اوباما انتظامیہ اور ویٹیکن نے شدت پسند گروپ داعش کی طرف سے عراق میں ایک قدیم مسیحی خانقاہ کو تباہ کرنے کی مذمت کی ہے۔
موصل شہر کے قریب واقع 1400 سال پرانی سینیٹ ایلیاہ خانقاہ کی تباہی کی سیٹیلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ" نے جاری کی تھیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت "یونیسکو" کی ڈائریکٹر جنرل ارینا بوکووا کا کہنا ہے کہ اس خانقاہ کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کیا جانا بدنیتی پر مبنی گمراہی ہے۔ انھوں نے اسے ایک جنگی جرم قرار دیا۔
"انتہا پسند اپنے تواتر سے جاری جرائم کے باوجود تاریخ کو مٹا نہیں سکیں گے۔ یہ ہمارے لیے یاد دہانی ہے کہ انتہا پسند تاریخ سے کس قدر خوفزدہ ہیں کیونکہ ماضی سے آگاہی ان کے ان حیلوں کو مسترد کرتی ہے جسے وہ اپنے جرائم کی بنیاد کے طور پر استعمال کرتے ہیں انھیں صرف جہالت اور نفرت کے تاثر کے طور پر بے نقاب کرتی ہے۔"
بدھ کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ داعش کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتی ہے۔
"وہ (داعش) اس طرح کے مسخ شدہ اقدام جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ ان کے نظریاتی دیوالیہ پن کی علامت ہے۔"
عراق کے شہر اربیل میں جلاوطن پادری پاؤل ثابت حبیب نے انتہائی افسردگی کا اظہار کیا۔ " میں اپنی افسردگی بیان نہیں کر سکتا۔ موصل میں ہماری مسیحی تاریخ کو وحشیانہ انداز میں مسمار کر دیا گیا۔ میں اسے ہمیں عراق سے بے دخل کرنے اور اس دھرتی پر ہمارے وجود کو ختم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتا ہوں۔"
سینٹ ایلیاہ خانقاہ میں وہ امریکی فوجی بھی عبادت کے لیے جاتے رہے ہیں جو اس کی بحالی کے کام کے سلسلے میں یہاں آئے تھے۔ گزشتہ صدیوں میں یہاں نسل در نسل عقیدت مند آتے رہے شمعیں جلاتے رہے ہیں۔
2014ء کے وسط سے عراق اور شام کے ایک وسیع حصے پر قبضہ کر کے خلافت کا اعلان کرنے والے شدت پسند گروپ داعش نے بہت سے مسیحی عبادت گاہوں اور قدیم خانقاہوں کو تخت و تاراج کیا ہے۔
عراق میں حضر اور نینوا کے علاوہ نمرود جب کہ شام میں تدمر یا پلمائرہ کے آثار ان کی بربریت کا نشانہ بن چکے ہیں۔