سانحہ پشاور میں جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں بدھ کو لندن کے ٹرافالگر اسکوائر پر شمعیں روشن کی گئیں، جس میں پاکستانی کمیونٹی اور دیگر برطانوی کمیونٹیز کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر شرکاء نے ہاتھوں میں دہشت گردی کےخلاف مذمتی بیانات والے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھےتھے ۔
برطانیہ میں پاکستانی طلبہ تنظیموں کی جانب سے بدھ کی شام ٹرافالگر اسکوائر پر گذشتہ روز پشاور اسکول پرحملےکےمتاثرین کوخراج عقیدت پیش کرنے کے لیےایک دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
اس موقع پرہزاروں شرکاء نے موم بتیاں جلا کر مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور سانحے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعائیں مانگیں۔
دعائیہ تقریب کے ایک آرگنائزر شہباز خان نے وی او اے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم دکھ کی اس گھڑی میں پشاور اسکول حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرنے کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی عوام تک ہمارا یہ پیغام پہنچے کہ پاکستان اس غم میں تنہا نہیں ہے بلکہ پوری دنیا ان کےغم میں شریک ہے ۔''
شہباز نے بتایا کہ ٹرافالگر اسکوائر پر روشن مستقبل کھو دینے والی ننھی روحوں کے افسوس کے لیے جمع ہونے والوں میں پاکستانی بچے، بوڑھے، جوان اور ایشین کمیونٹی سمیت یورپی ممالک کے لوگوں کی بڑی تعداد شامل ہے یہ انسانیت کی ایک اعلیٰ مثال ہے یہ تمام لوگ یہاں لواحقین کے دکھ میں شریک ہونے کے لیے آئے تھے ۔
سانحہ پشاور میں ہلاک ہونے والوں کے سوگوار اہل خانہ کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرنے والوں میں شامل ایک طالبہ نورین نے کہا کہ تعلیمی درسگاہوں میں اگر بچے محفوظ نہیں ہوں گے "تو کل پاکستان کے مستقبل کا کیا ہوگا ہم یہ امید کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ پاکستان سے دہشت گردی کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو جائے۔
مسز حسن نے گلوگیر آواز میں اتنا کہا کہ "ہم نے اکثر مرنے والوں کے جنازے پر پھول چڑھائے ہیں لیکن پھولوں کا جنازہ پہلی بار اٹھتے دیکھا ہے کل سے آج تک خبروں میں ہم نےجو دیکھا ہے وہ میں کبھی بھول نہیں سکتی ہوں میں نے اپنی پوری زندگی میں ایسا انسانیت سوز ظلم بچوں پر ہوتا نہیں دیکھا تھا ہماری نظریں اپنے بچوں کے آگے شرم سے جھک گئی ہیں۔"
رومانیہ سے تعلق رکھنے والی صوفیہ نے کہا کہ ان کے پاس اس واقعہ پر افسوس کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں اخبارات میں جو کچھ پڑھا ہے اس نے میرے دل کو غمزدہ کر دیا ہے میں یہاں لواحقین کے ساتھ تعزیت کرنے کے لیے آئی ہوں۔