دہشت گردی کے خلاف امریکہ پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا: جوناتھن کارپینٹر

فائل فوٹو

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام سول، ملٹری اور انٹیلی جنس ادارے شدت پسندی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں جبکہ کراچی اور دیگر علاقوں میں عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے کوششیں جاری ہیں، جو پاکستان کی بقا کے لیے بہت ضروری ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نائب نمائندہ خصوصی جوناتھن کارپینٹر نے کہا ہے کہ اُن ملک انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستانی حکومت کی حمایت جاری رکھے گا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں پاکستانی نژاد امریکیوں کے ایک اجتماع سے خطاب میں امریکہ کے نائب نمائندہ خصوصی برائے افغانسان و پاکستان جوناتھن کارپینٹر نے کہا ان کا ملک پاکستان سے حقیقت پسندانہ اور دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام سول، ملٹری اور انٹیلی جنس ادارے شدت پسندی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں جبکہ کراچی اور دیگر علاقوں میں عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے کوششیں جاری ہیں، جو پاکستان کی بقا کے لیے بہت ضروری ہے۔

جوناتھن کارپینٹر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی کامیابی خطے میں امن و استحکام اور سکیورٹی کے لیے ضروری ہے۔

پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے چیئرمین اویس لغاری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ جوناتھن کارپینٹر کا بیان دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کا اعتراف ہے۔

’’یہ اس چیز کا اعتراف ہے کہ ہم نے پاکستان میں جو آپریشن شمالی وزیرستان سے کراچی تک کیے ہیں اس کے اتنے اچھے اثرات خطے پر آ رہے ہیں۔ مگر بد قسمتی سے جب یہاں والے سارے لوگوں پر پریشر آیا، وہ لوگ جو غیر قانونی طور پر بیٹھے ہوئے تھے جن کو کبھی ماضی میں نہیں پوچھا گیا تھا اور مسلم لیگ (ن) نے یہ فیصلہ کیا اور آرمی کے ساتھ مل کر یہ سارا کچھ کیا۔ اس کی وجہ سے جو یہاں سے انخلا ہوا ہے ان تمام دہشتگردوں کا، تو وہی جا کر افغانستان میں انتشار پھیلا رہے ہیں۔ عالمی برادری کو بھی سوچ بچار کرنی چاہیئے کہ افغانستان میں ایک مربوط کوشش ہونی چاہیئے۔‘‘

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ شدت پسندی کے خلاف تعاون کو حقیقی معنوں میں کامیاب بنانے کے لیے ضروری ہے کہ امریکہ پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے بھی بھرپور تعاون کرے۔

’’امریکہ کا پاکستان کے کردار کو سراہنا اہم ہے مگر پاکستان کو یہ بھی باور کروانا چاہیئے امریکہ کو کہ صرف فوجی تعاون کافی نہیں۔ جب تک ہمیں اقتصادی مدد نہیں ملے گی، امداد کی صورت میں نہیں بلکہ کاروباری مواقع کے سلسلے میں، سرمایہ کاری جب یہاں آئے گی، تب اس معاشرے میں بے روزگاری ختم ہو گی۔‘‘

دریں اثنا پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو درست درست نشانہ بنانے کے لیے امریکہ نے پاکستانی فضائیہ کی تکنیکی معاونت کی ہے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں امریکہ نے شدت پسندی کے خلاف جنگ میں اٹھنے والے اخراجات کی مد میں پاکستان کو اتحادی اعانتی فنڈ کی قسط بھی جاری کی ہے۔

واضح رہے کہ صدر براک اوباما کی دعوت پر رواں ماہ وزیراعظم نواز شریف واشنگٹن کا دورہ کریں گے، جس سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں مزید وسعت کی توقع کی جا رہی ہے۔