امریکہ کے وزیر دفاع ایش کارٹر نے شام میں داعش کے خلاف لڑائی میں ڈنمارک کی طرف سے اپنی فوجی مہم کو وسعت دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
ڈنمارک داعش کے خلاف امریکی کی زیر قیادت اتحاد میں شامل ہے لیکن اس سے قبل وہ صرف عراق میں ہی کی جانے والی کارروائیوں میں شامل رہا ہے۔
ڈنمارک پارلیمنٹ نے منگل کو شام میں کارروائیوں کی اجازت پر رائے شماری کی تھی۔ امریکی اتحاد میں ڈنمارک کے کل سات ایف-16 جنگی طیارے اور 60 اسیشل فورسز کے اہلکاروں سمیت چار سو فوجی شامل ہیں۔
ایش کارٹر کا کہنا تھا کہ یہ اقدام داعش کو شکست دینے کی لڑائی میں بڑھتے ہوئے خرام کو ظاہر کرتا ہے اور اس سے شدت پسند گروپ پر عسکری دباؤ بھی بڑھے گا۔
امریکہ نے داعش کے خلاف عراق میں اگست 2014ء میں فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت تک شدت پسند اس ملک کے شمال اور مغرب میں ایک وسیع رقبے پر قبضہ کر چکے تھے۔
عراق میں فضائی کارروائیاں شروع کرنے کے ایک ماہ بعد ہی شام میں بھی داعش کے اہداف کو امریکی اتحاد نے نشانہ بنانا شروع کیا۔
اب ڈنمارک شام اور عراق میں فضائی کارروائی کرنے والے ملکوں آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، اردن، نیدرلینڈز اور برطانیہ کے ساتھ اتحاد میں شامل ہو جائے گا۔
اب تک امریکی اتحاد 11500 سے زائد فضائی حملے کر چکا ہے۔