افغانستان سے امریکی فوج کا بڑا حصہ منتقل، اگست کے آخر تک انخلا کی تکمیل کا امکان

امریکہ کے حکام کا جمعے کو کہنا تھا کہ امریکہ کی فوج کے اہلکاروں کی اکثریت اور ساز و سامان کا بڑا حصہ افغانستان سے نکالا جا چکا ہے۔ جب کہ رواں سال اپریل میں اعلان کردہ ستمبر کے اوائل کی ڈیڈ لائن سے قبل ہی اگست کے اختتام تک انخلا کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔

امریکہ کے افغانستان آنے کے لگ بھگ 20 سال بعد صدر بائیڈن کے اعلان کے مطابق افواج کا انخلا مکمل ہونے کے قریب ہے۔ جب کہ امریکہ کی فوج دارالحکومت کابل اور دارالحکومت میں بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تعینات رہے گی۔

امریکہ کے حکام کا جمعے کو کہنا تھا کہ امریکہ کی فوج کے اہلکاروں کی اکثریت اور ساز و سامان کا بڑا حصہ افغانستان سے نکالا جا چکا ہے۔ جب کہ رواں سال اپریل میں اعلان کردہ ستمبر کے اوائل کی ڈیڈ لائن سے قبل ہی اگست کے اختتام تک انخلا کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔

صدر جو بائیڈن سے جب امریکہ میں روزگار سے متعلق رپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کی صورتِ حال پر سوال کیا گیا تو صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ توقعات کے مطابق درست راستے پر گامزن ہیں۔

جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ اس جنگ میں 20 برس سے تھا۔ انہوں نے اس اقدام کو ’منطقی‘ قرار دیتے ہوئے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ خوش گوار چیزوں کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں۔

’زمینی صورتِ حال خراب ہو گئی ہے‘

دیگر امریکی حکام نے بھی اعتراف کیا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی فوج میں کمی کیے جانے کے بعد زمینی صورتِ حال خراب ہو گئی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی کا جمعے صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن بہت عرصے سے یہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں جنگ فوج کے ذریعے نہیں جیتی جا سکتی۔ اور یہ رائے امریکہ کے شہریوں کی بڑی تعداد اور رہنماؤں کی بھی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکی فوج نے بگرام ایئر بیس کو افغان فورسز کے حوالے کر دیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ انخلا سے قبل کیے گئے اندازوں میں بعد کی صورتِ حال سے متعلق قیاس آرائیاں نہیں کی گئی تھیں۔

جنگوں سے متعلق جریدے ‘فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز’ کے مبصرین کے مطابق افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کا عمل شروع ہونے کے بعد تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان نے ملک کے متعدد اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے اور طالبان کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں دو گنا اضافہ ہوا ہے۔

افغان حکومت اور طالبان حکام کے دعوؤں کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد ہلاکتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

امریکی حکام نے وائس آف امریکہ کو جمعے کو تصدیق کی کہ امریکی اور اتحادی افواج نے بگرام ایئر فیلڈ افغان فورسز کے حوالے کر دی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

افغانستان سے انخلا: پاکستان کی پالیسی کو امریکہ میں کیسے دیکھا جا رہا ہے؟

کابل کے شمال میں 60 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع بگرام ایئر بیس طالبان کو اقتدار سے ہٹانے اور القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف استعمال ہوتی رہی ہے۔

پینٹاگون کے پریس سیکریٹری جان کربی کا جمعے کو کہنا تھا کہ بگرام ایئر بیس گزشتہ 20 برس سے فراہم کی جانے والی فضائی مدد کا مرکز تھا۔

امریکی فورسز کابل میں سفارت کاروں کی حفاظت، افغان سیکیورٹی فورسز کی رہنمائی اور القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف واشنگٹن کی معاونت کے لیے موجود رہے گی۔