کراچی میں پر تشدد کارروائیوں میں تیزی، 6 ہلاک

ہدف بنا کر قتل کرنے سمیت فائرنگ کے ان واقعات کو بعض حلقے محرم الحرام کے دوران تشدد میں عمومی اضافے سے بھی جوڑ رہے ہیں۔ محرم الحرام کا آغاز بدھ سے ہو رہا ہے۔
پاکستان کے سب سے گنجان آباد شہر اور تجارتی مرکز کراچی میں امن و امان کی صورت حال میں مختصر عرصے کی بہتری کے بعد تشدد کی کارروائیوں میں دوبارہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم چھ افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

ہدف بنا کر قتل کرنے سمیت فائرنگ کے ان واقعات کو بعض حلقے محرم الحرام کے دوران تشدد کی کارروائیوں میں عمومی اضافے سے بھی جوڑ رہے ہیں۔ محرم الحرام کا آغاز بدھ سے ہو رہا ہے۔

لگ بھگ دو کروڑ آبادی والے اس ساحلی شہر میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہوئی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں، اور مقامی ذرائع ابلاغ نے منگل کو دوپہر تک یہ تعداد 11 تک بتائی۔

تفصیلات کے مطابق یہ ہلاکتیں کورنگی، لیاری، ڈیفنس، اورنگی اور بلدیہ کے علاقوں میں ہوئیں۔

سرکاری میڈیا نے کم از کم چھ ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کی پولیس کے سربراہ شاہد ندیم بلوچ نے تشدد کے واقعات میں تیزی کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کو مجرمان کے خلاف ’’بروقت اور سخت‘‘ کارروائی کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں حالیہ مہینوں میں خون ریز بدامنی کی لہر میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کے بعد قومی و صوبائی قیادت نے شہر میں تعینات نیم فوجی سکیورٹی فورس پاکستان رینجرز کی سربراہی میں شر پسند اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے، جس کی وجہ سے امن و امان کی صورت حال قدِ بہتر بھی ہوئی۔

بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے پیر کی شام کراچی کا دورہ کیا تھا، جہاں رینجرز ہیڈکوارٹرز میں اُنھیں اس سکیورٹی فورسز کی حکمتِ عملی اور حالیہ کارروائیوں پر بریفنگ دی گئی۔