امریکی فوج کے ایک سینئر افسر نے خفیہ دستاویزات میں عائد اُن الزامات کو رد کیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ عراق میں ہونے والی شہری ہلاکتوں کو امریکی افواج نے کم ظاہر کیا ہے ۔
گذشتہ جمعہ کو معروف ویب سائٹ ’وکی لیکس‘ نے عراق جنگ سے متعلق خفیہ دستاویزات شائع کی تھیں جن میں کہا گیا کہ عراق میں 15 ہزار ایسی شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں جو منظر عام پر نہیں آئیں اور 2003ء میں عراق پر امریکہ کی سربراہی میں کیے گئے حملے کے بعد سے اب تک ایک لاکھ سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔
عراق میں 2004ء سے 2007ء تک امریکی افواج کے کمانڈر جنرل جارج کیسی نے پیر کے روز صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ عراق میں ہونے والی شہری ہلاکتوں کو کم ظاہر کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ اُنھوں نے بتایا کہ درحقیت امریکی افواج عراقی مردہ خانوں میں اس لیے گئیں کہ شہری ہلاکتوں کی تعداد معلو م کی جاسکے۔
جنرل کیسی اب امریکی فوج کے چیف آف سٹاف ہیں اور اُنھوں نے اُن الزامات کو بھی رد کیا ہے کہ امریکی افواج عراقی جیلوں میں قیدیوں کے خلاف ہونے والی مبینہ زیادتیوں کو نظر انداز کرتی آئی ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ امریکی حکمت عملی یہ تھی کہ کسی بھی طرح کی زیادتی کو روکنے کے بعد فوری طور پر اعلیٰ امریکی اور عراقی فوجی حکام کو اس بارے میں مطلع کیا جائے۔