پانچ اکتوبر سے بھارت میں شروع ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ میں دنیا کی 10 ٹاپ ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں۔ لیکن صرف ایک ٹیم ایسی ہے جو اپنے سپورٹرز کے بغیر بھارتی میدانوں میں اتر رہی ہے اور وہ ہے ٹیم پاکستان۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ بھارت اور پاکستان کے سیاسی تعلقات کافی عرصے سے خراب ہیں۔ لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کے مداحوں اور صحافیوں کو بھارت کا ویزہ نہ جاری کرنے پر بھارتی حکومت تنقید کی زد میں ہے۔
پاکستان کی طرح بنگلہ دیش کے بھی چند صحافیوں کو بھارتی ویزہ حاصل کرنے میں مشکل پیش آئی۔ لیکن بنگلہ دیشی حکومت کی مداخلت کے بعد یہ مسئلہ حل ہوا، لیکن پاکستانی صحافی اب بھی ویزے کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔
Like Pakistan, Bangladesh is also confirmed to have faced Visa issues for World Cup 2023. As per information, Bangladeshi Journalists had to write to the Indian High Commission 6-7 times, which has never happened in the past. Eventually, the Bangladesh Cricket Board, with the… pic.twitter.com/6aerCwhja9
— Himanshu Pareek (@Sports_Himanshu) October 10, 2023
پاکستانی ٹیم ایونٹ میں اب تک اپنے مجموعی نو میں سے دو میچز کھیل چکی ہے اور 14 اکتوبر کو اسے احمدآباد کے مقام پر بھارت کا سامنا کرنا ہے۔
گزشتہ روز پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف نے بھی بھارت کی جانب سے پاکستانی صحافیوں اور مداحوں کو ویزے جاری نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے پی سی بی چیف کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ ہے کہ اگر بھارتی حکومت نے پاکستانیوں کو ویزے جاری نہ کیے تو 14 اکتوبر کو پاکستان اور بھارت کا میچ بغیر پاکستانی مداحوں و صحافیوں کے کھیلا سکتا ہے۔
انہوں نے اس معاملے کو وزارتِ داخلہ کے سامنے پیش کیا اور ان سے درخواست کی وہ وہ جلد سے جلد اس کا حل نکالیں، چاہے اس کے لیے انہیں بھارتی حکومت سے ہی کیوں نہ بات کرنی پڑے۔
ذکا اشرف کا کہنا تھا کہ 'ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ سے پاکستانی صحافیوں اور مداحوں کو دور رکھنا ایک افسوس ناک عمل ہے، ان معاملات کو ایونٹ سے کافی پہلے ہی حل کرلینا چاہیے تھا تاکہ میگا ایونٹ میں ٹیم کو بھرپور انداز میں کوریج اور سپورٹ مل سکے۔'
#WorldCup2023 Pakistan Cricket Board (PCB) Interim Management Committee head Zaka Ashraf on Monday approached Foreign Secretary Syrus Sajjad Qazi and raised concerns over the delay in the issuance of visas for Pakistani fans and journalists willing to visit India for the World… pic.twitter.com/uI5CjpQraJ
— Bolta Karachi (@BoltaKarachi01) October 9, 2023
ذکا اشرف کا مزید کہنا تھا کہ وہ ویزے کے معاملے میں تاخیر پر آئی سی سی اور بھارتی کرکٹ بورڈ دونوں سے رابطے میں ہیں اور دونوں سے اس معاملے کو جلد حل کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میگا ایونٹ کے قوانین کے مطابق مداحوں اور صحافیوں کو ویزہ جاری کرنا میزبان ملک کی ذمہ داری ہے۔
'احمدآباد میں سیکیورٹی خدشات ہیں'
چیئرمین پی سی بی 14 اکتوبر کو احمد آباد میں ہونے والے انڈو پاک میچ کی سیکیورٹی پر بھی اپنے خدشات سے وزارت داخلہ کو آگاہ کر چکے ہیں۔
ان کے خیال میں بھارتی حکومت کو سیکیورٹی تھریٹس کو سامنے رکھ کر پاکستان ٹیم کی سیکیورٹی پر نظرِثانی کرنی چاہیے۔
دونوں بورڈز کے کشیدہ تعلقات
پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز کے تعلقات گزشتہ کئی سالوں سے کشیدہ ہیں۔
سن 2008 میں ہونے والے ایشیا کپ کے بعد سے بھارتی ٹیم نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا جب کہ 2012 میں وائٹ بال سیریز کھیلنے آخری مرتبہ پاکستان ٹیم بھارت گئی تھی۔
سن 2016 میں بھارت میں منعقد ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم نے شرکت تو کی تھی۔ لیکن رواں سال جب پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی کرنا تھی تو بھارت نے پاکستان آنے سے صاف منع کردیا تھا۔
ورلڈ کپ سے قبل خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پاکستانی ٹیم ایونٹ میں شرکت سے انکار کر دے گا۔ لیکن حکومت سے مشاورت کے بعد پی سی بی نے بھارت میں کھیلنے پر رضامندی ظاہر کی۔
'یہ مہمان ٹیم کو دباؤ میں لانے کا حربہ ہے'
ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے ویزے میں تاخیر مہمان ٹیم کو پریشر میں لینے کا ایک حربہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نہیں چاہتی کہ 14 اکتوبر کو احمد آباد میں ہونے والے میچ میں پاکستان کے زیادہ سپورٹرز ہوں اور میڈیا ہو۔
پانچ دہائیوں سے اسپورٹس صحافت سے منسلک احسان قریشی کہتے ہیں کہ وہ 1979 سے بھارت جا رہے ہیں، یہ پہلا موقع ہے کہ ویزہ ملنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس قسم کا برتاؤ اس مرتبہ صحافیوں اور مداحوں کے ساتھ کیا جا رہا ہے اس پر انہیں تشویش ہے۔
احسان قریشی کے بقول "اگر بھارتی حکومت نے مجھے ویزہ جاری کردیا تو میں آٹھویں بار ورلڈ کپ ایونٹ کو بطور صحافی رپورٹ کرسکوں گا، لیکن فی الحال اس میں تاخیر ہو رہی ہے جو سمجھ سے باہر ہے۔"
BCCI to release extra 14000 tickets for the India-Pakistan World Cup 2023 clash in #Ahmedabad Read: https://t.co/JKoAA6b1YK #BCCI #WorldCup2023 #Pakistan #India pic.twitter.com/UOeFq1c8V8
— News9 (@News9Tweets) October 8, 2023
احسان قریشی کے بقول اگر صرف پاکستان سے مسئلہ ہوتا تو رمیز راجہ اور وقار یونس کو بھی ویزہ نہیں ملتا۔ لیکن ایسا نہیں، انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بھی اس معاملے میں مداخلت نہیں کرسکتا کیوں کہ معاملے کا حل صرف بھارتی حکومت کے پاس ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "شائقین کے بغیر ورلڈ کپ میں کوئی مزہ نہیں آئے گا، اور پاکستان ٹیم کے میچز پھیکے نظر آئیں گے۔ سیاست سے کھیل کو الگ رکھنا چاہیے۔"
#Ahmedabad #NarenderModi stadium can only be filled when there is a pakistan-India match , otherwise not possible during this #CWC2023 #Eng pic.twitter.com/8p2b9glFgf
— Zulfiqar Ali Langah (@Xulfiie) October 5, 2023
'گیند بھارتی حکومت کے کورٹ میں ہے'
آئی سی سی کے سابق میڈیا مینیجر اور بھارتی صحافی چندریش نارائنن کہتے ہیں کہ اس معاملے پر بھارتی کرکٹ بورڈ اور آئی سی سی کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ میگا ایونٹ سے پہلے رُکن ممالک اور میزبان ملک کے درمیان معاہدہ ہوتا ہے جس میں میزبان کرکٹ بورڈ ویزہ فراہم کرنے میں مدد دینے کی حامی بھرتا ہے۔ لیکن وہ گارنٹی نہیں دیتا کہ ہر حال میں مداحوں اور صحافیوں کو ویزے جاری کرے۔
اُن کے بقول ویزہ فراہم کرنے کا حتمی فیصلہ متعلقہ حکومت ہی کرتی ہے اور اس معاملے میں بھی گیند بھارتی حکومت کے کورٹ میں ہے۔
انہوں نے اگلے سال امریکہ میں ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی فرد یا ملک کو امریکہ منع کردے کہ ویزہ نہیں ملے گا، تو آئی سی سی بھی کچھ نہیں کرسکے گا۔
PCB ‘extremely disappointed’ over World Cup visa delays for Pakistani fans, journalists https://t.co/Eqjqevdg0d
— Pure Breed (@press_wing) October 10, 2023
اُن کے بقول ویزے کے اجرا میں تاخیر مایوس کن ہے، لیکن بی سی سی آئی اور آئی سی سی کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ ٹاپ لیول معاملہ ہے اور وہیں سے حل ہو گا۔
چندریش نارائنن کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ہاتھ میں جس جس کا ویزہ تھا وہ انہوں نے نکلو ادیا جس میں پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی، سپورٹ اسٹاف اور دو کمنٹیٹرز شامل ہیں۔
اسپورٹس صحافی وکرانت گپتا کہتے ہیں کہ پاکستانی صحافیوں کو ویزہ جاری کرنا چاہیے تاکہ وہ میگا ایونٹ کی رپورٹنگ کر سکیں۔
Imperative ICC-accredited Pak journalists should have been given visas after all the due diligence required. Many have covered multiple ICC events across the world. #ICCCricketWorldCup
— Vikrant Gupta (@vikrantgupta73) October 10, 2023
معروف اینکرپرسن راجدیپ سرڈیسائی نے بھی پاکستانی اسپورٹس جرنلسٹ کو ویزہ جاری نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اپنی پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، اگر پاکستان نے ایونٹ کے لیے کوالی فائی کیا تھا تو اس کے صحافیوں کو بھی بھارت آنے کی اجازت ملنا چاہیے تھی۔
Morning musing: disappointing to hear that Pakistani cricket journalists haven’t been given visas so far. Why should journalists be caught in political tangles? Once Pakistan has qualified to play the World Cup and is being hosted in India, then you can’t deny visas to their…
— Rajdeep Sardesai (@sardesairajdeep) October 10, 2023
انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ ایک اچھے میزبان ہونے کا ثبوت دیں اور پاکستانی صحافیوں کو ویزہ جاری کریں تاکہ وہ جلد اس میگا ایونٹ میں شامل ہو کر رپورٹنگ کر سکیں۔