ترجمان کا یہ بیان بدھ کے روز جنیوا میں ایران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد سامنے آیا، جِس کے بارے میں دونوں فریق اچھا تاثر پیش کر رہے ہیں
واشنگٹن —
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ نیوکلیئر پروگرام پر ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ’سنجیدگی اور موضوع کی سطح پر‘ ہوئے ہیں، ’جِس طرح کا انداز پہلے دکھائی نہیں دیتا‘۔
ترجمان، جے کارنی کا یہ بیان بدھ کے روز جنیوا میں ایران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد سامنے آیا، جِس کے بارے میں دونوں فریق اچھا تاثر پیش کر رہے ہیں۔
فریقین کے درمیان مزید بات چیت سات نومبر کو ہوگی۔
صورتِ حال پر کارنی کے اِس جائزے کےباوجود، اُنھوں نے نامہ نگاروں کو متنبہ کیا کہ جوہری مذاکرات کے بارے میں ’فوری پیش رفت‘ کی توقعات نہ رکھی جائیں۔
اُنھوں نے ایران اور مغرب کے مابین بد اعتمادی کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’بہت گہری‘ نوعیت کی ہے؛ اور کہا کہ امریکی تجزیہ کار جوہری تعطل کے خاتمے کےسلسلے میں ایران کی طرف سے پیش کردہ نجی تجاویز کا بھی جائزہ لیں گے۔
امریکہ، روس، چین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی چاہتے ہیں کہ ایران یہ بات ثابت کرے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا؛ جب کہ ایران یورینیئم افزودہ کرنے کی سرگرمیوں کو رکوانے کے لیے عائد کی گئی بین الاقوامی پابندیاں ہٹائے جانے کا خواہش مند ہے۔
ترجمان، جے کارنی کا یہ بیان بدھ کے روز جنیوا میں ایران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد سامنے آیا، جِس کے بارے میں دونوں فریق اچھا تاثر پیش کر رہے ہیں۔
فریقین کے درمیان مزید بات چیت سات نومبر کو ہوگی۔
صورتِ حال پر کارنی کے اِس جائزے کےباوجود، اُنھوں نے نامہ نگاروں کو متنبہ کیا کہ جوہری مذاکرات کے بارے میں ’فوری پیش رفت‘ کی توقعات نہ رکھی جائیں۔
اُنھوں نے ایران اور مغرب کے مابین بد اعتمادی کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’بہت گہری‘ نوعیت کی ہے؛ اور کہا کہ امریکی تجزیہ کار جوہری تعطل کے خاتمے کےسلسلے میں ایران کی طرف سے پیش کردہ نجی تجاویز کا بھی جائزہ لیں گے۔
امریکہ، روس، چین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی چاہتے ہیں کہ ایران یہ بات ثابت کرے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا؛ جب کہ ایران یورینیئم افزودہ کرنے کی سرگرمیوں کو رکوانے کے لیے عائد کی گئی بین الاقوامی پابندیاں ہٹائے جانے کا خواہش مند ہے۔