ویتنام کے صدر تروآنگ تان سنگ نے بحیرہ جنوبی چین میں متنازع جزیروں پر چین کی ملکیت کے مکمل دعویٰ کو مسترد کیا ہے۔
نیویارک میں ایشیا سوسائٹی سے پیر دیر گئے اپنے خطاب میں صدر ترو آنگ سانگ نے بھر پور طریقے سے ان جزائر پر ہنوئی کی ملکیت کا دعویٰ پیش کیا جنہیں ویتنام میں سپراٹلی اور چین میں ننشا جزائر کے نام سے جانا جاتا ہے۔
چین کے رہنما جنہوں نے حال ہی میں امریکہ کا سرکاری دورہ مکمل کیا، اُنھوں نے امریکہ میں قیام کے دوران اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کو بتایا کہ ’’ننشا (سپراٹلی) قدیم زمانے سے چینی علاقہ رہا ہے۔‘‘
وائس آف امریکہ کی ویت نامی سروس نے شی جنپنگ کے بیان سے متعلق ان کے ردعمل کے بارے میں پوچھا، تو سانگ نے ان جزائر پر ویت نام کی (ملکیت کے) دعوے کا اعادہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ ’’چینی ہمارے ساتھ بات چیت میں ہمیشہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ جزائر ان کے ہیں اور ان پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جاسکتا ہے۔‘‘
سانگ نے کہا کہ ’’اس بیان پر ہمارا موقف یہ ہے کہ پیراسیل اور سپراٹلی قدیم زمانے سے ویت نام کی ملیکت ہیں اور اس پر بھی کوئی سوال نہیں اٹھایا جا سکتا ہے۔‘‘
سانگ جنہوں نے جولائی میں امریکہ کا سرکاری دورہ کیا تھا، نے مزید کہا کہ ہنوئی کے پاس اپنے دعوے کے (حق میں) ’’تاریخی اور قانونی ثبوت‘‘ موجود ہیں۔
انہوں نے دوسرے دعویدار ملکوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ جنوبی چین میں سمندری تنازعات کے پرامن حل کے لیے کوشش جاری رکھیں۔
ویت نام اور چین پیراسیل جزائر پر ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ فلپائن، برونائی، ملائیشیا سمیت یہ دونوں ملک بھی سپراٹلی جزائر پر ملکیت کا دعویٰ رکھتے ہیں۔
پیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں صدر براک اباما نے کہا کہ امریکہ ’’کا اس بنیادی اصول سے مفاد وابستہ ہے کہ جہازوں اور تجارت کی آزادانہ نقل و حرکت ہو اور تنازعات کو طاقت کے قانون کی بجائے بین الااقوامی قوانین کے تحت حل کیا جائے۔‘‘
امریکہ کئی بار یہ کہہ چکا ہے کہ وہ سمندری تنازعات میں کسی فریق کی طرف داری نہیں کرے گا اور اس کی طرف سے تمام فریقوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جارحانہ عمل سے کشیدگی میں اضافہ نا کریں۔
گزشتہ سال ویت نام نے چین پر اس وقت سخت تنقید کی تھی جب اس کی طرف سے متنازع سمندری پانیوں میں تیل کی تلاش کے لیے ایک تنصیب نصب کی گئی تھی جس کے باعث چھوٹے پیمانے پر کئی سمندری تصادم اور ویت نام میں ہلاکت خیز مظاہرے ہوئے۔
حال ہی میں کئی دوسرے ممالک کی طرف سے بھی چین کو بحیرہ جنوبی چین میں مصنوعی جزیرے تعمیر کرنے کی کوششوں پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔