پاکستان ميں شادی بياہ کی اُبھرتی ہوئی صنعت

وقت کے ساتھ، اس ميں جدت آئی ہے۔ بُہت سے پڑھے لکھے لوگ اس ميں قدم رکھ رہے ہيں، جس سے اس انڈسٹري کو عروج ملا ہے

عيد الفطر اور محرم الحرام کے درميانی مہينوں کو پاکستان ميں شادی کا سيزن مانا جاتا ہے۔ شادی بياہ کے دن رکھتے ہوئے زيادہ تر انہی مہينوں کی کوئی تاريخ طے کی جاتی ہے۔ دوسرا سيزن مذہبی اعتبار سے محرم اور صفر کے مہينے چھوڑ کر موسم سرما اور بہار ميں جاري رہتا ہے۔

منفرد اور خوبصورت انداز ميں شاديوں کی منصوبہ بندي کرنے والی کمپنی، ’پاکستان ويڈنگ شو‘ کے چيف ايگزيکيٹيو افسر، حسان خالد نے ’وائس آف امريکہ اُردو‘ سے بات کرتے ہوئے بتايا کہ اس سيزن ميں صرف لاہور ميں ہی تقريبا پينتيس سو شادياں ہر روز انجام پاتيں ہيں۔

شادی سے منسلک کاموں نے اسے پاکستان ميں اربوں کی مالیت کی صنعت بنا ديا ہے۔ وقت کے ساتھ، اس ميں جدت آئی ہے، اور بُہت سے پڑھے لکھے لوگ اس ميں قدم رکھ رہے ہيں، جس سے اس انڈسٹری کو عروج ملا ہے۔ جيسا کہ جو پہلے مووی والا کہلاتا تھا اب فوٹوگرافر اور وڈيو گرافر بن گيا ہے؛ کھانا بنانے والے نائی بھی اب کيٹررز بن گئے ہيں اور کھانا بنانے سے ليکر بہتر انداز ميں ’سرونگ‘ کی تمام سہوليات مُہيا کرتے ہيں۔

حسان خالد کي کمپني، ’پاکستان ويڈنگ شو‘ نے ان دنوں لاہور ميں دو روزہ ويڈنگ نمائش کا اہتمام بھي کر رکھا ہے، جہاں مُلک بھر کے بڑے برينڈز نے اپنے اسٹال سجائے۔ اسی کمپنی کی ڈائريکٹر، ماہ نور فہيم نے بتايا کہ "يہاں پاکستان کے بڑے ناموں نے اپنی برائيڈل اور گروم کليکشن پيش کي ہے۔ جوتوں اور جيولري کی رينج بھی يہاں دستياب ہے۔ شادی کارڈز کی خدمات ہوں يا معروف فوٹوگرافرز کی سروسز سب يہاں موجود ہيں۔ سيگنيچر فرنيچر سے ليکر ٹی وی لاونج اور کچن اپلائنسز کے تمام بڑے اسٹور بھی مُختلف ڈسکاونٹ آفرز کے ساتھ يہاں آئے ہيں۔

اُنھوں نے بتایا کہ ’’ان تمام لوگوں کو ايک پليٹ فارم پر لانے ميں ہميں ہر برينڈ کے پاس خود اپنا آئيڈيا ليکر جانا پڑا؛ اور کافی مہينوں کی محنت کے بعد ہم اس ميں کامياب ہوئے ہيں"۔

لاہور کے ايکسپو سنٹر ميں سجنے والی اس نمائش ميں ايک سو اٹھاون اسٹال سجائے گئے اور دو روز ميں اس شو کو ديکھنے آنے والوں کی تعداد کم و بیش پينتيس ہزار رہي۔ بُہت سے ايسے لوگوں نے بھی يہاں اپنا کام پيش کيا جو اس سے پہلے صرف آن لائن کام کر رہے تھے۔ يہاں ايک اسٹال ايونٹ ڈيکوريشن کا کام کرنے والی ثوبيہ کا بھي ہے۔ لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون سے تعلق رکھنے والی يہ خاتون اس سے پہلے صرف گھر سے ہی کام کر رہی تھيں، کيونکہ اُن کی کوئی آوٹ ليٹ نہيں ہے۔

اُنہوں نے بتايا کہ مہندي، بارات، وليمے اور ديگر تقريبات کے لئے اسٹيج تيار کی جاتی ہے؛ مسہري بنائی جاتي ہے، اور يہ تمام کام وہ خود اپنے ہاتھوں سے کرتی ہيں۔ ’’پھولوں کے انتخاب کے بعد اُنہيں ايک ايک کر کے پروتي ہيں۔ اور خوبصورت بيک گراونڈ بنا ليتی ہيں"۔۔

ثوبيہ کے مطابق، يہاں آ کر اُن کے بُہت سے نئے کسٹمر بنے اور لوگوں نے اُن کے کام کو بے حد پسند بھي کيا۔

يہاں آنے والی عائشہ کا کہنا تھا کہ "میری بہن کی شادی ایک ماہ دور ہے۔۔ اور يہاں آکر ہميں شادی کے ملبوسات سے ليکر گھريلو اشيا کے سامان تک سب کی معلومات ايک جگہ ہی سے مل رہی ہيں، خريداری ميں بھی آسانی ہو رہی ہے اور ساتھ ہی ہميں مارکيٹ ٹرينڈز اور ريٹس کا آئيڈيا بھی مل رہا ہے"۔

بيوٹي سيلونز کے اسٹال پر بيوٹی ايکسپرٹ بھی موجود رہيں اور کسٹمر کا مائنڈ ميک اپ کرنے کے لئے لائيو ميک اپ کا مظاہرہ بھی کيا۔۔۔ ويڈنگ شو کي رنگينيوں نے بيوي اور چار سالہ بيٹے کے ساتھ يہاں آنے والے آصف کو اس قدر مُتاثر کيا کہ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ "يہاں آکر وہ سوچ رہے ہيں کہ کاش اُن کی شادی نہ ہوئی ہوتی اور وہ خوبصورت انداز ميں اپنے بڑے دن کو منا پاتے۔ خود تو نہ کر سکے‘‘۔

ليکن، اُنہوں نے اپنے بيٹے کی شادی کی تقريب کی منصوبہ بندي ابھی سے شروع کر دي ہے۔