بلوچستان میں ہلاکتوں کے حالیہ واقعات، انسانی اسمگلنگ

  • شہناز عزیز

فائل

پاکستان کے انسانی حقوق کے کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر مہدی حسن کا کہنا ہے کہ ''یہ وہ نوجوان ہیں جو محنت مزدوری کرنے یورپ جانا چاہتے ہیں، اور اس کے لئے وہ غیر قانونی طریقے استعمال کرتے ہیں''

پاکستان کے انسانی حقوق کے کمیشن کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلروں سے رقوم لیتی ہو ۔ بی یل ایف ’امکان ہو سکتا ہے کہ اس ہفتے کے دوران بلوچستان کے ضلع تربت کے دو علاقوں سے 20 افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی تھیں۔ اِن کے بارے میں تربت کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ تمام افراد ایران کے راستے غیر قانونی طریقے سے یورپ جانا چاہتے تھے۔ 15 افراد کی ہلاکت کی ذمہ داری کالعدم عسکری تنظیم، 'بلوچستان لبریشن فرنٹ' نے قبول کی تھی۔

پاکستان کے انسانی حقوق کے کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر مہدی حسن کا کہنا ہے کہ ''یہ وہ نوجوان ہیں جو محنت مزدوری کرنے یورپ جانا چاہتے ہیں، اور اس کے لئے وہ غیر قانونی طریقے استعمال کرتے ہیں''۔

اس طرح وہ انسانی اسمگلروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جو پہلے تو ان سے بے شمار رقم لیتے ہیں اور اس کے بعد جب وہ انہیں سرحد پار کروانے میں ناکام رہتے ہیں تو انہیں مار بھی دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان واقعات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ان انسانی اسمگلروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔

اس سوال کے جواب میں کہ اگر معاملہ یہ ہے تو بلوچستان لبریشن فرنٹ نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری کیوں قبول کی ہے؟ ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ وہ اس میں اس طرح ملوث ہوں کہ وہ انسانی اسمگلروں کے ذریعہ پیسے اکٹھے کرتے ہوں؛ کیونکہ انہیں بہر حال آمدنی کے ذرائع بھی چاہئیں۔ بقول ڈاکٹر حسن کے، ''یہ جھگڑا بھی ہو سکتا ہے کہ ہلاک کئے جانے والے افراد اپنے پیسے واپس مانگ رہے ہوں''۔ ان کا کہنا تھا کہ ان تمام واقعات سے یہ چیز ظاہر ہو تی ہے کہ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال انتہائی ناقص ہے۔

نیشنل پارٹی کے اہم کارکن اور ترجمان جان محمد بلیدی نے بلوچستان لبریشن فرنٹ کے اس دعوی کی تردید کی کہ ہلاک شدگان، سی پیک پر کام کرنے والے مزدور تھے۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت اس علاقے میں ایسا کوئی پروجیکٹ نہیں ہے، اور یہ غریب نوجوان صرف ملک سے باہر جانا چاہتے تھے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اس تشدد کے پیچھے خواہ کوئی بھی ہاتھ کارفرما کیوں نہ ہو، بنیادی مسئلہ وسائل کی منصفانہ تقسیم ہے جیسا کہ ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا کہ ''سی پیک کے اثرات، اور ابھی تک جو فوائد ہیں وہ عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے ۔ اور کاریڈور کے آس پاس رہنے والے، بلوچستان کے مقامی لوگوں کی خاص طور پر یہ خواہش ہوگی کہ انہیں اس منصوبے سے فائدہ پہنچنا چاہئیے''۔

بہرحال ایک اہم پیش رفت میں وفاقی حکومت نے انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں اور اتوار کو کوئٹہ سے ایک اہم ملزم کو وفاقی ادارے، 'ایف آئی اے' نے حراست میں لے کر لاہور منتقل کر دیا ہے۔

یہ رپورٹ سننے کے لئے نیچے دئیے ہوئے لنک پر کلک کریں:

Your browser doesn’t support HTML5

بلوچستان میں ہلاکتوں کے حالیہ واقعات: رپورٹ