ووٹنگ کے نئے قوانین ’ووٹر ٹرن آؤٹ‘ پر اثرانداز ہوسکتے ہیں

نیویارک یونیورسٹی اسکول آف ’لاز برینن سینٹر فور جسٹس‘ کے مطابق، 11 فی صد امریکیوں کے پاس تصویر والا سرکاری شناختی کارڈ نہیں ہے؛ اور یہ کہ سنہ 2010 کے وسط مدتی انتخابات کے بعد 22 ریاستوں نے ووٹنگ کے نئے قوانین منظور کیے ہیں

جب آٹھ نومبر کے انتخابات میں ووٹ ڈالے جائیں گے تو 50 امریکی ریاستوں میں سے 17 کی جانب سے صدارتی انتخاب میں پہلی بار ووٹروں پر کچھ پابندیاں عائد ہوں گی۔

سنہ 2010 کے وسط مدتی انتخابات کے بعد 22 ریاستوں نے ووٹنگ کے نئے قوانین منظور کیے ہیں۔ کرسٹی کلارک کمیٹی برائے ’سول رائٹس‘ کے سربراہ ہیں۔ اُن کے الفاظ میں’’جو بات دیکھنے میں آرہی ہے وہ یہ ہے کہ ملک بھر میں ایک نیا انداز اپنایا جا رہا ہے، جس میں بیلٹ باکس تک لوگوں کی رسائی مشکل بنتی جار رہی ہے‘‘۔

سنہ 2013 میں امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت ریاست کے دیگر نئے قوانین کی منظوری دی گئی، جس میں ’ووٹنگ رائٹس ایکٹ‘ کے کلیدی حصے ختم کیے گئے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کی رو سے، ووٹروں کے ساتھ امتیاز برتے جانے کی تاریخ کو مد نظر رکھتے ہوئے، اقلیتوں پر اثرانداز ہونے والے ووٹنگ کے قوانین کو وفاقی منظوری کے بغیر تبدیل نہیں کیا جاسکے گا۔

یہ نئے قوانین ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب باقی ترقی یافتہ جمہوری ملکوں کے مقابلے میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ کے لحاظ سے امریکہ سب سے نیچے آتا ہے۔

سنہ 2015میں ’پیو رسرچ سینٹر‘ کی جانب سے کرائے گئے ایک جائزے کے مطابق، ’آرگنائزیشن فور کواپریشن اینڈ ڈولپمنٹ‘ کے زمرے میں 34 ملکوں میں سے امریکہ اکتیسویں نمبر پر آتا ہے۔

نئے ووٹنگ قوانین کی حامل ریاستوں میں سے ایسی ریاستیں شامل ہین جنھوں نے ووٹنگ کے عمل کو ضابطے میں لانے کے لیے کئی قسم کے طریقہٴ کار اپنائے ہیں۔

کلارک نے بتایا کہ اُن قوانین کے علاوہ جن میں تصویری شناخت اور شناخت کی دیگر قسمیں شامل ہیں، کچھ ریاستوں نے پہلے ووٹ دینے کے مواقع کو یا تو ختم کیا ہے یا کم کر دیا ہے، رجسٹریشن کو ایک ہی روز میں ختم کیا گیا ہے، 16 اور 17 برس کے افراد کی ’پری رجسٹریشن‘ معطل کی گئی ہے، یہاں تک کہ رجسٹریشن کے عمل کو واپس لیا گیا ہے، جس کے باعث اہل ووٹر ضائع ہوگئے ہیں۔

کلارک نے بتایا کہ اِن قوانین سے ’’ووٹنگ کے بنیادی حق کے استعمال میں مشکل پیش آئے گی‘‘، جس میں افریقی امریکن، ہسپانوی اور غریب افراد شامل ہیں۔

نیویارک یونیورسٹی اسکول آف ’لاز برینن سینٹر فور جسٹس‘ کے مطابق، امریکہ میں، 11 فی صد امریکیوں کے پاس تصویر والا سرکاری شناختی کارڈ نہیں ہے۔

سان ڈئیگو میں ’یونیورسٹی آف کیلی فورنیا‘ کی جانب سے کیے گئے ایک حالیہ مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ سنہ 2008 اور 2012ء کے انتخابات میں اقلیت کا ووٹر ٹرن آؤٹ کم ہوا، جہاں ووٹروں کے سخت قوانین عائد ہیں۔

ٹیکساس امریکہ کی وہ ریاست سمجھی جاتی ہے جہاں ووٹر شناخت کے سخت ترین قوانین لاگو ہیں۔ ایک وفاقی عدالت کے مطابق، ٹیکساس میں 608،000 رجسٹرڈ ووٹروں کے پاس ایسے شناختی کارڈ موجود نہیں ہیں جو قانونی طور پر درکار ہیں۔