توہینِ مذہب قانون، عملدرآمد میں پاکستان آگے: رپورٹ

فائل

’امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی‘ کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں توہین مذہب پر 14 افراد کو سزائے موت کی سزا سنائی جا چکی ہے،جبکہ 19 افراد کو عمرقید سزا دی گئی ہے
ایک امریکی ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں توہین مذہب کے قانون پر سب سے زیادہ اطلاق ہو رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں پاکستان ایسے ممالک میں سب سے آگے ہے جہاں توہین مذہب کے قانون کی عمل درآمد پر زیادہ زور دیا جاتا ہے؛ اور مبینہ طور پر توہین مذہب کے مرتکب افراد کو قوانین کے مطابق جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے۔

بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امریکی کمیشن کی ایک حالیہ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ 'توہین مذہب پر نفاذ کے قوانین کے عدالتی استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے، جسکے مطابق پاکستان میں کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص کو کسی بھی مذہب کی توہین کرنے پر سزا دیجاتی ہے۔ ایسے افراد دوسرے مذاہب کے بارے میں اگر توہین آمیز بات یا غلط بیانی کریں، تو اس سے اشتعال پھیل جاتا ہے اور پاکستانی قانون کے مطابق سزا واجب ہو جاتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ توہین مذہب کے قانون کو مذہب کے بارے میں مختلف سوچ رکھنے والوں کے خلاف یا جھوٹے الزامات لگانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

’امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی‘ کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں توہین مذہب پر 14 افراد کو سزائے موت کی سزا سنائی جا چکی ہے،جبکہ 19 افراد کو عمرقید سزا دی گئی ہے۔

تاہم، توہین مذہب کا ارتکاب کرنے والے مجرموں کو تاحال سزائے موت نہیں دی گئی۔

رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ پاکستان میں توہین مذہب کے مبینہ ملزمان کے خلاف منصفانہ کاروائی کیے جانے کا فقدان ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ
پاکستانی آبادی کی اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ اقلیتوں کی جانب سے دین اسلام کے خلاف کسی بھی توہین مذہب یا توہین رسالت کا معاملہ اشتعال انگیزی کا باعث بنتا ہے، جس میں اقلیتیں ہدف بنتی ہیں، جن پر حملے اور املاک کو نذر آتش کیا جانا عام بات ہے۔

رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے علاوہ مصر میں توہین مذہب کے قانون پر عملدرآمد کیا گیا، جس میں سنہ 2011ء میں صدر حسنی مبارک کی معزولی کے بعد ان واقعات میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مصر میں توہین مذہب کے جرم کا ارتکاب کرنےوالے ملزمان کی تعداد 63 بتائی گئی ہے، جہاں 2012 ء میں، مبینہ طور پر عیسائی اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹ میں توہین مذہب کے قوانین کی مخالفت کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توہین مذہب کی نوعیت پاکستان میں حساس تصور کیجاتی ہے، جبکہ مغربی ممالک میں ایسا نہیں ہے۔