وینس میں منگل کو سیلابی پانی کی سطح سمندر سے 6 فٹ سے بھی زیادہ بلند ہو چکی تھی۔ یہ سطح یہاں 1966 میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے صرف ڈھائی انچ کم ہے۔
سیلابی صورتِ حال کے سبب گاڑیاں بھی پانی میں ڈوب گئیں اور لوگوں کی مدد کے لیے انتظامیہ نے غوطہ خوروں کو طلب کر لیا۔
بدھ کو سیلابی پانی کا ایک اور بڑا ریلا آیا جس کے باعث لوگوں کو اپنے سامان سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔
وینس کے میئر لوئیگی بروگنارو سیلابی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے خود بھی امدادی کاموں میں مصروف رہے۔ زیرِ نظر تصویر میں وہ وینس کے سینٹ مارکس اسکوائر کے قریب سے گزر رہے ہیں جہاں پانی کی سطح بلند تر ریکارڈ کی گئی تھی۔
تیز بارشوں کے باعث شہر کا نظام بری طرح مفلوج ہوگیا۔ پانی کی سطح میں اضافے سے پانچ فیریز سمیت 60 کشتیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ میئر لوئیگی بروگنارو نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہنگامی حالت کا اعلان کیا جائے۔
وینس کو نہروں کا شہر بھی کہا جاتا ہے جسے دیکھنے دنیا بھر کے سیاح بڑی تعداد میں آتے ہیں۔ وینس کے شہریوں اور سیاحوں نے سیلابی صورتِ حال کے باوجود شہر میں چہل قدمی جاری رکھی۔
سیلابی پانی سے بازار اور دکانیں بھی زیرِ آب آگئیں۔ ایسی ہی ایک دکان سے مالک پانی نکال رہا ہے۔
شہر کے مرکزی مقام سینٹ مارکس اسکوائر پر واقع تاریخی گرجا گھرکا تہہ خانہ بھی سیلاب سے نہ بچ سکا۔
ایک خاتون اپنے بچے کو کمر پر لادے سینٹ مارکس اسکوائر چرچ کے سامنے سے گزر رہی ہیں جب کہ سارا علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔
سینٹ مارکس اسکوائر پر بنی دکانیں زیرِ آب آئی ہوئی ہیں اور ایک شخص ان دکانوں کے سامنے سے گزر رہا ہے۔
وینس کے مشہور اور تاریخی گرجا گھر کے سامنے بھی پانی کھڑا ہے اور لوگ وہاں سے گزر رہے ہیں۔