بولٹن کو کتاب سے حساس معلومات حذف کرنا ہوگی: وائٹ ہاؤس

جان بولٹن (فائل)

وائٹ ہاؤس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کی تحریر کردہ کتاب کی اشاعت پر اعتراض اٹھایا دیا ہے۔

کتاب کے اب تک سامنے آنے والے اقتباسات کے مطابق صدر ٹرمپ نے یوکرین پر دباؤ ڈالنے کے لیے مبینہ طور پر مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جان بولٹن کی کتاب پر اعتراضات ایسے موقع پر اٹھائے گئے ہیں جب صدر ٹرمپ کو سینیٹ میں مواخذے کی کارروائی کا سامنا ہے اور جان بولٹن کی گواہی کو اہمیت دی جا رہی ہے۔

بولٹن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے، وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کی کونسل نے مراسلے میں کہا ہے کہ سرسری جائزے سے پتا چلتا ہے کہ مسودے میں 'کلاسی فائیڈ معلومات کی نوعیت کا کافی اہم مواد' شامل ہے، جسے حذف کیے بغیر کتاب شائع نہیں کی جاسکتی۔

صدر ٹرمپ کے خلاف کیس کو مضبوط بنانے کے لیے ڈیموکریٹس جان بولٹن کو اہم گواہ قرار دیتے ہیں اور ان کی کتاب کے مندرجات مقدمے میں ان کے دلائل کو ٹھوس بنا سکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس سے جاری مراسلے کے مطابق جان بولٹن کی کتاب کے اقتباسات میں سے کچھ مواد انتہائی خفیہ نوعیت کا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ’’وفاقی قانون اور راز فاش نہ کرنے کی پابندی کے معاہدوں کے مطابق، جو کلاسی فائیڈ اطلاعات تک رسائی کے حصول کے لیے لازم ہیں، ان پر آپ کے مؤکل نے دستخط کیے ہوئے ہیں۔ مسودے میں کلاسی فائیڈ اطلاعات کو حذف کیے بغیر انھیں شائع نہیں کیا جاسکتا۔‘‘

ڈیموکریٹس چاہتے ہیں کہ بولٹن اور دیگر اہل کار گواہی پیش کریں۔ وہ بولٹن کو ری پبلکن پارٹی کی انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے اور امور خارجہ پر گہری نگاہ کے مالک شخص گردانتے ہیں۔ تاہم، متعدد ری پبلکن سینیٹر ان کی گواہی کے سوال کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس بولٹن کے وکیل سے رابطے میں رہے گا اور مسودے پر نظر ثانی کے لیے 'تفصیلی ہدایت نامہ' جاری کیا جائے گا۔