قبائلی ذرائع اور مقامی حکام نے بتایا ہے کہ منگل کی صبح شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون طیاروں سےکیے گئے پہلے حملے میں ایک درجن سے زائد میزائل داغے گئے جن کا ہدف عسکریت پسندوں کے زیر استعما ل گھر ، ایک تربیت گاہ اور ایک گاڑی تھی۔ حملوں میں 14 افراد ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں کی اب تک شناخت نہیں ہو سکی۔
بعض اطلاعات کے مطابق مجموعی طور پر 18 میزائل داغے گئے جنہوں نے اہداف کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا۔ طالبان جنگجوؤں نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر لاشوں کو نامعلوم مقام کی طرف منتقل کرنا شروع کردیا لیکن فور ی طور پر ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی شناخت نہیں ہو سکی۔
پہلے حملے کے کئی گھنٹوں بعد شمالی وزیرستان کے ہی ایک اور گاوں میں مشتبہ ٹھکانے پر ڈرون سے میزائل داغے گئے جس میں 10 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔
شمالی وزیرستان کے دتہ خیل کے علاقے میں ایک مشتبہ ٹھکانے پر اتوار کے روز بھی ڈرون طیارے سے میزائل حملہ کیا گیا تھا جس میں میں کم از کم دس مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم افغان سرحد سے ملحقہ اس دور دراز علاقے تک صحافیوں کی رسائی نہ ہونے کے باعث آزاد ذرائع سے ڈرون حملوں میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تصدیق تقریباََ نا ممکن ہے۔
دتہ خیل کا یہ علاقہ پاکستانی طالبان کمانڈر حافظ گل بہادر کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے جس کے جنگجو مبینہ طور پر افغانستان میں تعینات اتحادی افواج پر حملوں ملوث ہیں۔
اس ماہ کے اوائل میں نیویارک کے ٹائمز سکوائر میں کار بم دھماکہ سازش کے الزام میں امریکی حکام نے فیصل شہزاد نامی جس پاکستانی نژاد امریکی شہر ی کو حراست میں لے رکھا اُس نے مبینہ طور پر اعتراف کیا ہے کہ دہشت گردی کی تربیت اُس نے وزیر ستان کے علاقے میں حاصل کی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ نیویارک حملے کے پیچھے پاکستانی طالبان کا ہاتھ ہے۔ اس ناکام حملے کے بعد پاکستان کے اس علاقے میں چار حملے ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نیویارک میں پیش آنے والے واقعہ کے بعد دھمکی آمیز امریکی بیانات سے دونوں ملکوں کے تعلقات پر کوئی بُرا اثر نہیں پڑا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی بیانات پرجذباتی ردعمل کی ضرورت نہیں اور اس صورت حال پر پریشان بھی نہیں ہونا چاہیئے کیوں پاک امریکہ تعلقات بغیر کسی رکاوٹ کے ایک بہتر دوستی کی طرف گامزن ہیں۔