سیاست دانوں کے قتل کی سازش میں نامزد پاکستانی شخص کا تعلق ٹرمپ پر قاتلانہ حملے سے نہیں، وائٹ ہاؤس

پاکستانی شخص آصف مرچنٹ

  • امریکی محکمۂ انصاف نے منگل کو پاکستانی شخص آصف مرچنٹ پر امریکہ میں سیاسی قتل کی سازش کا الزام عائد کیا تھا۔
  • محکمۂ انصاف کی فردِ جرم سے آگاہ ہیں۔ البتہ تحقیقات ابھی جاری ہیں، ترجمان وائٹ ہاؤس
  • امریکی حکام سے رابطے میں اور اس سلسلے میں مزید تفصیلات کا انتظار کر رہے ہیں، ترجمان پاکستانی دفترِ خارجہ
  • رسمی ردعمل دینے سے پہلے فردِ جرم میں نامزد شخص کا پس منظر جاننے کی ضرورت ہے، ترجمان ممتاز زہرا بلوچ

ویب ڈیسک _ ایران سے مبینہ روابط رکھنے والے پاکستانی شخص پر امریکہ میں سیاست دانوں کو قتل کرنے کی سازش کے الزام پر وائٹ ہاؤس نے بھی اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرین یان پیئر نے منگل کو میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکہ میں سیاسی قتل کی سازش پر محکمۂ انصاف کی جاری تحقیقات میں ایسی کوئی شہادت نہیں ملی جس سے ثابت ہو کہ ملزم کا تعلق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے سے ہے۔

امریکی محکمۂ انصاف نے منگل کو پاکستانی شخص آصف مرچنٹ پر امریکہ میں سیاسی قتل کی سازش کا الزام عائد کیا تھا۔

فرد جرم عائد کرتے ہوئے حکام نے کہا کہ آصف مرچنٹ امریکی عوامی شخصیات کو کرائے کے قاتل کے ذریعے نشانہ بنانے کی سازش میں ملوث ہے اور اس کے ایران کے ساتھ تعلقات ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس محکمۂ انصاف کی فرد جرم سے آگاہ ہے۔ البتہ معاملے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکی سیاست دانوں کے قتل کی مبینہ سازش، آصف مرچنٹ کا منصوبہ کیا تھا؟

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ سابقہ سیاست دانوں کے خلاف ایران کی طرف سے خطرات کو ٹریک کرتا رہا ہے اور ان خطرات کا تعلق ایران کے سابق جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے سے ہے۔

یاد رہے کہ قاسم سلیمانی ایران کے پاسداران انقلاب اسلامی کے ایک کمانڈر تھے جو سال 2020 میں ایک امریکی حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

قاسم سلیمانی کے خلاف کارروائی کا حکم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا جب کہ ایران نے سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے سابق امریکی سیاست دانوں کو ایرانی خطرات کے حوالے سے کہا، "ہم اسے قومی اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کا اہم معاملہ سمجھتے ہیں۔ ہم نے حکومت کی طرف سے اعلیٰ ترین سطح پر ایک مربوط جواب بنانے اور اس پر عمل کرنے کے لیے ملاقاتیں کی ہیں۔"

دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی آصف مرچنٹ کے معاملے پر ایک بیان میں کہا ہے کہ حکام نے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں، وہ امریکی حکام سے رابطے میں ہیں اور اس سلسلے میں مزید تفصیلات کا انتظار کر رہے ہیں۔

ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکی حکام کے بیانات کو نوٹ کیا ہے کہ یہ تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ رسمی ردِ عمل دینے سے پہلے فرد جرم میں نامزد شخص کا پس منظر جاننے کی ضرورت ہے۔

امریکی وفاقی حکام نے آصف مرچنٹ کی شناخت ایک پاکستانی شہری کے طور پر کی ہے جنہیں 12 جولائی کو حراست میں لیا گیا تھا۔

آصف مرچنٹ کے بیوی اور بچے ایران میں ہیں۔ محکمۂ انصاف کے مطابق مرچنٹ اکثر ایران، شام اور عراق کا سفر کرتے رہے ہیں۔