ایسا نہیں ہوتا۔
Shaheen Afridi: We are eager to meet fans%27 expectationsRead more: https://t.co/rAjR5RyvMx#CWC23 | #DattKePakistani | #WeHaveWeWill
— PCB Media (@TheRealPCBMedia) October 22, 2023
مصباح الحق نے یہ بھی بتایا کہ کھلاڑی کی ذمے داری ہوتی ہے کہ اپنے وزن کا خیال رکھے، فوڈ ان ٹیک میں ڈسپلن کسی بھی کھلاڑی کو فٹ رکھنے کے لیے اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ کوچ بنے تو انہوں نے اس وقت کے فٹنس اسٹینڈرڈز لاگو کرنے کی کوشش کی جس میں یو یو ٹیسٹ، ایک کلومیٹر ٹائم ٹرائل کے ساتھ ساتھ بینچ پریس، اسکواٹس، اور بینچ پل قابلِ ذکر تھے۔
ان کے مطابق یہ ایکسرسائز فٹنس ٹیسٹ پاس کرنے کے لیے نہیں بلکہ کھلاڑیوں کی ٹریننگ کو دماغی طور پر مضبوط کرنے کے لیے تیار کی جاتی ہیں تاکہ کھلاڑی گراؤنڈ میں فٹ نظر آسکیں۔
سوشل میڈیا صارفین بھی مصباح الحق کی باتوں سے متفق ہی نظر آتے ہیں، کسی نے حارث رؤف کے بڑھتے وزن کی جانب نشاندہی کی۔
After Imam UL Haq let%27s check Haris Rauf fitness pic.twitter.com/03tyQzuirj
— ٰImran Siddique (@imransiddique89) October 25, 2023
تو کسی نے آؤٹ آف فارم امام الحق کی پریس کانفرنس میں ڈائیٹ پر لیکچر کو مضحکہ خیز قرار دیا۔
"May be we have to eat more proteins not that much carbs ..."- Imam ul Haq on question of top order not hitting SIXES pic.twitter.com/sKMX9IkW5c
— Basit Subhani (@BasitSubhani) October 22, 2023
سابق کھلاڑیوں نے شکستوں کا ملبہ پی سی بی پر ڈال دیا
پاکستان کرکٹ ٹیم ابھی ورلڈ کپ سے باہر نہیں ہوئی ہے اور اسے اگر سیمی فائنل میں پہنچنا ہے تو اپنے اگلے چاروں میچز جیتنا ہوں گے۔ لیکن سابق پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ کے خیال میں ایسا تب ہی ہو گا جب بابر اعظم ایک اچھے لیڈر کی طرح قیادت کریں گے۔
اپنے یوٹیوب چینل پر افغانستان کے خلاف شکست کے بعد تجزیہ دیتے ہوئے رمیز راجہ نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے مائنڈ سیٹ میں تبدیلی کا وقت آ گیا ہے، نئے ٹیلنٹ کو موقع دینے کی ضرورت ہے۔
سابق کپتان کے مطابق نئے آئیڈیاز ہی پاکستان کرکٹ ٹیم کو اس پستی سے باہر نکال سکتے ہیں جس پر وہ پہنچ چکی ہے۔ ان کے بقول اگر بابر اعظم کو خود اپنے آپ کو بطور لیڈر منوانا ہے تو آگے بڑھ کر لیڈ لینا ہوگی۔
سابق کپتان معین خان نے بھی ایک نجی ٹی وی چینل پر تجریہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کرکٹ ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کا ذمے دار کوئی اور نہیں، کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ ہے۔
Thank you @babarazam258 for your gift! 🤝#AfghanAtalan | #CWC23 | #AFGvPAK | #WarzaMaidanGata pic.twitter.com/lMb3KdIVfd
— Afghanistan Cricket Board (@ACBofficials) October 23, 2023
ان کے خیال میں میگا ایونٹ سے پہلے سری لنکا کے مشکل گراؤنڈز پر متواتر سیریز کھیلنے کی وجہ سے کھلاڑی دماغی اور جسمانی طور پر تھک گئے تھے جس کی وجہ سے ان کی کارکردگی متاثر ہوئی۔
انہوں نے اپنا تجربہ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ سری لنکا کے گراؤنڈ میں کھلاڑیوں کو بہت محنت کرنا پڑتی ہے، وہاں پہلے سری لنکا سے ٹیسٹ سیریز پھر افغانستان کے ساتھ ون ڈے سیریز اور آخر میں ایشیا کپ کے میچز کھیلنے کی وجہ سے کھلاڑی فیلڈ پر تھکے تھکے نظر آئے۔