عمر رسیدہ افراد کو کوویڈ نائنٹین کی عالمی وبا کے دوران تشدد، بدسلوکی اور نظرانداز کرنے جیسے ناروا رویوں کا زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔
اقوام متحدہ نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ عمر رسیدہ افراد کو ہیلتھ سینٹرز، ہوم کیئر سنٹرز اور حتّیٰ کہ اپنے گھروں میں بھی امتیازی سلوک کا سامنا رہا۔
بزرگوں کے خلاف بد سلوکی سے آگاہی کے عالمی دن کی مناسبت سے اقوام متحدہ کی آزادانہ طور پر خدمات انجام دینے والی ماہر برائے انسانی حقوق کلاڈیا ماہلر نے کہا کہ انہیں دنیا کے مختلف حصوں سے پریشان کن رپورٹس موصول ہوئی ہیں کہ کس طرح عمر رسیدہ شہریوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی اور ان کے سماجی اور قانونی حقوق کو نظر انداز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے بزرگ شہریوں کو تنہائی کا سامنا کرنا پڑا۔
"Violence, abuse and neglect of older persons have been brought into sharp focus during the COVID-19 pandemic. Older persons are rights holders whose dignity and rights do not have an expiration date in later life," says UN expert on the rights of #elderly people Claudia Mahler. pic.twitter.com/dzjc63Evi1
— UN Geneva (@UNGeneva) June 14, 2021
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیے گئے لاک ڈاونز کے اقدامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان پابندیوں کے باعث بزرگوں کی حفاظت کرنے والے عملے اور خاندان کے افراد کے ساتھ محصور بزرگ لوگ عام حالات کے مقابلے میں زیادہ صنفی تشدد اور بدسلوکی کا شکار رہے۔
کلاڈیا ماہلر نے کہا کہ بزرگوں کو درپیش مشکلات اور امتیازی رویوں کو بہتر کرنے کے لیے آواز بلند کرنے کے باوجود ان مسائل کے حل کی طرف توجہ نہ دی گئی۔
مثال کے طور پر کئی مقامات پر انسانی حقوق کی ماہر نے کہا کہ بزرگ افراد کی دیکھ بھال کے اداروں کو کووڈ نائنٹین کی وجہ سے بزرگوں کی اموات ہونے کی صورت میں یا ان سے بدسلوکی کے متعلق انہیں ذمہ دار ٹھہرانے یا ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے سے استثناء دیا گیا۔ یوں بہت سے مواقع پر بزرگوں کی شکایات کا ازالہ نہ ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ عمر رسیدہ ہونے سے لوگوں کے حقوق ختم نہیں ہوتے بلکہ انہیں انصاف کا حق حاصل ہے جس کی رو سے وہ عدالتوں سے برابری اور انصاف کے حصول کے لیے رجوع کرسکتے ہیں تاکہ ان کے حقوق کی پامالی کا مداوا کیا جاسکے۔
کلاڈیا ماہلر نے کہا کہ اس سلسلے میں اطلاعات تک عدم رسائی، بہت سے واقعات کے رپورٹ نہ ہونے سے اور عدم شفافیت کے باعث بزرگ شہریوں کی صورت حال میں بہتری لانے کے لیے کام کی راہ میں رکاوٹیں حائل رہیں۔
انہوں نے بزرگوں کے حقوق کی حفاظت اور ان کا حصول یقینی بنانے کے لیے ملکوں میں قومی سطح پر قانون سازی کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ایسے اقدامات سینیئر شہریوں کے لیے انصاف کو یقینی بنانے اور ان کے فیصلہ کرنے کے حق کی حفاظت کے لیے بہت ضروری ہیں۔