پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور اقتصادی مرکز کراچی اب ایک اور بحران کا شکار ہو گیا ہے۔ دہشت گردی، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، گیس اور بجلی کے بحران کے بعد اب ان دنوں شہر پانی کے بحران کا سامنا کر رہا ہے۔
کراچی میں پانی کی کمی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے ٹینکروں کے ذریعے پانی حاصل کیا جاتا رہا ہے۔ پانی کی کمی پوری کرنے کے لئے زیر زمین پانی کو بورنگ اور کنوؤں کے ذریعے بھی نکال کر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
اس بار پانی کے ذحیرے میں کمی اور فراہمی آب کے ناقص نظام کے ساتھ ساتھ کراچی کو پانی فراہم کرنے والے پمپنگ اسٹیشنوں کو بجلی کی عدم فراہمی نے بھی شہر میں پانی کی قلت کو بحران کی شکل دی ہے۔ گرمی بڑھنے کی وجہ سے پانی کے استعمال میں بھی اضافہ ہو گیا ہے اور پھر شہر میں پانی بیچنے والی مافیا نے بحران کو سنگین سے سنگین تر بنا دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شہر میں پانی بیچنے والی مافیا یومیہ کروڑوں روپے کماتی ہے اور اس کام میں بڑے بڑے نام ملوث ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ خود محکمہ آب یعنی واٹر بورڈ کے لوگ بھی اس سلسلے کا حصہ ہیں ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ پانی کی اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی چوری پکڑی نہیں جاتی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی کی سرکاری پائپ لائنوں سے گھروں اور کارخانوں کو غیر قانونی کنکشن دیے گئے ہیں یہاں تک کہ غیر قانونی ہائڈرینٹس پر چوری کے کنکشن سے چوری کا پانی بیچا جاتا ہے۔
صارفین کے حقوق کے لئے سرگرم 'کنزیومر فورم' کی سربراہ ہما بخاری نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ چند برس پہلے ہی نشان دہی کر چکی تھیں کہ اگر موثر اقدامات نہ کئے گئے تو کراچی کو پانی کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ہما بخاری نے مزید کہا کہ کراچی میں پانی کا بحران اگلے سال اور بھی شدید ہو جائے گا اور شاید اس شہر کا سب سے بڑا مسئلہ بن جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کے ذخائر بڑھانے سے لے کر پانی شہر کے مختلف حصوں تک پہنچانے کے نظام میں چوری کے خاتمے سے کراچی میں پانی کے بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ عوام پانی کی بونند بوند کو ترس رہے ہیں۔ کراچی میں پانی بیچنے والے قانونی اور غیر قانونی ہائڈرینٹس اور اس پانی کو شہر کے مختلف علاقوں میں پہنچانے والے ٹینکروں کی مافیا کو پانی ضرور ملتا ہے لیکن وہ یہ پانی مہنگے داموں شہر میں بیچتے ہیں۔
بزرگ شہری اور وکیل سلیمان بھگت نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گھر کی زیر زمین پانی کی ٹنکی میں آ بھی جائے تو بجلی نہ ہونے کی وجہ سے اس پانی کو استعمال کے لئے گھر کی بالائی ٹنکی تک نہیں پہنچایا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے گھر پر بورنگ کروا رہا ہے جس کی وجہ سے پانی کی زیر زمین سطح نیچی ہوتی جارہی ہے اور اس لئے اب بورنگ بھی مشکل اور مہنگی ہوگئی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق پانی زندگی ہے اور شدید گرمی میں لوگ صاف پانی نہ ہونے کی صورت میں کہیں سے کچھ بھی پی لیتے ہیں۔ گندے پانی کے استعمال سے معدے اور آنتوں کی بیماریاں عام ہو رہی ہیں۔
ماہرین کے مطابق پانی کی کمی کی وجہ سے لوگ صفائی کا بھی کم خیال رکھتے ہیں جس سے مختلف امراض جنم لے سکتے ہیں۔